اسلام آباد( آن لائن ) سپریم کورٹ میں معذور افراد کے کوٹہ پر خلاف ضابطہ بھرتیوں کے زیر سماعت کیس میں ریمارکس دیتے ہوئے جسٹس عظمت سعید نے کہا ہے کہ معذور افراد کیلئے مقرر کوٹہ پر خلاف میرٹ بھرتیاں سنگین جرم ہے۔ معذور افراد کے کوٹہ پر بھرتیوں میں شفافیت کا عنصر نہیں دیکھ رہا۔
کیوں نہ کیس نیب کو بھجوا دیاجائے چاول کے ایک دانے سے پوری دیگ کا علم ہوجاتا ہے۔ سرکاری افسران کو قانون کا کوئی خوف نہیں ہے حکومتی سمجھتی ہے ۔ معذوروں کو پوچھنے والا کوئی نہیں۔ جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں بھی معذور کوٹہ پر خلاف ضابطہ بھرتیوں کی شکایت موجود ہے وہاں ایک شخص کو ٹانگ کمزور ہونے پر معذور کہہ کر بھرتی کیا گیا ایک اور شخص جس کی نظر منفی 2 تھی کو معذور کوٹہ پر بھرتی کیا گیا ۔درخواست گزار نے اس موقع پر عدالت کو بتایا کہ من پسند افراد کو نوازنے کیلئے معذوروں کے کوٹے پر بھرتی کیاجاتا ہے اونچا سننے والوں کو معذوروں کے کوٹے پر بھرتی کیاجارہا ہے ، کے پی کے میں کئی افراد کو معذور کوٹہ پر بھرتی کیا گیا ۔حقدار شکایت کریں تو دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور کیاجاتا ہے۔ جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے معاملہ کی سماعت کی ایک موقع پر جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ اس معاملہ میں لگتا ہے کہ ہمارا کام ہی جعلی ہے ۔سرکاری وکیل نے اس موقع پر موقف اپنایا کہ معذور افراد کے کوٹہ پر بھرتیوں کے خلاف فوجداری کارروائی مناسب نہیں۔ قواعد کی خلاف ورزی کی نشاندہی کی جائے تو حکومت داد رسی کرنے کو تیار ہے ۔
عدالت نے درخواست گزار کو معذور افراد کے کوٹے پر حکومتوں کی طرف سے کی گئی خلاف ضابطہ بھرتیوں کے عمل کی نشاندہی کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ایف آئی اے اور اینٹی کرپشن افسران کو اگلی سماعت پر پیش ہونے کا حکم جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 20 جون تک ملتوی کردی ہے ۔