اسلام آباد ( آن لائن ) نیب نے وفاقی وزیر خسرو بختیار کے خلاف اربوں روپے کی کرپشن اور ناجائز اثاثے بنانے کی تحقیقات شروع کردی ہیں ان پر الزام ہے کہ بطور وزیر خارجہ انہوں نے زلزلہ متاثرین کے لئے مختص اربوں روپے کے فنڈز میں غبن کیا تھا ابتداء کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوا ہے کہ خسرو بختیار نے کرپشن کے سرمایہ سے شوگر ملیں اور کئی سو ایکڑ زمین خریدی ہے جبکہ کئی کمپنیاں بنائی ہیں
حالانکہ ان کی آمدن ان اثاثوں کے مساوی نہیں ہے اس خاندان کی 5702 ایکڑ زمین سیاست میں آنے سے قبل تھی لیکن اب ان کے اثاثوں کی ملکیت ناقابل بیان ہے۔ خسرو بختیار کے اثاثوں میں چار عدد شو ملیں جس میں اتحاد شوگر مل سٹار شوگر مل دو عدد ‘ شاہ تاج شوگر مل پانچ بجلی کے کارخانے اور چار عدد کیپیٹل کمپنیاں شامل ہیں جبکہ ایک ایتھنال بنانے کی مل ہے۔ خسرو بختیار نے ایف ایٹ اسلام آباد میں ایک محل خرید ریکھا ہے اس کے علاوہ لاہور‘ کراچی اور اسلام آباد میں درجنوں گھر خریدے گئے ہیں سٹی بینک نیویارک میں ایک ارب چھ کروڑ کے بینک اکاؤنٹس ہیں۔ نیب کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ 2004 ء سے روپے اس خاندان کی آمدن چھ کروڑ روپے تھی اس کے بعد سیاست میں انے کے بعد خسرو بختیار نے لاہور میں تین کنال ک گھر خریدا جو شامی روڈ پر واقع ہے۔ ڈی ایچ اے اسلام آباد گھر نمبر گیارہ ڈی ایچ اے بلاک بی میں گھر ڈی ایچ اے تھری میں گھر‘ ڈی ایچ اے فیز فور مین گھر نمبر 91 جبکہ ڈی ایچا ے لاہورمیں پانچ پلاٹ خریدے ہیں۔ خسرو بختیار نے کئی کمپنیاں بھی بنائی ہیں ان میں شہریار ایسوسی ایٹ۔ پیلی کان انویسٹمنٹ ‘ اتحاد پاور‘ جان سولر‘ ٹو سٹار انرجی کمپنی ‘ رحیم یار خان پرائیویٹ لمیٹڈ‘ الائیڈ ڈسٹلری پرائیویٹ۔ نیب ذرائع نے بتایا ہے کہ خسرو بختیار وفاقی وزیر منصوبہ بندی اور ان کے چھوٹے بھائی شاہ بخت جہاں زویر خزانہ پنجاب کی کرپشن کے ناقابل تردید ثبت مل گئے ہین ان ثبوت کی روشنی میں دونوں بھائیوں کو کسی بھی وقت گرفتار کیا جاسکتا ہے۔