اسد عمر اور ’’نئی ٹیم‘‘ کی کوششیں ناکام، رواں مالی سال پہلے سات ماہ میں انکم ٹیکس میں خاطر خواہ اضافہ نہ ہوسکا 

9  فروری‬‮  2019

اسلام آباد(آن لائن )رواں مالی سال پہلے سات ماہ میں انکم ٹیکس میں خاطر خواہ اضافہ نہ ہوسکا ۔ذرائع کے مطابق160انکم ٹیکس کے محصولات 755ارب روپے رہے گزشتہ سال بھی انکم ٹیکس 754 ارب 90 کروڑ روپے تھا۔سیلز ٹیکس کے محصولات میں صرف 6 ارب روپے کا اضافہ ہوا رواں مالی سال سیلز ٹیکس کے محصولات 812 ارب روپے وصول ہوئے

گزشتہ مالی سال سیلز ٹیکس سے ا?مدن 805 ارب روپے تھی فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں 12 ارب روپے کا اضافہ ہوا رواں سال فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے محصولات 117 ارب روپے ہوگئیکسٹم ڈیوٹی کے محصولات 390 ارب روپے رہے کسٹم ڈیوٹی میں گزشتہ سال کی نسبت صرف 66 ارب روپے کا اضافہ ہوا مالی سال کے پہلے سات ماہ میں محصولات 2061 ارب روپے رہے، گزشتہ مالی سال جولائی تا جنوری محصولات 1995 ارب روپے تھے،ذرائع رواں مالی سال پہلے سات ماہ میں انکم ٹیکس میں خاطر خواہ اضافہ نہ ہوسکاانکم ٹیکس کے محصولات 755ارب روپے رہے گزشتہ سال بھی انکم ٹیکس 754 ارب 90 کروڑ روپے تھا سیلز ٹیکس کے محصولات میں صرف 6 ارب روپے کا اضافہ ہوا رواں مالی سال سیلز ٹیکس کے محصولات 812 ارب روپے وصول ہوئے گزشتہ مالی سال سیلز ٹیکس سے ا?مدن 805 ارب روپے تھی فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں 12 ارب روپے کا اضافہ ہوا رواں سال فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے محصولات 117 ارب روپے ہوگئے۔کسٹم ڈیوٹی کے محصولات 390 ارب روپے رہے کسٹم ڈیوٹی میں گزشتہ سال کی نسبت صرف 66 ارب روپے کا اضافہ ہوا مالی سال کے پہلے سات ماہ میں محصولات 2061 ارب روپے رہے گزشتہ مالی سال جولائی تا جنوری محصولات 1995 ارب روپے تھے رواں مالی سال کے پہلے 7 ماہ کے دوران حکومت کو 2،069 ارب روپے کی آمدن ہوئی

گزشتہ مالی سال کے اسی عرصہ کے دوران آمدن 1995 ارب روپے تھی مالی سال 2019 کے پہلے سات ماہ کے دوران انکم ٹیکس محصولات 755 ارب روپے رہے مالی سال 2018جنوری سے جولائی کے دوران انکم ٹیکس آمدن 754 بلین روپے تھی حکومت کو مالی سال کے پہلے سات ماہ میں سیلز ٹیکس کی مد میں 798 بلین روپے اور ایف ای ڈی کی مد میں 117 ارب روپے حاصل ہوئے مالی سال 2018کے جنوری سے جولائی کے دوران سیلز ٹیکس 805 بلین روپے جبکہ ایف ای ڈی 104 بلین روپے رہا 2018 کے جولائی سے جنوری 2019 کے دوران کسٹمز ڈیوٹی 389 بلین روپے حاصل ہوئی ڈومیسٹک قرض اور واجبات 17،537 بلین روپے تھا مالی سال 2018 کے جولائی سے دسمبر تک ڈومیسٹک قرضوں اور واجبات میں 1121 بلین روپے اضافہ ہوا

ڈومیسٹک قرضوں اور واجبات میں روزانہ 6 بلین روپے اضافہ ہورہا ہے جبکہ 30 جون 2018 کو حکومتی قرض اور واجبات 16،416 ارب روپے تھیں جبکہ 31دسمبر 2017 کو قرض اور واجبات مجموعی طور پر 15،437 بلین روپے تھیں ایک سال کی مدت میں قرض اور واجبات کی مد میں 2100 ارب روپے اضافہ ہوا مالی سال 2019 کے پہلے چھ ماہ کے دوران بینکوں نے زرعی شعبے کو527.3 ارب روپے کی ادائیگی کی ہے گورنر اسٹیٹ بینک یہ ادائیگی مالی سال 2018۔19 کے مقررہ ہدف کا 42.2 فیصد ہے گورنر اسٹیٹ بینک جبکہ زرعی شعبہ کو گزشتہ مالی سال کے پہلے چھ ماہ کے مقابلے میں رواں مالی سال کے اسی عرصہ میں 22 فیصد زیادہ ادائیگی کی گئی طارق باجوہ زرعی قرضے گزشتہ سال 39 لاکھ تھے پچھلے سال میں 34 لاکھ تھے گورنر اسٹیٹ بینک زرعی قرضوں میں 12.8 فیصد کی شرح سے اضافہ ریکارڈ ہوا ۔

موضوعات:



کالم



بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟


’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…