بدھ‬‮ ، 25 دسمبر‬‮ 2024 

جب تک یہ کام نہ ہوجائے بجٹ میں ووٹ نہ دیں، پیپلزپارٹی نے حکمران اتحاد میں شامل اختر مینگل گروپ کو مشورہ دیدیا

datetime 20  مئی‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی) قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے چیئرمین بلاول بھٹو زر داری نے کہاہے کہ حکومت لاپتہ افراد کے بل کو وزارت قانون اور وزارت انسانی حقوق کے درمیان فٹ بال نہ بنائے، جبری گمشدگی کو جرم قرار نہ دینے پر اختر مینگل حکومت کو عوام دشمن بجٹ پر ووٹ نہ دیں،ہم اپنے پارلیمانی حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے، ایف آئی اے کو شاہزیب جیلانی کے معاملے میں جواب دینا ہوگا، کام کرنے والی ماؤں کے لئے ڈے کیئر سینٹرز کا قیام بہت ضروری ہے۔

انہوں نے کہاکہ انسانی حقوق کے قوانین کی منظوری کے حوالے سے ہم نے ذیلی کمیٹی بنادی ہے۔انہوں نے کہاکہ ذیلی کمیٹی بلوں کی رپورٹ کے بعد انسانی حقوق کے بلوں کو پارلیمنٹ منظوری کے لئے بھجوایا جائیگا،لاپتہ افراد اور جعلی پولیس مقابلوں کے خاتمے کے لئے ہمیں جدوجہد کرنا ہوگی۔ پیر کو چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے حوالے سے صحافیوں کو میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ خواتین کے خلاف جرائم ملک میں معمول بن چکے ہیں، ملک میں خواتین کی لیگل فورمز تک رسائی بہت مشکل ہے۔انہوں نے کہاکہ قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے خواتین پر تشدد کے حوالے سے خصوصی پراسیکیوٹرز تعینات کرنے کی تجویز دی ہے۔انہوں نے کہاکہ صحافی شاہزیب جیلانی کے خلاف پی ٹی آئی حکومت نے مقدمہ درج کیا۔انہوں نے کہاکہ شاہزیب جیلانی نے قائمہ کمیٹی میں قانونی ماہرین کے سامنے اپنا مؤقف بیان کیا۔انہوں نے کہاکہ اگر آپ کے پاس اظہار رائے کی آزادی نہیں ہوگی تو دیگر بنیادی انسانی حقوق کیلئے کیسے آواز اٹھائیں گے۔انہوں نے کہاکہ ممکن ہے کہ میں آپ کی بات سے اختلاف کروں مگر آپ کے بات کو کہنے کے حق کیلئے آخری دم تک لڑوں گا۔انہوں نے کہاکہ شاہزیب جیلانی کیس کے حوالے سے ایف آئی اے سربراہ کو اگلے اجلاس میں طلب کرلیا ہے۔انہوں نے کہاکہ قانون کے مطابق متعلقہ ایجنسیوں کو اپنی ششماہی کارکردگی پارلیمنٹ کو پیش کرنا ہوتی ہے۔انہوں نے کہاکہ بدقسمتی سے متعلقہ ایجنسیوں نے اپنی ششماہی کارکردگی پارلیمنٹ کو پیش نہیں کی۔

انہوں نے کہاکہ شاہزیب جیلانی کے معاملے میں بنیادی قانونی تقاضوں کو ایف آئی اے نے نظرانداز کیا۔انہوں نے کہاکہ ایف آئی اے کو شاہزیب جیلانی کے معاملے میں جواب دینا ہوگا۔انہوں نے کہاکہ قائمہ کمیٹی کے اگلے اجلاس میں دیکھا جائیگا کہ ایف آئی اے اپنے ہی ملک کے قانون پر عملدرآمد کیوں نہیں کررہا۔انہوں نے کہاکہ نیشنل کمیشن اسٹیٹس آف ویمن، معذوروں کے حقوق، دفاتر میں ہراسانی کا معاملہ، ڈے کیئر سینٹر اور زینب کیس سے متعلق سمیت سات بلوں کا معاملہ قائمہ کمیٹی کے سامنے آیا۔

انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں رکن اسمبلی کا ایوان میں بیمار بیٹی کو لانے پر دیگر ارکان کا ردعمل درست نہیں تھا۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ کام کرنے والی ماؤں کے لئے ڈے کیئر سینٹرز کا قیام بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہاکہ انسانی حقوق کے قوانین کی منظوری کے حوالے سے ہم نے ذیلی کمیٹی بنادی ہے۔انہوں نے کہاکہ ذیلی کمیٹی بلوں کی رپورٹ کے بعد انسانی حقوق کے بلوں کو پارلیمنٹ منظوری کے لئے بھجوایا جائیگا۔انہوں نے کہاکہ گزشتہ اجلاس میں ہمیں حکومت نے بتایا کہ انسداد تشدد بل منظوری کے حوالے سے کابینہ کے اجلاس میں پیش ہوگا۔

انہوں نے کہاکہ وزارت قانون کے حوالے سے کچھ ایشوز کے باعث انسانی حقوق وزارت کا انسداد تشدد کا بل کابینہ میں پیش نہیں کیا گیا۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ لاپتہ افراد کے حوالے سے حکومتی بل بھی آگے نہیں بڑھایا جارہا۔انہوں نے کہاکہ میں سمجھتا ہوں کہ انسانی حقوق کی وزارت اور قائمہ کمیٹی کے پارلیمانی حقوق کو نظر انداز کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہاکہ حکومت انسانی حقوق سے متعلق بل دوسری وزارتوں کو بھجوادیتی ہے اور کوئی کام نہیں ہوتا۔انہوں نے کہاکہ حکومت کی وزارت برائے انسانی حقوق کو بھی دوسری وزارتوں کو ان کے بل بھجوائے جانے پر اعتراض ہے

انہوں نے کہاکہ ہم اپنے پارلیمانی حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ جبری گمشدگی و تشدد جیسے معاملات انسانی حقوق سے متعلق ہیں۔ انہوں نے کہاکہ یہ کیسا طریقہ ہے کہ انسانی حقوق کے معاملات پر وزارت انسانی حقوق اور قائمہ کمیٹی اپنی رائے نہیں دے سکتی۔انہوں نے کہاکہ اختر مینگل نے لاپتہ افراد سمیت بلوچستان کی محرومیوں کے معاملے کو اٹھایا۔انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی نے حکومت میں آنے سے پہلے وعدہ کیا تھا کہ جبری گمشدگی کو جرم قرار دیا جائیگا۔انہوں نے کہاکہ شیریں مزاری نے پارلیمان میں کھڑے ہوکر جبری گمشدگی کو جرم قرار دینے کی بات کی تھی۔

انہوں نے کہاکہ اختر مینگل نے پی ٹی آئی کو ووٹ دیا اور ان کی جماعت کے منشور میں لاپتہ افراد کا معاملہ تھا۔انہوں نے کہاکہ میں نے تجویز دی کہ جبری گمشدگی کو جرم قرار نہ دینے پر اختر مینگل حکومت کو عوام دشمن بجٹ پر ووٹ نہ دیں۔انہوں نے کہاکہ اختر مینگل صاحب ووٹ نہ دے کر حکومت کو مجبور کرسکتے ہیں کہ وہ جبری گمشدگی کو جرم قرار دے کر اپنے وعدے پر عمل درآمد کرے۔انہوں نے کہاکہ ہم جلد بلوچستان میں انسانی حقوق کمیٹی کا اجلاس منعقد کریں گے۔انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے مسائل کو بلوچستان میں ہی بیٹھ کر حل کرنے کی کوشش سے بہتر اور کچھ نہیں۔انہوں نے کہاکہ حکومت ہونے والی ہر قانون سازی کا کریڈٹ لینے کی کوشش کرتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ ڈے کیئر سینٹر کے حوالے سے ہمارے سینیٹر نے بل سینیٹ سے منظور کرایا۔انہوں نے کہاکہ میں امید کرتا ہوں کہ ڈے کیئر سینٹر کے حوالے سے بل اسمبلی سے بھی اتفاق رائے سے منظور ہوگا۔، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ افتخار چوہدری سوموٹو لے کر لاپتہ افراد کے معاملے کو عدالت لے آئے۔ انہوں نے کہاکہ معاملہ عدالت میں جانے کے بعد پارلیمان اچھے فیصلے کا منتظر ہوتا ہے۔انہوں نے کہاکہ بدقسمتی سے لاپتہ افراد کے حوالے سے سوموٹو کیس میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔انہوں نے کہاکہ پہلے صرف پاکستان پیپلزپارٹی لاپتہ افراد کے حوالے سے اپنے منشور میں بات کرتی تھی۔انہوں نے کہاکہ اللہ کا شکر ہے کہ اب دیگر سیاسی جماعتیں بھی اس انسانی المیے کے حل کی بات کررہی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ جب حکومت خود کہہ چکی ہے کہ وہ جبری گمشدگیوں کو جرائم قرار دیگی تو پھر تو کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ حکومت لاپتہ افراد کے بل کو وزارت قانون اور وزارت انسانی حقوق کے درمیان فٹ بال نہ بنائے۔ انہوں نے کہاکہ ایم کیوایم کے افراد لاپتہ ہوئے تو انہوں نے بھی اس معاملے کو اٹھایا۔چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ اگر حکومت جبری گمشدگی کو جرم قرار دینے کے وعدے کو پورا نہ کرے تو ایم کیوایم اور اختر مینگل کو عوام دشمن بجٹ کو ووٹ نہیں دینا چاہئے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ عمران خان نے جبری گمشدگیوں کے حوالے سے جو وعدے ایم کیوایم اور اختر مینگل سے کئے، انہیں پورا کریں۔چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ راؤ انوار کا معاملہ قائمہ کمیٹی کے ایجنڈے پر نہیں تھا مگر پارلیمانی ضوابط سے ناواقف ایک رکن نے یہ معاملہ اٹھایا۔

انہوں نے کہاکہ راؤ انوار کو بہادر بچہ کہنے کے حوالے سے ہماری جانب سے مکمل وضاحت آچکی ہے۔ انہوں نے کہاکہ راؤ انوار کے حوالے سے آئی ایس آئی کے خط کی وضاحت آئی ہے یا نہیں؟ مجھے اب تک اس سوال کا جواب نہیں ملا۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ راؤ انوار کے حوالے سے پاکستان پیپلزپارٹی کا مؤقف بالکل واضح ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم صرف ایک راؤ انوار کی بات نہیں کرتے کیونکہ ہم ماورائے عدالت قتل کا شکار رہے ہیں انہوں نے کہاکہ میرے کارکنان کو کراچی سے بلوچستان اور فاٹا تک ماورائے عدالت قتل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ میں نے اپنی پوری زندگی ماورائے عدالت قتل کا ہتھیار استعمال ہوتے دیکھا، میرا خاندان ماورائے عدالت قتل کے معاملے کا شکار رہا ہے۔چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ ہم جانتے ہیں کہ ایک پولیس افسر میں اتنی طاقت نہیں ہے کہ وہ ملک بھر میں ماورائے عدالت قتل کرے۔چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ ماورائے عدالت قتل ایک بری روایت ہے، دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لئے ہم نے انسانی حقوق کا المیہ پیدا کرلیا ہے، لاپتہ افراد اور جعلی پولیس مقابلوں کے خاتمے کے لئے ہمیں جدوجہد کرنا ہوگی۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…