اسلام آباد (این این آئی) اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر احمد حسن مغل، سینئر نائب صدر رافعت فرید اور نائب صدر افتخار انور سیٹھی نے کہا کہ پاکستان کا بیرونی قرضہ و واجبات ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ بڑھ کر 105ارب ڈالر سے تجاور کر گئے ہیں جو بہت تشویشناک ہے کیونکہ بڑھتے ہوئے قرضوں کی وجہ سے معیشت دن بدن مشکلات کا شکار ہو رہی ہے اور عوام کی زندگی اجیرن ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گذشتہ کئی سالوں سے پاکستان کی معیشت کو مضبوط بنانے کی بجائے قرضوں کی دلدل میں پھنسا دیا گیا ہے جبکہ موجودہ حکومت بھی اسی ڈگر پر چل رہی ہے جس سے آنے والے دنوں میں ملک پر قرضوں کا بوجھ مزید بڑھے گا، معیشت کی ترقی بہت متاثر ہو گی اور غربت و بے روزگاری میں اضافہ ہو گا۔ احمد حسن مغل نے کہا کہ ترکی نے بہتر معاشی پالیسیوں کی وجہ سے مئی 2013میں آئی ایم ایف کے قرضوں سے چھٹکارہ حاصل کر لیا تھا لیکن بہتر پالیسیوں کی عدم موجودگی کی وجہ سے پاکستان اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے کی بجائے قرضوں پر انحصار کر رہا ہے جو ہماری نسلوں کیلئے اچھا شگون نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے جب بھی آئی ایم ایف سے قرضہ لیا تو پاکستانی عوام کو اس کی بھاری قیمت ادا کرنا پڑی کیونکہ آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت ہمیشہ بجلی، گیس اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھا دی جاتی ہیں جبکہ شرح سود میں بھی اضافہ کر دیا جاتا ہے جس سے عوام کو شدید مہنگائی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اورکاروبار کی لاگت میں بھی کئی گنا اضافہ ہو جاتا ہے جس سے کاروباری سرگرمیاں متاثر ہوتی ہیں۔ آئی سی سی آئی کے صدر نے کہا کہ پاکستان موجودہ مالی سال کے دوران اب تک 5ارب ڈالر قرضوں کی ادائیگیوں پر خرچ کر چکا ہے جبکہ اندازہ یہ کیا جا رہا ہے کہ اس سال پاکستان کو قرضوں کی ادائیگی پر 2کھرب روپے سے زائد ادا کرنا پڑیں گے۔انہوں نے کہا کہ اگر یہی رقم عوام کو بہتر تعلیم وصحت کی
سہولیات فراہم کرنے اور ان کی فلاح وبہبود پر خرچ کی جاتی تو لاکھوں لوگوں کی زندگیاں بہتر ہو سکتی تھیں۔ انہوں نے حکومت سے پرزور مطالبہ کیا کہ وہ ملک کو قرضوں کی دلدل سے نکال کر اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کیلئے تمام ممکنہ کوششیں کرے کیونکہ جب تک پاکستان قرضوں کے بوجھ سے باہر نہیں نکلے گا اس وقت تک عوام کی زندگی خوشحال بنانے کا خواب صرف ایک خواب ہی رہے گا بلکہ مزید لوگ غربت کی لکیر سے نیچے جائیں گے اور معیشت کمزور ہوتی جائے گی۔