اسلام آباد(آن لائن ) وزیرِ اعظم نے غیر قانونی گیس کنکشنز کے خلاف فوری کریک ڈاؤن کا حکم جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ گیس سسٹم میں کسی بھی وجہ سے ہونے والے نقصانات کا بوجھ بالاخر عوام پر پڑتا ہے، سسٹم کی خامیوں اور انتظامی کوتاہیوں کا نتیجہ گیس کی قیمت میں اضافے اورصارفین پر بوجھ کی صورت میں نکلتا ہے،سسٹم کے موجودہ نقصانات کی شرح اور اس کے نتیجے میں عوام پر پڑنے والے بے جا بوجھ ناقابل قبول ہے۔ ان نقصانات پر قابو پانے کے لئے
ہر ممکن کوشش برؤے کار لائی جائے۔ وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت گیس کے زیاں کی روک تھام سے متعلق امور پر اجلاس ہوا۔ اجلاس میں وزیرِ خزانہ اسد عمر، وزیرِ پٹرولیم غلام سرور خان، وزیرِ اطلاعات چوہدری فواد حسین، سیکرٹری خزانہ، سیکرٹری پٹرولیم، ایم ڈی سوئی ناردرن، ایم ڈی سوئی سدرن و دیگر افسران نے شرکت کی ۔ اجلاس میں وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ اس وقت گیس کا زیاں (یو ایف جی Unaccounted for Gas) سوئی ناردرن کے سسٹم میں تقریباً گیارہ فیصد جبکہ سوئی سدرن میں سولہ فیصد سے زائد خسارے کا باعث بن رہا ہے جس کی کل مالیت پینتالیس ارب روپے کے لگ بھگ ہے۔ اس زیاں میں گیس چوری، لیکج و دیگر وجوہات شامل ہیں۔ نقصانات کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ انیس ارب روپے چوری کی مد میں، سوا گیارہ ارب لیکیج جبکہ تقریباً ساڑھے چودہ ارب روپے سالانہ نقصان دیگر وجوہات کی وجہ سے ہو رہا ہے۔ سیکرٹری پٹرولیم کی جانب سے گیس زیاں پر قابو پانے کے سلسلے میں اٹھائے جانے والے اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اس موقع پر وزیرِ اعظم عمران خان کہا کہ گیس سسٹم میں کسی بھی وجہ سے ہونے والے نقصانات کا بوجھ بالاخر عوام پر پڑتا ہے۔ سسٹم کی خامیوں اور انتظامی کوتاہیوں کا نتیجہ گیس کی قیمت میں اضافے اورصارفین پر بوجھ کی صورت میں نکلتا ہے۔
سسٹم کے موجودہ نقصانات کی شرح اور اس کے نتیجے میں عوام پر پڑنے والے بے جا بوجھ ناقابل قبول ہے۔ ان نقصانات پر قابو پانے کے لئے ہر ممکن کوشش برؤے کار لائی جائے۔ بعض مقامات پر گیس کی مین لائن پر غیر قانونی کنکشنز اور اس غیر قانونی کاروائی کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر کسی ممکنہ حادثے کے خدشے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ غیر قانونی کنکشنز کے خلاف نہ صرف فوری طور پر کریک ڈاؤن کیا جائے بلکہ گیس چوری میں معاونت فراہم کرنے والے گیس کمپنیوں کے اہلکاروں کے خلاف بھی سخت ترین کاروائی یقینی بنائی جائے۔