فیصل آباد(آن لائن) الائیڈ ہسپتال کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر مظہر محمود سے پچاس لاکھ روپے بھتہ مانگنے اور قتل کی دھمکیاں دینے والا ملزم گرفتار ،ماں کے دل کا آپریشن اوررکشہ کی قسط کیلئے پیسے چاہئیں تھے ،اس لئے ڈاکٹر سے پیسے مانگے،ملزم کا اعتراف ، ایس پی اقبال ٹاؤن اور سی پی او فیصل آباد کی ایس ایچ او اور ان کی ٹیم کو شاباش‘ نقد انعام ‘ تعریفی سرٹیفکیٹس دینے کا اعلان۔
آن لائن کے مطابق قادری چوک سمن آباد میں حجاز میڈیکل سنٹر کے مالک ڈاکٹر مظہر محمود ‘اسسٹنٹ پروفیسر آرتھو پیڈک سرجن الائیڈ ہسپتال نے 22دسمبر کو تھانہ سمن آباد کے ایس ایچ او کو درخواست دی کہ چند روز سے انہیں دھمکی آمیز ٹیلی فون کالز اور میسجز موصول ہو رہے ہیں کہ پچاس لاکھ روپے بھتہ دو ورنہ تمہیں قتل کر دیا جائے گا جس پر سمن آباد پولیس نے بجرم 386 ت پ کا مقدمہ نمبر952/18 درج کیا ‘ سی پی او فیصل آباد نے تھانہ بٹالہ کالونی کے ایس ایچ او انسپکٹر بلال منصور چیمہ کے ماہرانہ تفتیشی انداز کو مد نظر رکھتے ہوئے انہیں اس مقدمہ کی تفتیش سونپ دی جنہوں نے اپنی ٹیم کے ہمراہ ٹیکنیکل بنیادوں پر دن رات کام کیا اور مقدمہ کو ٹریس کرتے ہوئے آرتھو پیڈک سرجن ڈاکٹر مظہر محمود کو دھمکی آمیز ٹیلی فون کرنے والے ملزم محمد زبیر ولد محمد اسلم جٹ ساکن بلال ٹاؤن گلی نمبر9 ملت ٹاؤن کو قابو کر لیا جس نے ڈاکٹر مظہر محمود سے پچاس لاکھ روپے بھتہ مانگنے اور قتل کرنے کی دھمکیاں دینے کا اعتراف کر لیا ‘ ملزم کے قبضہ سے مو بائل فون برآمد کرکے دھمکی آمیز کالز کا ڈیٹا اکٹھا کر لیا گیا جس پر سی پی او فیصل آباد اور ایس پی اقبال ٹاؤن نے تھانہ بٹالہ کالونی کے ایس ایچ او انسپکٹر بلال منصور چیمہ اور ان کی ٹیم کو شاباش دیتے ہوئے تعریفی سرٹیفکیٹس‘ نقد انعام دینے کا اعلان کیا اور میڈیا بریفنگ کے دوران ایس ایچ او موصوف کی تعریف بھی کی ۔
پروفیسر ڈاکٹر مظہر محمود سے پچاس لاکھ روپے بھتہ وصول کرنے کے مقدمہ میں ملوث ملزم زبیر جٹ نے پولیس کو بیان دیا کہ تقریباً4/5 سال قبل بھائی بلال کی ٹانگ بذریعہ ایکسیڈنٹ فریکچر ہونے پر ہم فیصل آباد شفٹ ہو گئے ‘ بھائی تقریباًچھ ما ہ الائیڈ ہسپتال میں زیر علاج رہا اس کے بعد ہم نے اپنے بھائی بلال کا ڈاکٹر مظہر محمود کے کلینک واقع سمن آباد سے علاج کروانا شروع کر دیا جوکہ تقریباً ہم ایک سال ڈاکٹر مظہر محمود سے اپنے بھائی کا علاج کرواتے رہے اس لئے میں ڈاکٹر کو جانتا تھا۔
اس کے بعد اپنے آبائی گاؤں سے گھر اور جگہ فروخت کرکے بلال ٹاؤن میں جگہ خرید کر مکان تعمیر کیا‘ جس میں رہائش پذیر ہوئے بھائیوں سے جھگڑے کے بعد والد سے اصرار کیا کہ مجھے علیحدہ کام شروع کرو ائیں جس پر انہوں نے مجھے لوڈر رکشہ لے کر دیا جس کا میں نے وعدہ کیا کہ ہر ماہ بعد میں بیس ہزار روپے دوں گا جو کہ میں نہ دے سکا‘ گھر والے مجھ سے ناراض رہتے تھے‘ میری والدہ کو دل کا مرض لاحق تھا جس کا دل کا بائی پاس کروانا تھا جس کے لئے وہ مجھ سے پیسے مانگا کرتے تھے۔
جس کی وجہ سے مجھے کوئی دیگر صورت نظر نہ آئی اور میرے ذہن میں خیال آیا کہ ڈاکٹر کو بلیک میل کرکے اس سے پیسے لیتا ہوں کیونکہ ڈاکٹر کے پاس رش لگا رہتا تھا جس سے پیسے آسانی سے لئے جا سکتے تھے‘ گھرمیں ڈاکٹر کا وزٹنگ کارڈ پڑا تھا جس سے میں نے مو بائل نمبر لیا اور ڈاکٹر کو میسج کرنے شروع کر دیئے میں مڈل پاس ہوں انگریزی میں میسج نہیں لکھ سکتا تھا اس لئے میں اردو میں میسج لکھ کر ڈاکٹر کو سینڈ کرکے رقم کا تقاضا کرتا رہا ۔