اسلام آباد (این این آئی)موجودہ حالات میں ڈالر کو ذخیرہ کرنا حرام ہے، عوام الناس ملک کے معاشی حالات بہتر بنانے کیلئے میدان میں آئیں، سٹیٹ بینک ڈالر جمع کروانے والوں کیلئے پیکج کا اعلان کرے، معاشی استحکام کیلئے سعودی عرب کی طرف سے امداد کے اعلان پر سعودی عرب کی قیادت اور عوام کا شکریہ ادا کرتے ہیں، سعودی عرب پر جنگ مسلط کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، امت مسلمہ سعودی عرب کی سلامتی، استحکام کا ہر صورت دفاع کرے گی، او آئی سی کی کانفرنس
کو انتہاء پسند اور دہشت گرد گروہوں اور ان کی امداد کرنے والوں کے بارے میں عملی اقدامات اٹھانے ہوں گے۔یہ بات پاکستان علماء کونسل کے مرکزی چیئرمین اور وفاق المساجد و المدارس پاکستان کے صدر حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے حق نواز پارک میں تحفظ ارض الحرمین الشریفین والاقصیٰ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر مولانا شکیل قاسمی، مولانا اسید الرحمن سعید، مولانا محمد اشفاق پتافی، مفتی محمد آصف، مولانا شفیع قاسمی، مولانا زبیر زاہد، مولانا اسد اللہ فاروق، مولانا طاہر عقیل اعوان، مولانا نعمان حاشر، مولانا انوار الحق مجاہد اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔انہوں نے کہا کہ مستحکم اسلامی ممالک کو معاشی اور دفاعی طور پر کمزور کرنے کیلئے سازشیں کی جا رہی ہیں، خلیج کی موجودہ صورتحال کا ہدف سعودی عرب کا امن و استحکام ہے، مکہ المکرمہ اور سعودی عرب کے دیگر شہروں پر میزائل اور ڈرون حملے نا قابل قبول ہیں، سعودی عرب پر جنگ مسلط کرنے کی ہر کوشش کو ناکام بنا دیا جائیگا، اسلامی تعاون تنظیم، عرب لیگ اور عرب سربراہ کانفرنس اسلامی ممالک میں دہشت گردی اور انتہاء پسندی پھیلانے والے گروہوں کے خاتمے کیلئے عملی اقدامات کا فیصلہ کرے، دہشت گروہوں نے اسلام اور مسلمانوں کو نہ صرف بدنام کیا ہے بلکہ ان گروہوں کی وجہ سے پوری دنیا میں مشکلات پیدا ہو رہی ہیں،
حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ مظلوم فلسطینیوں اور کشمیریوں کی ہر سطح پر امداد کی جانی چاہیے، اسرائیل اور ہندوستان کے مظالم کے خاتمے کا وقت آ گیا ہے، کانفرنس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ سیاسی قائدین کو ٹی وی چینلز پر غیر اخلاقی زبان استعمال نہیں کرنی چاہیے، رواداری، اخوت اور محبت کو پھیلانا چاہیے اور نفرتوں کو ختم کرنا چاہیے، انہوں نے کہا کہ پاکستان کے تمام غیر مسلم محترم ہیں، قادیانی آئین پاکستان اور قانون پاکستان کا احترام نہیں کرتے اس لیے علماء مطالبہ کرتے ہیں کہ ان سے قانون پر عمل کروایا جائے۔