جمعرات‬‮ ، 23 جنوری‬‮ 2025 

ڈالر کی خرید وفروخت اور مصنوعی بحران، شرعی احکام کیا ہیں؟ مفتی منیب الرحمن نے اہم سوالا ت کے جوابات دیدئیے

datetime 22  مئی‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی)تنظیم المدارس اہلسنت پاکستان کے صدر اور رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مفتی منیب الرحمن نے کہاہے کہ ملک کے اندر کاروبار اور لین دین کے لیے غیر ملکی زرِ مبادلہ بنیادی ضرورت نہیں ہے ، ملک کے اندر لین دین مقامی کرنسی میں ہوتاہے ، اس لیے غیر ملکی زرِ مبادلہ پر ٹوٹ پڑنا محض ہوسِ زَر ہے اور خود غرضی ہے ،جو شریعت ،قانون اور اخلاقیات کی رُوسے انتہائی ناپسندیدہ فعل ہے ۔

البتہ غیر ملکی سفری ضروریات کے لیے ضرورت کے مطابق زرِ مبادلہ رکھنا درست ہے۔ بدھ کو جاری بیان میں مفتی منیب الرحمن نے ڈالر کی قیمت میں غیر معمولی اضافے کے حوالے سے اخبارات اور ٹیلی ویژن چینلز نے ہم سے سوالات کیے ہیں، چونکہ اخبارات اور چینلز پر پوری بات نہیں آتی ،اس لیے ہم نے مناسب سمجھا کہ تفصیلی بیان شق وار جاری کیاجائے اور وہ یہ ہے:(1) جن فارن ایکسچینج کمپنیوں کو حکومت نے پاکستانی کرنسی کے عوض غیر ملکی کرنسیوں کے خرید وفروخت کا لائسنس دیاہے ، اُن کا کاروبار فی نفسہٖ جائز ہے اور ہماری معلومات کے مطابق شیڈولڈ بینکوں کی طرح اس پر اسٹیٹ بینک کی نگرانی ہے ۔ (2)اگر کسی کے پاس حکومتی لائسنس نہیں ہے اور وہ یہ کاروبار کرتاہے ،تو خلافِ قانون ہے اور اِسی بناپر شریعت میں بھی منع ہے ، کیونکہ جو ملکی قانون خلافِ شریعت نہ ہو ،اُس کی پاس داری ہر مسلمان اور ہر شہری پر لازم ہے۔(3)اگر حکومت فارن ایکسچینج کمپنیوں پر ایک شخص کو محدود مقدار (مثلاً ہزار یا پانچ سو)سے زیادہ ڈالر یا غیر ملکی کرنسی کی فروخت پر کوئی قانونی پابندی عائد کرتی ہے یا انتظامی حکمنامہ جاری کرتی ہے ، تو حکومت کو اس کا اختیار ہے اور شریعت کی رُوسے شہریوں پر اس کی پابندی لازم ہے۔

(4) اس وقت پاکستان ڈالر یعنی غیر ملکی زرِ مبادلہ کی قلت کا شکار ہے اور ملک اقتصادی مشکل سے دوچار ہے ،پس ایسے حالات میں جب کسی چیز کی ملک وقوم کو شدیدضرورت ہو یا معاشرے میں قلّت ہو ، محض ذاتی منافع خوری کے لیے اُسے خرید کر ذخیرہ اندوزی کرنا شریعت کی رُو سے منع ہے ، کیونکہ رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے :(1) ’’تاجر خوش بخت ہے اور ذخیرہ اندوز ی کرنے والا ملعون ہے(یعنی اس پر اللہ کی لعنت ہے)

(سُنَن ابن ماجہ: 2153)‘‘ ۔ (2)ذخیرہ اندوزی کرنے والا خطاکار ہے ،(صحیح مسلم :4120 )‘‘۔(3)’’ جس شخص نے مسلمانوں پر(تنگی کرنے کے لیے) ذخیرہ اندوزی کی اللہ تعالیٰ اُس پر جذام (کوڑھ )اور افلاس مسلّط کردے گا ،(سُنَن ابن ماجہ:2155)‘‘۔واضح رہے کہ مُطلقاً اشیائے ضرورت کا ذخیرہ جمع کرنا منع نہیں ہے ، کیونکہ یہ کاروبار ہے اور معاشرے کی ضرورت ہے اوریہ جمع شدہ اسٹاک ہی ضرورت کے وقت مارکیٹ میں سپلائی کیاجاتا ہے اور وہ تاجر خوش بخت ہے جو غیر معمولی حالات میں کسی چیز کی طلب بڑھ جانے پر اشیاء کے دام معمول سے زیادہ نہ بڑھائے۔

ایسے ہی تاجر کے بارے میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’نہایت سچا امانت دار تاجر (آخرت میں)انبیاء ،صدیقین اور شہداء کے ساتھ ہوگا، (سنن ترمذی:1209)‘‘۔ مشکل حالات میں ذخیرہ اندوزی شقاوت ہے ، سنگدلی ہے اور لوگوں کی مجبوری سے ناجائز فائدہ اٹھانا ہے ۔ حکومت اصولی اعتبار سے عوام کے مفادات کی محافظ ہوتی ہے ۔ نیز یہ بات ذہن میں رہے کہ ملک کے اندر کاروبار اور لین دین کے لیے غیر ملکی زرِ مبادلہ بنیادی ضرورت نہیں ہے ، ملک کے اندر لین دین مقامی کرنسی میں ہوتاہے ، اس لیے غیر ملکی زرِ مبادلہ پر ٹوٹ پڑنا محض ہوسِ زَر ہے اور خود غرضی ہے ،جو شریعت ،قانون اور اخلاقیات کی رُوسے انتہائی ناپسندیدہ فعل ہے ۔البتہ غیر ملکی سفری ضروریات کے لیے ضرورت کے مطابق زرِ مبادلہ رکھنا درست ہے۔

موضوعات:



کالم



اسی طرح


بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…