اسلام آباد (آن لائن) وزیر اعظم عمران خان نے سال 2016 کے مقابلے میں 2017 میں 35 فیصد کم یعنی محض ایک لاکھ 3 ہزار 7 سو 63 روپے ٹیکس ادا کیا جبکہ 2016 میں ان کی جانب سے دی گئی ٹیکس کی رقم ایک لاکھ 59 ہزار 6 سو 9 روپے تھی۔دوسری جانب اسی عرصے کے دوران سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی جانب سے بھی ٹیکس ادائیگی میں حیرت انگیز کمی واقع ہوئی، 2016 میں انہوں نے 25 لاکھ 24 ہزار روپے ٹیکس ادا کیا جبکہ 2017 میں انہوں سے 860 فیصد کم، یعنی محض 2 لاکھ 63 ہزار 173 روپے ٹیکس ادا کیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، جو سب سے زیادہ ٹیکس دینے والوں کی فہرست میں 5 ویں نمبر پر ہیں، کی ٹیکس ادائیگی میں 16 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا اور 2016 میں انہوں نے 26 لاکھ 50 ہزار روپے جبکہ 2017 میں 30 لاکھ 86 ہزار روپے ٹیکس ادا کیا۔اراکینِ پارلیمنٹ کی پانچویں ٹیکس ڈائریکٹری وزیر مملکت برائے آمدنی (ریونیو) حماد اظہر نے جاری کی، جس میں اراکینِ پارلیمنٹ کے ظاہر کردہ اثاثوں اور ان پر ادا کیے گئے ٹیکس کے مقابلے میں ان کے اخراجات میں واضح فرق دیکھا جاسکتا ہے۔مذکورہ ڈائریکٹری فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے مرتب کی، جس میں چند افراد کے علاوہ منتخب نمائندوں کی جانب سے ادا کیے جانے والے ٹیکس کی رقم مضحکہ خیز حد تک کم ہے، جو ان کے شاہانہ طرزِ زندگی سے کسی طور مماثلت نہیں رکھتی۔ڈائریکٹری کے مطابق سپریم کورٹ سے نااہل قرار پانے والے سابق رکنِ قومی اسمبلی اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما جہانگیر ترین 2017 میں ملک کے سب سے امیر رکنِ اسمبلی تھے اور انہوں نے 9 کروڑ 73 لاکھ روپے ٹیکس ادا کیا۔سال 2016 میں بھی جہانگیر ترین سب سے امیر رکن، پارلیمنٹ تھے جنہوں نے 5 کروڑ 36 لاکھ 70 ہزار روپے ٹیکس ادا کیا تھا جبکہ رکنِ صوبائی اسمبلی کھٹو مل جیون سال 2016 کے سب سے غریب رکنِ اسمبلی کے طور پر سامنے آئے، جنہوں نے ٹیکس کی مد میں محض ایک ہزار 145 روپے ادا کیے تھے۔
اسی طرح سابق وزیراعلی پنجاب اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے 2017 میں ایک کروڑ 2 لاکھ 90 ہزار روپے جبکہ ان کے بیٹے حمزہ شہباز نے 82 لاکھ 60 ہزار روپے ٹیکس ادا کیا۔وزیرا علی سندھ سید مراد علی شاہ نے ایسوسی ایشن آف پرسنز کی کیٹیگری میں 70 لاکھ 80 ہزار کے خطیر رقم کے باوجود سال 2017 میں 9 لاکھ 88 ہزار 864 روپے، وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان نے 2 لاکھ 32 ہزار 725 روپے، وزیراعلی بلوچستان جام کمال نے 61 لاکھ 40 ہزار روپے جبکہ اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہی نے 21 لاکھ 30 ہزار روپے ٹیکس ادا کیا۔اسی طرح عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے 7 لاکھ 26 ہزار 98 روپے، پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے محمود خان اچکزئی نے ایک لاکھ 38 ہزار 573 روپے، جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے ایک لاکھ 38 ہزار 573 روپے اور جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے ایک لاکھ 25 ہزار 225 روپے ٹیکس ادا کیا۔