اسلام آباد(این این آئی ) وفاقی وزیر قانون و انصاف بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا ہے کہ وراثتی سرٹیفکیٹس کے اجراء کا موجودہ قانون بہت پیچیدہ ہے، اس قانون میں تبدیلی سے شہری پندرہ دنوں میں سرٹیفکیٹس حاصل کر سکیں گے،سرٹیفکیٹس کے حصول کیلئے شہریوں کو عدالت سے رجوع کرنے کی بجائے صرف نادراء میں درخواست جمع کرنے ہونگے،نادراء میں اس مقصد کیلئے خصوصی یونٹ بھی قائم کیا جائیگا،
قانون کا نفاذ پہلے مرحلے میں اسلام آباد کی حد تک ہوگا، پھر صوبے بھی اپنے اپنے صوبوں میں بھی متعارف کروا سکیں گے،خیبر پختونخوا اور پنجاب نے نفاذ پر آمادگی ظاہر کی ہے،اس سے فراڈ بھی نہیں ہونگے ۔وفاقی وزیر نے یہ بات پیر کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہی ۔ سینیٹ قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سینیٹر محمد جاوید عباسی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں سینیٹر پیر صابر شاہ، سینیٹر ڈاکٹر وسیم شہزاد، سینیٹر سراج الحق ، سینیٹر رضا ربانی، سینیٹرمیر حاصل بزنجو، سینیٹر عائشہ رضا فاروق ،سینیٹر ثناء جمالی، سینیٹر غوث محمد نیازی اور سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے شرکت کی۔کمیٹی کو مجوزہ حکومتی وراثتی قانون پر بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر قانون وانصاف نے کہا کہ نادرا نے اس قانون کے نفاذ کیلئے مکمل صلاحیت اور سچائی کی یقین دہانی کرائی ہے،جہاں کہیں حقائق میں شک ہو تونادرا اس سے ہاتھ اٹھائیگا اور جاری کئے گئے سرٹیفکیٹس کو معطل کریگا،ڈویژن آف شیئرز کی ایڈجوڈکیشن پر ارکان سینیٹ کو تشویش ہے، شیئرز کی تخصیص کا مسئلہ95فیصد کیسز کا نہیں، نادراء کے وراثتی یونٹ میں ماہرین کو ہی بھرتی کیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ 95فیصد کیسز میں شیئرز آف سکسیشن کا مسئلہ درپیش نہیں ہو گا،اس سے 90فیصدلوگوں کے مسئلے حل ہوں گے۔ نادرا کے سہولتی مرکز میں موجود افسران کے حوالے سے ارکان پارلیمنٹ سے مل کر طریقہ کار بنایا جائیگا
اور اسے کمپیوٹر سسٹم کے تحت اس کو متعارف کیا جائے گااور شیئرز کے تعین کیلئے تین پہلو ہونگے ۔ فروغ نسیم نے کہا کہ اس قانون کیلئے پاکستان کے عدالتی ساخت کا جائزہ لیا گیا ہے اور بار ایسو سی ایشنز کی بھی رائے لیں گئیں،نادرا کی فیملی ٹری کے بغیر عدالتیں بھی سرٹیفکیٹس کے اجراء کیلئے حکم جاری نہیں کر سکتیں۔ انہوں نے کہا کہ سرٹیفکیٹس کے حصول کیلئے دو ہمسائیوں کا بیان حلفی بھی جمع کرایا جاتا ہے ، اگر حقائق میں کوئی تضاد نہیں ہو گا تو نادرا ایک دفعہ فنگرز پرنٹس لے گا ۔
انہوں نے کہا کہ نادرا کی سہولیات پوری دنیا میں موجود ہیں،اس کے بعد نادرا 15دنوں میں وراثتی سرٹیفکیٹس جاری کریگا اور شہری پریشانی سے بچ جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ میرے والد کے انتقال کو تین سال ہو گئے ہیں مگر ابھی تک وراثتی سرٹیفکیٹس نہ مل سکا،میرے جیسے وکیل کیلئے حصول مشکل ہے تو عوام کیلئے تو نا ممکن ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 95فیصد کیسز میں تنازع نہیں ہوتا ،کچھ معاملات میں مشکلات ہوتی ہیں جیسے شادی کو ظاہر نہ کرنا وغیرہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ کراچی نادرا سینٹر میں جدید مشین لگنے سے صرف 12فیصد کی تصدیق ہو سکی ہے،
نادرا کا نظام جوں جوں جدید ہو رہا ہے فراڈ میں کمی آرہی ہیں،،ہمیں بہتر میکانزم متعارف کرنے کی ضرورت ہے،موجودہ قانون کے تحت حقائق میں تضاد نہ ہونے کے باجود سرٹیفکیٹس کے حصول میں سات،آٹھ سال لگ جاتے ہیں۔انہوں نے سینیٹرز کی جانب سے پیش کردہ بل پر کہا کہ کوٹہ سسٹم پر اعلیٰ عدالتوں کے واضح احکامات ہیں،یہ قرآن اورشریعت کے منافی قرار دیئے جا چکے ہیں،اس کو اسلامی نظریاتی کونسل کو بھجوایا جائے،ایسے کسی بل کی حمایت نہیں کروں گا جو قرآن وشریعت کے منافی ہو،قرآن شریف کی تحریف کو روکنے اور پیپر کوالٹی کو بہتر بنانے کیلئے سینٹرل اتھارٹی ہونی چاہئے ۔
چیئرمین کمیٹی سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ وراثتی سرٹیفکیٹس کے حصول کا طریقہ کار بہت مشکل ہیں،مرنے والے کے لواحقین 6,6 سال تک رُلتے رہتے ہیں،چاہتے ہیں لوگوں کیلئے آسانیاں پیدا ہوں، نئے قانون میں کسی قسم کی کمی نہیں ہونے چاہئیں۔سینیٹررضا ربانی نے کہا کہ چیئرمین نادرا نے دو،تین دفعہ دو ٹوک الفاظ میں نادرا کے پاس صلاحیت نہ ہونے کا کہا تھا اور گرینٹی سے بھی معذوری ظاہر کی تھی،اس بیان کو بھی ذہن میں رکھنا ہو گا،ایک نادرا کا عام افسر جو قانون کاعلم نہ رکھتا ہو تووہ کس طرح سرٹیفکیٹس کا اجرا کر سکتا ہے ،یہ اختیار نادراء کے ہیڈ آفس کو بھی نہ دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ نادرا اس قانون کو پائلٹ پراجیکٹ کے طور پر متعارف کروانا چاہتا ہے،پھرتو پراپرٹی کوئی اور ہڑپ کرجائیگا اور شہری ہاتھ ملتا رہ جائیگا۔سینیٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ فیملی ٹری کیلئے ڈیتھ،نکاح اور پیدائش میں ہم آہنگی ہونی چاہئے۔
سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ 5فیصد کیسز کی وجہ سے 95فیصد لوگوں کوکیوں پریشانی میں مبتلا کیا جاتا ہے،موجودہ قانون میں بہتری لائی جائے ۔ڈی جی نادراء نے کہا کہ اس قانون کوتبدیل کرنے کے بارے پارلیمنٹ نے ہی زور دیا،پہلے مرحلے میں اسلام آباد آبادکی حد تک اس قانون کو متعاف کروانے کیلئے نادرا تیار ہیں اگر بہتر نتائج سامنے آئے تواس کو پورے ملک میں پھیلایا جاسکتا ہے،نادراء اپنی صلاحیت کو بڑھائیگا۔ انہوں نے کہا کہ شادی،ڈیتھ اور پیدائش کی تصدیق کرنے کا اختیار مقامی حکومت کے پاس ہے، آن لائن فارم متعارف کروایا جارہا ہے ،ہر یونین کونسل سے تفصیلات لیں جائیں گی۔مصطفی نواز کھوکھر نے کہا کہ فی سرٹیفکیٹس لاگت کے بارے میں نہیں بتایاگیا،شیئر ایڈجوڈکیشن کیلئے نادرا نے کیا کام کیا؟۔کمیٹی نے بلیک لسٹ کے معاملے پر ڈی جی امیگریشن اینڈ پاسپورٹ نادرا کے جواب کو غیر تسلی بخش قرار دیکراگلے اجلاس میں چیئرمین نادرا،ڈی جی ایف آئی اے ،وزیر داخلہ ،سیکرٹری وزارت داخلہ،وفاقی وزیر انسانی حقوق کو طلب کر لیا،کمیٹی نے انسانی حقوق کمیٹی کے ارکان کو بھی اگلے اجلاس میں خصوصی شرکت کی دعوت دی ہے۔