اسلام آباد (این این آئی) بھارتی جاسوس حاضر سروس کمانڈر کلبھوشن یادیوکے حوالے بھارت پاکستانی سوالوں کے جواب نہ دے سکا ۔پاکستان کی جانب سے سوال کیا گیا کہ بھارت کا دعویٰ کہ کمانڈر یادیو کاروباری شخصیت اور ایران سے اغوا کیا گیایہ کہ اس پر تشدد کے ذریعے اعتراف کرایا گیا کہ وہ را کا ایجنٹ ہے ابھی تک بھارت یہ دعویٰ ثابت نہیں کر سکا کیوں؟
دوسرے سوال کے مطابق بھارت کا دعویٰ کہ کمانڈر یادیو بھارتی بحریہ سے سبکدوش ہو چکا تھا،پھر کیوں بھارت تاحال نہیں بتا سکا کب اور کیوں سبکدوش ہوا؟گرفتاری کے وقت اس کی عمر 47 سال تھی۔ تیسرے یہ ہے کہ بھارت یہ بتانے سے انکاری ہے کہ کمانڈر یادیو کو اصلی بھارتی پاسپورٹ جعلی مسلمان کے نام حسین مبارک کے نام سے جاری کیا گیا جو بھارت آنے جانے کیلئے یادیو نے 17 مرتبہ استعمال کیا۔اس سوال کی وضاحت بھارت نے سینئر بھارتی صحافی پروین سوامی اور کرن ٹھاپڑ کو بھی نہیں دی کیوں ؟ سوال نمبر چار کے مطابق بھارت نے عالمی عدالت سے کمانڈر یادیو کی واپسی کا حکم جاری کرنے کی استدعا پاکستان میں مقدمہ ہونے کے 14 ماہ بعدکیوں کی؟ جبکہ عالمی عدالت یہ فیصلہ دے چکی ہے کہ پاکستان میں فیصلے کے خلاف نظر ثانی درخواست کی درخواست ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں دائر کی جا سکتی ہے؟ پانچ سوال کے مطابق بھارت یہ بتانے سے قاصر ہے کہ مئی 2008 کا سفارتی رسائی کا معاہدے کا اطلاق قومی سلامتی کے معاملے سے متعلق امور پر نہیں ہوتا؟ ۔سوال نمبر چھ کے مطابق بھارت برطانوی فوجی عدالتی ماہر ین کی یہ رائے بھی رد کرنے میں کیوں ناکام ہے کہ پاکستان میں فوجی عدالتوں کے فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کا موثر نظام موجود ہے۔یاد رہے کہ پاکستان کمانڈر کلبھوشن یادیو کے حوالے سے بھارت کے تمام دعوے مسترد کر چکا ہے ۔کمانڈر کلبھوشن یاد یوں 3 مارچ 2016 کو بلوچستان سے جاسوسی اور دہشت گردی کے الزامات پر رنگ ہاتھوں گرفتار کیا گیا تھا۔
فوجی عدالت میں کمانڈر یاد یونے جاسوسی اور دہشت گردی کرنے کا اعتراف کیا۔آرمی چیف مے قمر جاوید باجوا نے 10 اپریل 2017 کو سزائے موت کی تصدیق کی کمانڈر یادیو نے 22 جون 2017 کو آرمی چیف کو سزائے موت کے خلاف رحم کی اپیل کی۔اپیل میں بھی حاضر سروس کمانڈر یادو یو نے باطور را ایجنٹ پاکستان مین جاسوسی اور دہشت گردی پھیلانے کا اعتراف کیا ہے۔کمانڈر یادیوں کے اعترافی بیانات ویڈیو میں بھی موجود ہے۔