کراچی (سی پی پی )سپریم کورٹ نے وزیر بلدیات سندھ سعید غنی کی تقریر کا نوٹس لیتے ہوئے توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیاہے۔سعید غنی کے خلاف توہین عدالت کا نوٹس سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں تجاوزات سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران عدالتی احکامات پر عملدرآمد سے
انکار پر لیا گیا۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں شہر میں تجاوزات سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی۔عدالت نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ کراچی سے تجاوزات کے خاتمے کیلئے مزید وقت نہیں دے سکتے۔ شہر میں چلنے والے غیرقانونی شادی ہال ہٹانا پڑیں گے۔اٹارنی جنرل،سیکرٹری دفاع،میئر کراچی،ایڈووکیٹ جنرل ،ایم ڈی واٹر بورڈ اور کنٹونمنٹ بورڈ کے افسر پیش ہوئے۔عدالت نے اٹارنی جنرل کی رپورٹ پرعدم اطمینان کا اظہارکرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ رپورٹ مبہم ہے۔ یہ دستخط کیا کسی پٹے والے کے ہیں۔عدالت کے کہنے پر سیکرٹری دفاع نے رپورٹ پر دستخط کردیئے۔جسٹس گلزار نے کہا کہ کراچی میں 70فیصد تعمیرات غیر قانونی ہیں۔ عدالتی فیصلے پر عمل کیوں نہیں ہوا۔شادی ہال چل رہے ہیں ۔آپ نہیں ہٹائیں گے تودوسرے کیسے عمل کریں گے؟جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ یہ سب ہٹانا پڑیں گے۔حکومت کام کرنا چاہے تو پانچ منٹ لگتے ہیں۔ بلڈوزر پہنچ جاتے ہیں اور جگہ صاف ہوجاتی ہے۔ وزیر بلدیات کہتے ہیں وہ عدالتی حکم پر عمل نہیں کریں گے۔ یہ لوگ عدالت سے جنگ کرنا چاہتے ہیں۔عدالت نے وزیربلدیات سندھ کی تقریر کا نوٹس لیتے ہوئے ، انہیں توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا۔اٹارنی جنرل نے کہا کچھ جگہیں لیزپر ہیں، وقت دیں تو سروے کرالیتے ہیں۔عدالت نے کہا یہ بائیس جنوری کا فیصلہ ہے۔ مزید وقت نہیں دے سکتے۔دوران سماعت جسٹس گلزار اور سینئر ر وکیل رشید اے رضوی کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔رشید رضوی نے کہا آپ کسی کی نہیں سن رہے۔جسٹس گلزار نے ریمارکس دیئے کنٹونمنٹ بورڈ کو ہائوسنگ سوسائٹی بنانے کا اختیار نہیں۔ ڈی ایچ اے غلط بنا ہے، توغلط ہے۔ عدالت نے گلوبل مارکی کے مالکان کی طرف سے دائر کی گئی نظر ثانی کی درخواست بھی مسترد کردی۔