اسلام آباد (این این آئی)پاک سوزوکی موٹر کمپنی لمیٹڈ نے قیمت میں مزید 20ہزار روپے اضافہ کردیا ہے جس کا اطلاق یکم اپریل سے ہو گا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق کمپنی نے گزشتہ سال ستمبر میں اعلان کیا تھا کہ مہران وی ایکس آر کی بندش کا اعلان کیا تھا جہاں نومبر میں اس نے مہران وی ایکس کی بندش کا بھی اعلان کیا تھا۔اس وقت کمپنی نے بتایا ہے کہ ستمبر 2018 سے مارچ 2019 تک کمپنی نے مہران وی ایکس آر کے 19ہزار 247یونٹ فروخت کیے جبکہ اسی عرصے میں مہران وی ایکس کے 4ہزار 574 یونٹ فروخت کیے گئے تھے۔
یکم اپریل سے لاگو ہونے والی قیمتوں کے مطابق مہران وی ایکس اور مہران وی ایکس آر کی قیمت بالترتیب 7لاکھ 99ہزار اور 8لاکھ 80ہزار ہو گئی ہے جہاں ان کی قیمتوں میں بالترتیب 10 اور 20ہزار کا اضافہ کیا گیا ہے۔ویگن آر وی ایکس آر اور وی ایکس ایل کی قیمتیں بڑھ کر بالترتیب 12لاکھ 64ہزار اور 13لاکھ 44ہزار روپے ہو گئی ہے جہاں اس سے قبل ان کی قیمتیں بالترتیب 12لاکھ 24ہزار اور 13لاکھ 14ہزار روپے تھی۔کلٹس وی ایکس آر اور وی ایکس ایل بالترتیب 14لاکھ 10ہزار اور 15لاکھ 31ہزار سے بڑھا کر 14لاکھ 40ہزار اور 15لاکھ 51ہزار کر دی گئی ہے،بولان اور کارگو کی قیمتیں بالترتیب 8لاکھ 74ہزار اور 8لاکھ 40 ہزار ہو گئی ہیں جہاں اس سے قبل قیمتیں بالترتیب 8لاکھ 54ہزار اور 8لاکھ 20ہزار تھیں۔راوی، اے پی وی، سیاز ایم ٹی اور سیاز اے ٹی بالترتیب 7لاکھ 96ہزار، 31لاکھ 40ہزار، 21لاکھ 60ہزار اور 23لاکھ روپے میں دستیاب ہو گی، اس سے قبل ان گاڑیوں کی قیمت ترتیب وار 7لاکھ 76ہزار، 30لاکھ 40ہزار، 20لاکھ 60ہزار اور 22لاکھ روپے تھی۔سوزوکی ویٹارا اور جمنائی کی قیمتیں بڑھا کر 40لاکھ 90ہزار اور 24لاکھ 93 ہزار روپے کردی گئی ہے جہاں اس سے قبل ان کی قیمت ترتیب وار 39لاکھ 90ہزار اور 23لاکھ 93ہزار روپے تھی۔سوزوکی کی جانب سے سوئفٹ کے دونوں ماڈلز اور کلٹس اے جی ایس ماڈل کی قیمتوں میں کوئی ردوبدل نہیں کیا گیا اسی طرح موٹر سائیکلوں کی قیمتوں میں بھی اضافہ کیا گیا ہے
جس کا اطلاق یکم پاریل 2019 سے ہو گا۔جی ایس 150، جی ایس 150 ایس ای اور جی ا?ر 150 کی قیمت بالترتیب ایک لاکھ 65ہزار، ایک لاکھ 83ہزار اور 2لاکھ 49ہزار روپے مقرر کردی گئی ہے ،اس سے قبل ان موٹر سائیکلوں کی قیمت بالترتیب ایک لاکھ 62ہزار، ایک لاکھ 80ہزار اور 2لاکھ 43ہزار روپے تھی۔پاک سوزوکی نے اپنے تصدیق شدہ ڈیلرز کو بھیجے گئے خط میں قیمتوں میں اضافے کی کوئی بھی وجہ بیان نہیں کی البتہ مارکیٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر کم ہونے کے سبب یہ اضافہ کیا گیا ہو گا۔