لاہور (وائس آف ایشیا)پاک بھارت کشیدگی کے پیش نظر گذشتہ روز پاکستان کے فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے والے دو بھارتی لڑاکا طیاروں کو پاک فوج نے مار گرایا تھا۔ بھارت کے طیارے تباہ ہونے کے نتیجے میں جانی نقصان بھی ہوا جس کے بعد بھارت تلملا اْٹھا۔ پاک فضائیہ کی جاندار کارروائی میں تباہ ہونے والے بھارتی فضائیہ کے طیارے ایم آئی جی 21 تھے جو دراصل ایک سنگل انجن فلائنگ جیٹ ہے۔
یہ طیارہ سابق سویت یونین کے دور میں مکویان گریووچ کی جانب سے ڈیزائن کیا گیا تھا۔ اس طیارے میں آر 25 کا ٹربو جیٹ نصب ہوتا ہے جو اس طیارے کو 1350 میل فی گھنٹہ کی رفتار عبور کرنے کی صلاحیت دیتا ہے۔ ایڈوانس ریڈار سسٹم کے متعارف ہونے سے قبل یہ طیارہ لانچ ہوا تھا کو کہ خاص طور پر گھات لگا کر حملہ کے لیے استعمال ہوتا ہے۔روایتی جنگ کے لیے اس طیارے پر فورسز کا انحصار اس لیے بھی زیادہ ہوتا ہے کیوں کہ اس کی اسپیڈ پر منحصر ہوتے ہوئے پائلٹ اچانک ٹارگٹ کو نشانہ بنا سکتا ہے اور مخالف کے جوابی حملے سے پہلے ٹارگٹ کی جگہ سے واپس بھی آ سکتا ہے۔ایم آئی جی 21 کی قیمت جب 1959ء میں اسے بنایا گیا تھا تب 2.9 ملین ڈالرز تھی ، جبکہ اب اس کی قیمت ڈھائی کروڑ ڈالرز عبور کر چکی ہے۔ غور طلب بات یہ ہے کہ بھارت کو ان طیاروں کے تباہ ہونے سے 5 کروڑ ڈالرز سے زائد کا نقصان ہوا ہے لیکن اس کے باوجود بھارت کے پلے ذلت و رسوائی کے علاوہ کچھ نہیں آیا۔ پاکستان نے بھارت کے طیارے تباہ کیے اور ایک پائلٹ کو گرفتار کیا، جس کی ویڈیو بھی فوری طور پر جاری کی لیکن بھارت پاکستان میں فضائی کارروائی اور 300 دہشتگردوں کو مارنے کے اپنے دعوے کو ثابت کرنے کے لیے ایک تصویر تک پیش نہیں کر سکا جس پر بھارتی عوام اور اپوزیشن بھی مودی سرکار پر تنقید کر رہی ہے۔