لاہور( این این آئی )پنجاب اسمبلی نے گھریلو ملازمین کے تحفظ کا بل پاس کر لیا ، جس کے تحت 15سال سے کم عمر کو ملازم نہیں رکھا جاسکے گا،گھریلو ورکر کو ملازمت کا اپوائٹمنٹ لیٹر دیا جائے گا جس میں کام کی نوعیت اور تنخواہ کا واضح بتایا جائے گا ،کم عمر ملازم رکھنے پر قید اور جرمانے کی سزا ہو گی ،مالک کے خلاف جھوٹی شکایت درج کروانے پر ورکر کے خلاف پانچ ہزار روپے تک جرمانہ کیا جاسکے گا،ہر گھریلو ورکر کی حکومت رجسٹریشن کرے گی اور
یہ رجسٹریشن تین سال کے لئے کی جائے گی اورمخصوص سکیورٹی نمبر جاری کیا جائے گا،حکومت کی جانب سے ڈومیسٹک ورکرز ویلفیئر فنڈبھی قائم کیا جائے گا جس کے تحت قرضے دئیے جائیں گے۔گزشتہ روز صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے بل پیش کیا جس کی ایوان نے منظوری دیدی۔ منظور کئے گئے بل کے مطابق گھریلو ملازمین تنخواہ، مذہب ، برادری ، جنس اور ڈومیسائل کی بنیاد پر امتیازی سلوک سے مبرا ہوں گے۔15سال سے کم عمر کو ملازم نہیں رکھا جاسکے گا،گھریلو ملازم کو ملازم کی بجائے ورکر کہا جائے گا،زائد کام اس کی اجازت یا زائد پیسے دئیے بغیر نہیں لیا جاسکے گا۔ ورکر کو بہتر ماحول اور صحت کی حفاظت یقینی بنائی جائے گی،وکرر کو بیماری ، میٹرنٹی اور میڈیکل ککی سہولیات دی جائیں گی۔ بل کے مطاب قہر گھریلو ورکر کو ملازمت کا اپوائٹمنٹلیٹر دیا جائے گا جس میں کام کی نوعیت اور تنخواہ بتائی جائے گی،مالک اپوائٹمنٹلیٹر کی کاپی متعلقہ تھانے میں دینے کا پابند ہوگا،مالک گھریلو ورکر کے شناختی کاغذات کو اپنے پاس رکھنے کا مجاز ہوگا۔بل کے ایوان سے منظور ہونے کے مالک 60دن کے اندر اپوائٹمنٹلیٹر ورکر کو دینے کاپابند ہوگا۔گھریلو ورکر اپوائٹمنٹلیٹر میں لکھے گئے کاموں کے علاوہ دیگر کام کرنے کا پابند نہیں ہوں گے،ورکر آٹھ گھنٹے سے زائد کام کرنے کا پابند نہیں ہوگا تاہم گھریلو ورکر اوور ٹائم کرنا چاہے تو
وہ مفت یا پیسوں کے عوض کرسکے گا۔اڑتالیس گھنٹوں سے زیادہ کئے جانے والے کام کا گھنٹوں کے حساب سے پیسے دینا ہوں گے۔گھریلو ورکر ہر ہفتے میں 56گھنٹے سے زائد کام نہیں کرسکے گا،گھریلو ورکر کو ہر ہفتے میں ایک چھٹی دی جائے گی جبکہ ایک سال کے دوران ہر ورکر کو آٹھ چھٹیاں پوری تنخواہ کے ساتھ دی جائیں گی،گھریلو ورکر کو سرکاری تعطیلات کرنے کا بھی حق حاصل ہوگا۔ بل کے مطابق گھریلو ورکر کی کم سے کم تنخواہ حکومت کے طے کردہ قوانین سے کم
نہیں رکھی جاسکے گی،گھریلو ملازم کو جنس کی بنیاد پر کم تنخواہ دینے کی پابندی ہوگی،مالک گھریلو ورکر کو گھر میں رکھنے کی صورت میں مفت رہائش دینے کا پابند ہوگا،مالک بیماری کی صورت میں گھریلو ورکر کا علاج معالجہ کروانے کا بھی ذمہ دار ہوگا۔گھریلو ورکر ایک ماہ کے تحریری نوٹس پر نوکری چھوڑنے کا پابند ہوگا جبکہ مالک پر بھی یہی شرط لاگو ہوگی۔مالک ورکر کو تنخواہ مقررہ تاریخ تک دینے کا پابند ہوگا اورنوکری سے نکالنے کی صورت میں ایک دن کے بعدواجبات دینے کی
پابندی ہوگی۔بل کے مطابق کم عمر گھریلو ملازم رکھنے کی صورت میں ایک ماہ قید کی سزا ،دس ہزار سے پچاس ہزار جرمانہ ہوگا۔قوانین کی پابندی نہ کرنے والے مالکان کو دس ہزار روپے تک جرمانہ کیا جاسکے گا۔مالک کے خلاف جھوٹی شکایت درج کروانے پر ورکر کے خلاف پانچ ہزار روپے تک جرمانہ کیا جاسکے گا۔ہر گھریلو ورکر کی حکومت رجسٹریشن کرے گی او ریہ رجسٹریشن تین سال کے لئے کی جائے گی۔گھریلو ورکر کو حکومت کی جانب سے مخصوص سکیورٹی نمبر جاری کیا جائے گا۔
حکومت کی جانب سے ڈومیسٹک ورکرز ویلفیئر فنڈبھی قائم کیا جائے گا جس کے تحت قرضے دئیے جائیں گے۔مخیر حضرات کے ذریعے دی جانے والی رقم بھی فنڈ کاحصہ ہوگی۔فنڈز کو تعلیم ، پیشہ ورانہ تربیت کے لئے استعمال کیا جائے گا۔ بل کے مطابق مالک اور ملازم کے درمیان تنازعے کی صورت میں کمیٹی قائم کی جائے گی جو فیصلہ کرے گی ۔