اسلام آباد (نیوز ڈیسک) حکومت نے میڈیکل تعلیم کے شعبے میں نجکاری کی سمت پہلا قدم بڑھاتے ہوئے سرکاری نرسنگ کالجز میں زیرِ تعلیم طالبات کا ماہانہ وظیفہ ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
بی ایس این کے چار سالہ پروگرام کے لیے نئی داخلہ پالیسی بھی جاری کردی گئی ہے، جس کے تحت سرکاری نرسنگ کالجز میں خواتین طالبات کے لیے ہاسٹل کی مفت سہولت بھی ختم کر دی گئی ہے۔
تبدیل شدہ پالیسی کے مطابق اب سرکاری اداروں میں بھی پرائیویٹ کالجز کی طرز پر نرسنگ کی طالبات سے فیس وصول کی جائے گی، اور انہیں سالانہ ہزاروں روپے ادا کرنا ہوں گے۔ اس سے قبل حکومت نرسنگ طالبات کو 31 ہزار 600 روپے ماہانہ وظیفہ دیتی تھی جو اب روک دیا گیا ہے۔
مزید برآں، نرسنگ کالجز میں داخلوں کا عمل یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز (UHS) کے سپرد کر دیا گیا ہے۔ پالیسی کے تحت پنجاب کے 45 سرکاری نرسنگ کالجز میں 3100 نشستوں پر داخلے ہوں گے، جبکہ 15 نرسنگ کالجز کی شام کی شفٹوں میں مزید 1400 سیٹوں پر داخلے کیے جائیں گے۔
ادھر پنجاب کے میڈیکل اور ڈینٹل کالجز میں کوٹہ سسٹم کے تحت داخلوں کے لیے درخواستیں جمع کرانے کا آغاز یکم دسمبر سے ہوگا۔ امیدوار یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے آن لائن پورٹل کے ذریعے اپنی درخواستیں جمع کرا سکیں گے۔
اس مرتبہ پہلی بار پنجاب دیگر صوبوں کے امیدواروں سے بھی براہِ راست درخواستیں وصول کرے گا۔ کابینہ سے منظور شدہ نئی پالیسی کے مطابق اس سال کاغذات نامزدگی کے بجائے براہِ راست درخواستوں کی بنیاد پر داخلے عمل میں آئیں گے۔















































