منگل‬‮ ، 19 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

یہ لوگ پشتون نہیں، افغانیوں سے جان چھڑاؤ، ملک بچاؤ، پاکستان میں بڑے پیمانے پر مہم شروع ہو گئی

datetime 23  مئی‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پشاور (نیوز ڈیسک) یہ لوگ پشتون نہیں، افغانیوں سے جان چھڑاؤ، ملک بچاؤ، پاکستان میں افغانیوں کے خلاف بڑے پیمانے پر مہم کا آغاز ہو گیا۔ پاکستانی عوام نے دس سالہ فرشتہ کے قتل کیس پر حکومت اور ریاستی اداروں کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے والوں کو ناکام بنا دیا اور اسی کے تحت افغان شہریوں کو واپس ان کے ملک بھیجنے کا مطالبے کا آغاز سوشل میڈیا پر کر دیا گیا ہے، نہ صرف اس مہم کا آغاز ہوا بلکہ ٹوئٹر پر ”افغانی بھگاؤ، ملک بچاؤ“ ٹاپ ٹرینڈ بن چکا ہے۔

سوشل میڈیا پر ایک صارف منیر خٹک نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ افغانیوں کو ان کے وطن واپس بھیجا جائے، یہ لوگ پشتون نہیں بلکہ پشتونوں کے روپ میں ایجنٹس ہیں۔پختون اپنے ملک کے غدار کبھی نہیں ہو سکتے۔ ایک اور صارف مینال خان نے کہا کہ یہ افغانی انڈیا کے ایجنٹ ہیں، ایک اور صارف نے کہا کہ پاکستان صرف پاکستانیوں کا ہے، افغانیوں کویہاں سے باہر نکال کر پاکستان کو صاف کیا جائے۔ ایک صارف راؤ عبدالرحمان نے کہا کہ یہ وقت ہے کہ ہم پاکستان آرمی کی حمایت کریں اور ایسے تمام پی ٹی ایم والوں کو ملک سے باہر نکال د یں جو پاکستانی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔ رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ جغرافیہ بدلتا ہے، قومیں نہیں بدلتیں، میں افغان تھا، افغان ہوں اور افغان رہوں گا۔ واضح رہے کہ پی ٹی ایم کی گلالئی اسماعیل کے خلاف درج ایف آیی آر میں کہا گیا ہے کہ تھانہ شہزاد ٹاون کی حدود میں 10سالہ معصوم بچی فرشتہ کے ساتھ اندوہناک واقعہ پیش آیا، لوگوں نے لاش سڑک پر رکھ کر احتجاج شروع کیا تو لوگوں کے جذبات کو دیکھ کر پی ٹی ایم کی خاتون کارکن گلالئی اسماعیل ادھر پہنچی اور اس نے نے اپنے تئیں تقریر کی، اس دوران پشتونوں کے دلوں میں ریاست کے خلاف لسانی بنیادوں پر نفرت انگیز تقریر کر کے تشدد اور بغاوت پر اکسانے کی کوشش کی گئی، ایف آئی آر کے متن کے مطابق مذکورہ خاتون کی تقریر کے باعث لوگوں میں خوف و ہراس پھیلا، نسلی اور لسانی بنیادوں پر لوگوں کے جذبات کو حکومت پاکستان،اداروں اور شہریوں کے خلاف بھڑکانے مزید برآں دیگر شہروں میں اس کے باعث خوف و ہراس پھیلانے پر تفتیش کر کے قرار واقعی سزا دی جائے۔ مقدمہ 124اے، 153اے، اور 500 کے تحت درج کیا گیا۔ واضح رہے کہ 124 اے کے تحت کم از کم سزا تین سال قید ہے جبکہ آیین کی دفعہ 500 کے تحت ہتک عزت کی کم از کم سزا 5 سال قید ہے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟


سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…