لاہور( این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد محمد نواز شریف نے پارٹی کی تنظیم سازی 15جون تک مکمل کرنے کی ہدایت کر دی ۔ذرائع کے مطابق نواز شریف نے پارٹی عہدیداروں کو ہدایت کی ہے کہ تنظیم سازی میں مخلص ساتھیوں کو آگے لایا جائے ۔ تنظیم سازی میں میرے سمیت کسی کی سفارش کو خاطر میں نہ لایا جائے ۔
نجی ٹی وی کے مطابق نواز شریف نے دیگر پارٹیوں سے (ن) لیگ میں شامل ہونے کے خواہشمندوں کو شامل نہ کرنے کی بھی ہدایت کی ہے ۔ دریں اثنا پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنمائوں نے کہا ہے کہ حکومت کی پالیسیوں کے خلاف آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے کیا اقدامات اٹھانے ہیں اس کا فیصلہ آل پارٹیز کانفرنس میں کیا جائے گا، ملکی معیشت ہاتھ سے نکلتی جارہی ہے،نااہل وزیر اعظم ان حالات میں آگے نہیں بڑھ سکتا، نالائق اعظم اور پاکستان اکٹھے نہیں چل سکتے،پی ٹی آئی میں شامل محب وطن لوگ بھی سمجھتے ہیں نالائق اعظم کو ایک سائیڈ پر کیا جائے، پی ٹی آئی والے کسی اور کو لے آئیں،ملک کے معاشی حالات اور عوام کو درپیش مشکلات کو دیکھتے ہوئے اپوزیشن جماعتیں اپنے اختلافات کو پس پشت ڈال کر اکٹھی ہوئی ہیں ،عمران خان ہسپتال کی طرح ملک کو بھی ڈونیشن سے چلانا چاہتے ہیں لیکن ایسا ہوتا نہیں ہے ، انہیں جو لائے ہیں وہ بھی بھگتیں اور انہیں بھی ثواب دارین حاصل کرنا چاہیے ۔ مسلم لیگ (ن) کے قائد محمد نواز شریف سے کوٹ لکھپت جیل میں ملاقات کیلئے آمد کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس کی حتمی تاریخ کا اعلان مولانا فضل الرحمان کریں گے ۔
ہم عملی اقدامات کی طرف پیشرفت کر رہے ہیں اور جب سیاسی جماعتیں مشاورت کے لئے بیٹھتی ہیں تو ہی اس میں سے کچھ نکلتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے کیا اقدامات اٹھانے ہیں اس کا فیصلہ آل پارٹیز کانفرنس میں ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ نعروں کے ساتھ ڈالر کا ریٹ واپس نہیں آئے گا، آج معیشت تباہ حال ہے جس کا خمیازہ پوری قو م کو بھگتنا پڑ رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ آنے والے دنوں میں (ن) لیگ مزید متحرک ہو گی۔
ہم نے حکومت کو کیا گرانا ہے یہ اپنے وزن سے خود ہی گر جائیں گے۔مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ آج معیشت ہاتھ سے نکلتی جارہی ہے،ہمارے پاس اب مزید چھ سے آٹھ ماہ نہیں ،نوازشریف جیل میں میں ہیں لیکن انہیں ملکی معیشت کی فکر ہے۔ انہوں نے کہا کہ نااہل وزیر اعظم ان حالات میں آگے نہیں بڑھ سکتا ، تحریک انصاف جس کو آگے لانا چاہتی ہے لے آئے اور جس میں سمجھ بوجھ ہے اسے نا اہل وزیر اعظم سے تبدیل کرے ۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کا اپنا ذاتی کوئی ایجنڈا نہیں ہم چاہتے ہیں کہ معیشت اورغریب آدمی کے حالات بہتر ہو جائیں اور یہی ہمارے مطالبات ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی کے خلاف کچھ نہیں نکلتا تو عمران خان زور دیتا ہے اس میں سے کچھ نکالیں یہ رویہ ملک کے لئے بہتر نہیں ۔اسد عمر ارسطو فیل ہو گیا تو یہ اس کا فیل ہونا نہیں تھا بلکہ یہ نالائق اعظم کافیل ہوناہے اسے اس وقت ہی استعفیٰ دے دینا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اے پی سی میں شریک ہوں گے اور ملک کو مشکلات سے نکالنے کے لئے جو بھی فیصلے ہوں گے انہیں تسلیم کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں نہ چھوڑیں لیکن پاکستان کو چھوڑ دیں ،فردوس عاشق اعوان خود تو منتخب ہو نہیں سکیں لیکن ہمیں گالیاں دیتی ہے اگر ہم عورت کے خلاف بات کریں گے تو ہم پر طعنہ زنی ہو گی۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اگر اے پی سی میں احتجاج کا فیصلہ ہوا تو اس پر عمل ہوگا اگر ایسا نہ کیا گیا تو معیشت اور نیچے چلی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ وہ لیڈر جو جیل میں بیٹھا ہے اس نے آٹھ ماہ سے اپوزیشن کو احتجاج نہیں کرنے دیا۔
ہم کہہ رہے ہیں ملک کی معیشت سر جوڑ کربیٹھے بغیر اچھی نہیں ہو سکتی،نالائق اعظم کو سائیڈ پر کر دیں اورمل بیٹھ کر حل نکالیں۔انہوں نے کہا کہ جس نے ملک کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنایا آج وہ جیل میں ہے ۔عوام کیلئے سوچنے کی بات ہے کہ عوام کی خدمت کرنے والے کو سزا دی جا رہی ہے،ایسے کیسز بنائے گئے جن کا کوئی سر پیر نہیں ہے، آج حالات اس نہج پر پہنچ گئے ہیں کہ عام آدمی دووقت کی روٹی نہیں کھا سکتا۔
علاج معالجہ تک نہیں کروا سکتا۔ہر آنے والے دن معیشت کا مزید بیڑہ غرق کر رہا ہے،نااہل اور نکما ٹولہ آیا یا لایا گیا اس کا معمہ بھی حل طلب ہے،نالائق اعظم اور پاکستان اکٹھے نہیں چل سکتے،پی ٹی آئی میں شامل محب وطن لوگ بھی سمجھتے ہیں اس نالائق اعظم کو ایک سائیڈ پر کیا جائے،پی ٹی آئی کسی ایسے بندے کو لے آئے جو سیاستدان ہو اور معاملات کو سمجھنے کی صلاحیت رکھتا ہو۔ انہوں نے کہا کہ عدم برداشت، خوف اور تنائو کا ماحول بنا دیا گیا جس میں کوئی ملک آگے نہیں چل سکتا۔
پی ٹی آئی والے کسی اور کو لے آئیں اورطاقتور طبقہ بھی اس پر غور کرے ۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف پارٹی فیصلوں کی حتمی منظوری دینگے۔ مشاہد اللہ خان نے کہا کہ حکومت نے پورے ملک میں لوگوں کو تنگ کیا ہوا ہے،لوگوں کے گھر گرانے تھے تو پہلے مہینے میں گرا دیئے لیکن ریلیف کیلئے دو سال کا وقت مانگ رہے ہیں۔ملک میں کوئی کام نہیں ہورہا ،معیشت ، انڈسٹری نہیں چل رہی ،کٹھ پتلی وزیر اعظم نے ملک کو آئی ایم ایف کے حوالے کر دیاہے۔
ہم آئی ایم ایف کے پاس گئے تو ایف بی آر چیئرمین کو ہٹانے کی شرط نہیں تھی،آئی ایم ایف پیسے دے رہی ہے تو اپنا منیجر بٹھا دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک نو مہینے میں پیچھے گیاہے،ہمیں کرپٹ کہتے ہیںلیکن عمران خان وزیراعظم سمیت سب کی کرپشن کی کہانیاں سامنے آ رہی ہیں۔نوازشریف کے پاس پیسہ آیا تو قرضہ اتار کر دکھایا ،ہم نے قرضہ لیا تو ملک پر لگایا لیکن یہ قرض لے رہے ہیں لیکن ملک پر نہیں لگا رہے۔آج کیوں لوگ نوازشریف کو یاد کررہے ہیں وہ ہمدرد تھا ۔
اس دور میں مہنگائی تین فیصد پر تھی آج دس فیصد پر ہے ،پیٹرول ڈیزل کی قیمت کم تھی ۔ہم جمہور اور عوام کے ساتھ مل کر بیٹھیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم آئی ایم ایف کے پاس گئے تو انہوں نے اپنے بندے لگانے کا مطالبہ نہیں کیا۔عمران خان آئی ایم ایف کے ایجنٹ کا کردار ادا کر رہا ہے،سونامی تباہی کی نشانی ہوتی ہے اور یہی ہم کہتے تھے۔رانا مشہود نے کہا کہ 2018 کے انتخابات میںعوام کے مینڈیٹ کی توہین کی گئی۔ہم نے فیصلہ کر لیا ہے کہ 28مئی سے پورے پاکستان میں آواز گونجنے جارہی ہے۔
اس آواز کو اسلام آباد سے بلند کریں گے،اب ہم نے فیصلے کرنا شروع کر دیا ہے،ان نالائقوں کو مزید وقت نہیں دیاجاسکتا،اپوزیشن کا کام ہوتا ہے کہ وہ حکومت کی غلط پالیسیوں پر آواز اٹھائے۔سینئر سیاستدان جاوید ہاشمی نے کہا کہ میں موجودہ حکومت کوگرانے کے حق میں نہیں ہوں ۔عمران خان کو بھگائیں نہیں بلکہ خود ہی تھک کر بھاگ جائے گا ۔ا نہوں نے کہا کہ یہ ملک کو ہسپتال کی طرح ڈونیشن پر چلانا چاہتے ہیں لیکن ایسا نہیں ہوتا۔ ملک کو چلانے کے لئے منصوبہ بندی کرنا ہوتی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ موجودہ حالات میں اے پی سی کا فیصلہ بڑی کامیابی ہے اور متحدہ اپوزیشن کو قوم کی ترجمانی کرنی چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ میں اس حق میں ہوں کہ عمران خان کو بالکل نہ ہٹایا جائے جو ا س چہرے کو لائے ہیں وہی بھگتیں ان کو بھی ثواب دارین ملے گا ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستا ن کی جان کو جیل میں قید کر رکھا ہے ۔