ڈی جی آئی ایس پی آر نے ایسے معاملات چھیڑے ہیں جو خالصتا ًحکومتی معاملات ہیں،اب ہم کیا کرینگے؟مو لانا فضل الرحمن نے انتہائی اقدام کا اعلان کردیا

29  اپریل‬‮  2019

اسلام آباد (این این آئی)متحدہ مجلس عمل پاکستان کے سربراہ مولانافضل الرحمن نے مدارس کووزارت تعلیم کے ماتحت کرنے کے فیصلے کومستردکرتے ہوئے کہا ہے کہ مدارس کے تحفظ کے لیے ہم ایسالڑیں گے جیساہم انگریزوں سے لڑے تھے،اتحادتنظیمات مدارس دینیہ کے قائدین حکومت سے احتجاج مذاکرات بندکردیں،کسی کی ناجائزاورجابرانہ فیصلے قبول نہیں کریں گے مدارس اپناوجود اورنصاب رکھتے ہیں

مدارس نے ہمیشہ تکالیف برداشت کی ہیں اوراب بھی یہ تکالیف برداشت کررہے ہیں انہیں مختلف حکومتی ادارے تنگ کررہے ہیں۔پیر کو متحدہ مجلس عمل پاکستان کے سربراہ مولانافضل الرحمن نے دیگرقائدین کے ہمراہ ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ مدارس کووزارت تعلیم کے ماتحت کرنے کے فیصلے کومستردکرتے ہیں،مدارس کے تحفظ کے لیے ہم ایسالڑیں گے جیساہم انگریزوں سے لڑے تھے، اتحادتنظیمات مدارس دینیہ کے قائدین حکومت سے احتجاج مذاکرات بندکردیں۔مولانافضل الرحمن نے کہاکہ آج ڈی جی آئی ایس پی آر نے متعدد ایسے معاملات چھیڑے ہیں جو ہماری نظر میں آئی ایس پی آر کا کام نہیں ایسی متعدد باتیں ڈی جی آئی ایس پی آر نے چھیڑی ہیں جو خالصتاً حکومتی معاملات ہیں لگتا ہے کہ حکومت کا محور پارلیمنٹ نہیں بلکہ جی ایچ کیو ہے، اصل حکومت فوج کی ہے آئی ایم ایف سے قرضہ لینے کیلئے تعلیمی اداروں کے خلاف باتیں کی گئیں قرضے لینے کیلئے بھونڈا طریقہ اختیار کیا جارہا ہے مدارس سے متعلق غلط باتیں کی گئیں مدارس کو وزارت تعلیم کے ماتحت لانے کی کبھی بات نہیں ہوئی مدارس کی رجسٹریشن وزارت تعلیم کے تحت لانے کی بات ہوئی تھی دینی مدارس کا نصاب تعلیم لانے والے آپ کون ہیں؟آپ کا تو اپنا کوئی نصاب نہیں آپ تو ابھی تک میڈ ان امریکہ نصاب تعلیم پڑھا رہے؟ہومدارس کی آزادی کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی مدارس کو انگریز ختم کرنا چاہتے تھے اب امریکہ چاہتا ہے مدارس کے خلاف بین الاقوامی ایجنڈا ہے

ہماری امداد مدارس کے خلاف کاروائی سے مشروط کی جارہی ہیایک بات بتادینی مدارس میں انتہا پسندی ہے یا نصاب میں؟مولانافضل الرحمن نے مزیدکہاکہ آپ کو اپنی روش تبدیل کرنا ہوگی،انتہاپسندی معاشرتی مرض ہے مدارس سے اس کا کوئی تعلق نہیں،ستر سال کے جابرانہ رویہ کا ملبہ مدارس پر نہ ڈالا جائے،اتحادتنظیمات مدارس دینیہ حکومت کے ساتھ مذاکرات بندکردے،مدارس میں انتہاپسندی ہے یانصاب میں  انتہاپسندی ہے ہم نے حکومت کے ساتھ بیٹھ کرمدارس کانصاب،

مالیاتی سسٹم ودیگرامور2005میں معاہدہ کیاتھا اورپھر2010میں مزیدکچھ معاملات پرمعاہدہ ہوااگرآپ کہتے ہیں کہ سومدارس انتہاپسندہیں آپ ان سومدارس کے نام پرتیس ہزارمدارس کوخراب کررہے ہیں ہم آہین اورقانون کے ساتھ کھڑے ہیں ہم اعتدال کے راستے پرہیں آپ کواپنی روش بدلناہوگی ہم سنجیدہ لوگ ہیں ہم سلجھے ہوئے لوگ ہیں دینی مدارس اورعلماء پرامن لوگ ہیں،انتہاپسندی کاتعلق مدارس سے نہیں یہ سوسائٹی کامرض ہے ہم نے اگراپنی سوسائٹی سے انتہاپسندی سے نکالناہے توجس ریاست کے ساتھ زیادتیاں ہوتی رہی ہیں

سترسال ناروااورمجرمانہ رویہ رکھا  جس کے جواب میں کچھ ردعمل آیااپنے اس رویے کاساراملبہ مدارس پرڈالناچاہتے ہیں یہ نہیں چلے گا اتحادتنظیمات مدارس دینیہ حکومت کے ساتھ مذاکرات بندکردے یہ طے کرلیاگیاتھا کہ مدارس کے حوالے سے کوئی بھی اقدام مدارس کی مشاورت کے بغیرنہیں کریں گے مگریکطرفہ طورپریہ بیان دے دیاگیا لہذادینی مدارس کی قیادت احتجاجاحکومت کے ساتھ مذاکرات بندکرے  انہوں نے کہاکہ ہم کسی کی ناجائزاورجابرانہ فیصلے قبول نہیں کریں گے مدارس اپناوجود اورنصاب رکھتے ہیں مدارس نے ہمیشہ تکالیف برداشت کی ہیں اوراب بھی یہ تکالیف برداشت کررہے ہیں انہیں مختلف حکومتی ادارے تنگ کررہے ہیں

ملک میں تمام مسالک اوراختلاف رائے رہیں گے شیعہ،حنفی،حنبلی رہیں گے ہم نے تمام مسالک کوایک پلیٹ فارم پراکٹھا کیاہے۔ہم میدان میں ہیں بارہ ملین مارچ کیے ہیں کوئی ہمارے ساتھ آتاہے توسرآنکھوں پرکوئی نہیں آتاتوہماری یہ تحریک جاری رہے گی انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ پی ٹی ایم ایک موجود تنظیم ہے وہ خودجواب دے سکتی ہے میں اس پرکیوں تبصرہ کروں وہ پشتون اوراس کے حقوق کی بات کرتے ہیں یقینا مظالم ہوئے میں یہ کہوں گا طالبان اسلام کی بات کرتے ہیں وہ قوم پرستی کی بات نہیں کرتے لیکن اسلام کی بات کرتے ہوئے ریاست کے ساتھ تصادم ہوجائے توہم نے اس کی بھی حمایت نہیں کی ہم پہلے بھی ریاست کے ساتھ پہلے بھی کھڑے تھے کھڑے ہیں لیکن ریاست اگرغلط فیصلے کرتی ہے توپھرہم اس کومستردکریں گے جیسے آج ریاست نے غلط بات کی ہے انہوں نے کہاکہ مدارس کے تحفظ کے لیے ہم ایسالڑیں گے جیسے ہم انگریزکے ساتھ لڑے تھے

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…