پیر‬‮ ، 19 مئی‬‮‬‮ 2025 

ڈالر کی خرید وفروخت اور مصنوعی بحران، شرعی احکام کیا ہیں؟ مفتی منیب الرحمن نے اہم سوالا ت کے جوابات دیدئیے

datetime 22  مئی‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی)تنظیم المدارس اہلسنت پاکستان کے صدر اور رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مفتی منیب الرحمن نے کہاہے کہ ملک کے اندر کاروبار اور لین دین کے لیے غیر ملکی زرِ مبادلہ بنیادی ضرورت نہیں ہے ، ملک کے اندر لین دین مقامی کرنسی میں ہوتاہے ، اس لیے غیر ملکی زرِ مبادلہ پر ٹوٹ پڑنا محض ہوسِ زَر ہے اور خود غرضی ہے ،جو شریعت ،قانون اور اخلاقیات کی رُوسے انتہائی ناپسندیدہ فعل ہے ۔

البتہ غیر ملکی سفری ضروریات کے لیے ضرورت کے مطابق زرِ مبادلہ رکھنا درست ہے۔ بدھ کو جاری بیان میں مفتی منیب الرحمن نے ڈالر کی قیمت میں غیر معمولی اضافے کے حوالے سے اخبارات اور ٹیلی ویژن چینلز نے ہم سے سوالات کیے ہیں، چونکہ اخبارات اور چینلز پر پوری بات نہیں آتی ،اس لیے ہم نے مناسب سمجھا کہ تفصیلی بیان شق وار جاری کیاجائے اور وہ یہ ہے:(1) جن فارن ایکسچینج کمپنیوں کو حکومت نے پاکستانی کرنسی کے عوض غیر ملکی کرنسیوں کے خرید وفروخت کا لائسنس دیاہے ، اُن کا کاروبار فی نفسہٖ جائز ہے اور ہماری معلومات کے مطابق شیڈولڈ بینکوں کی طرح اس پر اسٹیٹ بینک کی نگرانی ہے ۔ (2)اگر کسی کے پاس حکومتی لائسنس نہیں ہے اور وہ یہ کاروبار کرتاہے ،تو خلافِ قانون ہے اور اِسی بناپر شریعت میں بھی منع ہے ، کیونکہ جو ملکی قانون خلافِ شریعت نہ ہو ،اُس کی پاس داری ہر مسلمان اور ہر شہری پر لازم ہے۔(3)اگر حکومت فارن ایکسچینج کمپنیوں پر ایک شخص کو محدود مقدار (مثلاً ہزار یا پانچ سو)سے زیادہ ڈالر یا غیر ملکی کرنسی کی فروخت پر کوئی قانونی پابندی عائد کرتی ہے یا انتظامی حکمنامہ جاری کرتی ہے ، تو حکومت کو اس کا اختیار ہے اور شریعت کی رُوسے شہریوں پر اس کی پابندی لازم ہے۔

(4) اس وقت پاکستان ڈالر یعنی غیر ملکی زرِ مبادلہ کی قلت کا شکار ہے اور ملک اقتصادی مشکل سے دوچار ہے ،پس ایسے حالات میں جب کسی چیز کی ملک وقوم کو شدیدضرورت ہو یا معاشرے میں قلّت ہو ، محض ذاتی منافع خوری کے لیے اُسے خرید کر ذخیرہ اندوزی کرنا شریعت کی رُو سے منع ہے ، کیونکہ رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے :(1) ’’تاجر خوش بخت ہے اور ذخیرہ اندوز ی کرنے والا ملعون ہے(یعنی اس پر اللہ کی لعنت ہے)

(سُنَن ابن ماجہ: 2153)‘‘ ۔ (2)ذخیرہ اندوزی کرنے والا خطاکار ہے ،(صحیح مسلم :4120 )‘‘۔(3)’’ جس شخص نے مسلمانوں پر(تنگی کرنے کے لیے) ذخیرہ اندوزی کی اللہ تعالیٰ اُس پر جذام (کوڑھ )اور افلاس مسلّط کردے گا ،(سُنَن ابن ماجہ:2155)‘‘۔واضح رہے کہ مُطلقاً اشیائے ضرورت کا ذخیرہ جمع کرنا منع نہیں ہے ، کیونکہ یہ کاروبار ہے اور معاشرے کی ضرورت ہے اوریہ جمع شدہ اسٹاک ہی ضرورت کے وقت مارکیٹ میں سپلائی کیاجاتا ہے اور وہ تاجر خوش بخت ہے جو غیر معمولی حالات میں کسی چیز کی طلب بڑھ جانے پر اشیاء کے دام معمول سے زیادہ نہ بڑھائے۔

ایسے ہی تاجر کے بارے میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’نہایت سچا امانت دار تاجر (آخرت میں)انبیاء ،صدیقین اور شہداء کے ساتھ ہوگا، (سنن ترمذی:1209)‘‘۔ مشکل حالات میں ذخیرہ اندوزی شقاوت ہے ، سنگدلی ہے اور لوگوں کی مجبوری سے ناجائز فائدہ اٹھانا ہے ۔ حکومت اصولی اعتبار سے عوام کے مفادات کی محافظ ہوتی ہے ۔ نیز یہ بات ذہن میں رہے کہ ملک کے اندر کاروبار اور لین دین کے لیے غیر ملکی زرِ مبادلہ بنیادی ضرورت نہیں ہے ، ملک کے اندر لین دین مقامی کرنسی میں ہوتاہے ، اس لیے غیر ملکی زرِ مبادلہ پر ٹوٹ پڑنا محض ہوسِ زَر ہے اور خود غرضی ہے ،جو شریعت ،قانون اور اخلاقیات کی رُوسے انتہائی ناپسندیدہ فعل ہے ۔البتہ غیر ملکی سفری ضروریات کے لیے ضرورت کے مطابق زرِ مبادلہ رکھنا درست ہے۔

موضوعات:



کالم



10مئی2025ء


فرانس کا رافیل طیارہ ساڑھے چار جنریشن فائیٹر…

7مئی 2025ء

پہلگام واقعے کے بارے میں دو مفروضے ہیں‘ ایک پاکستان…

27ستمبر 2025ء

پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…

محترم چور صاحب عیش کرو

آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…