سرگودھا (مانیٹرنگ ڈیسک) پروفیسر جاوید سرگودھا یونیورسٹی لاہور کے غیر قانونی قیام کے کیس میں ملوث تھے، ان کی جیل میں پراسرار ہلاکت ہوگئی، ایک نجی ٹی وی چینل نے خبر نشر کی کہ کیمپ جیل انتظامیہ کی جانب سے موت کے بعد پروفیسر میاں جاوید کی ہتھکڑیاں بھی نہیں اتاریں گئیں
اور ان کی ہتھکڑیاں لگی لاش کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی، پروفیسر جاوید کی ہلاکت کے بعد نیب حکام کا کہنا ہے کہ سرگودھا یونیورسٹی کے میاں جاوید کی موت نیب کی حراست میں نہیں ہوئی بلکہ وہ لاہور جیل میں قید تھے، نیب حکام نے اپنے وضاحتی بیان میں کہا کہ دو ماہ قبل احتساب عدالت نے میاں جاوید کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا تھا، دوسری جانب جیل حکام نے کہا کہ پروفیسر محمد جاویدکو میڈیکل چیک اپ کے بعد دوا دے دی تھی، پروفیسرجاوید ہسپتال سے جیل کی بیرک میں پہنچتے ہی دم توڑ گئے، واضح رہے کہ ان کی موت کے بعد بھی پروفیسر جاوید کی ہتھکڑیاں نہیں اتاریں گئیں، دوسری جانب خبر رساں ادارے این این آئی کا کہنا ہے کہ لاہور کی کیمپ جیل میں پروفیسر محمد جاوید دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کرگئے ۔پروفیسر محمد سرگودھا یونیورسٹی لاہور کے غیر قانونی قیام کے کیس میں ملوث تھے اور نیب کی زیر تفتیش تھے ۔ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل پہنچتے ہی دل کا دورہ پڑا جو جان لیوا ثابت ہوا اور وہ اپنے خالق حقیقی سے جا ملے ۔ پروفیسر جاوید سرگودھا یونیورسٹی لاہور کے غیر قانونی قیام کے کیس میں ملوث تھے، ان کی جیل میں پراسرار ہلاکت ہوگئی، ایک نجی ٹی وی چینل نے خبر نشر کی کہ کیمپ جیل انتظامیہ کی جانب سے موت کے بعد پروفیسر میاں جاوید کی ہتھکڑیاں بھی نہیں اتاریں گئیں اور ان کی ہتھکڑیاں لگی لاش کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی