اسلام آباد(آن لائن) پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ ہم آگ کے دریا سے گزر کر یہاں پہنچے ہیں، کٹھ پتلی وزیراعظم کو نہیں مانتی،جعلی وزیر اعظم کوماننا کرسی کی توہین ہے، جعلی احتساب اور جعلی انتقام کا سامنا کیا ہے، اشتہاری نہیں ہوئے کہ مقدمے کے بعد باہر بھاگ جائیں، نیب کو علیمہ خان کی بھری الماریاں کیوں دکھائی نہیں دیتیں؟ مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے آج یہاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں اس کٹھ پتلی وزیراعظم کو نہیں مانتی۔
جعلی وزیر اعظم کو نہیں مانتی کیونکہ یہ اس وزیراعظم کی کرسی کی بھی توہین ہے۔ نائب صدر ن لیگ نے کہا کہ ببانگ دہل کہتی ہوں کہ بیانیہ ایک ہی ہے کہ ووٹ کو عزت دو۔ ووٹ کی عزت نہیں کی جائے گی تو یہی حال ہوگا جو اب ملک کا ہو رہا ہے۔بیانیہ صرف نواز شریف کا ہی ہے۔ شہباز شریف بھی نواز شریف کو لیڈرمانتے ہیں۔ نوازشریف کے بیانیئے کوبیان کرنے کا فرق ہوسکتا ہے۔اگر کسی کا خیال تھا بیانیہ ٹھیک نہیں تو وہ بھی اب نواز شریف کے بیانیے پر آ گیا ہے۔ اگر ایک شخص کہتا ہے آئین پرعمل کرو تو کسی کو اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔ ملک میں بہتراورعوامی حکومت آئے گی تو سارے مسائل حل ہوں گے۔ مریم نواز نے کہا کہ علیمہ خان اوردوسروں کی پراپرٹی نکل آتی ہے،ان کا نام بھی نہیں لیا جاتا۔ علیمہ خان نے جو الماریاں بھری ہیں وہ انہیں دکھائی نہیں دیتیں۔ان سب کی پراپرٹیزجب سامنے آتی ہیں توان کیخلاف کارروائی نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ جومہرے ہیں ان کا کیا نام لیں؟ یہ سب نیب کونظر نہیں آتا؟ نائب صدر ن لیگ مریم نواز نے کہا کہ نیب نے جوکیسزبنانے ہوتے ہیں وزراء اورجعلی وزیراعظم 18 دن پہلے بتا دیتے ہیں۔ نیب نے جسے گرفتارکرنا ہوتا ہے وہ بھی وزراء اور جعلی وزیراعظم پانچ دن پہلے بتا دیتے ہیں۔جب سلیکٹڈ احتساب ہوگا تو اس کی کوئی ساکھ نہیں ہوگی۔ سلیکٹڈ احتساب کرنے والے کی کوئی ساکھ ہے نہ ہی اس ادارے کی کوئی ساکھ ہے۔ سلیکٹڈ احتساب جب ہو تو اس ادارے کی کیا ساکھ رہ جاتی ہے؟ انہوں نے کہا کہ ایسے میں کیسے مان لوں کہ نیب ایک آزاد ادارہ ہے۔ جب تمام وزراء نیب کے ترجمان ہیں اور جعلی حکومت کے سب سربراہ بھی ہیں۔ مریم نواز نے کہا کہ ہم نے جعلی احتساب اور جعلی انتقام کا سامنا کیا ہے۔ ہم آگ کے دریا سے گزر کر یہاں پہنچے ہیں۔ مریم نواز نے کہا کہ ہم اس طرح کے اشتہاری نہیں ہوئے کہ مقدمے کے بعد باہر بھاگ جائیں۔ ہم تو وہ لوگ ہیں جو جعلی سزائیں اور جعلی مقدمے بھگت رہے ہیں۔