اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)عمران خان اور ان کی حکومت کیلئے راوی چین ہی چین لکھ رہا ہے ، اپوزیشن کی دھجیاں اڑا دینے والی پی ٹی آئی حکومت کو بہرحال اپوزیشن سے مصالحت کرنا پڑیگی کیونکہ۔۔ معروف صحافی سہیل وڑائچ نے کپتان کومحتاط اور نپا تلا انداز اپنانے کامشورہ دیدیا۔ تفصیلات کے مطابق معروف صحافی سہیل وڑائچ نے عمران خان کو آنیوالے دنوں میں اپوزیشن کی
ضرورت اور اہمیت سے آگاہ کرتے ہوئے محتاط اور نپا تلا انداز اپنانے کا مشورہ دیا ہے۔ اپنے کالم میں سہیل وڑائچ لکھتے ہیں کہ کامیابیوں اور کمزوریوں سے ہٹ کر عمران خان کو اوورسیز پاکستانیوں کے علاوہ ملک کے اہم ترین اداروں کا بھرپور تعاون بھی حاصل ہے۔وہ خوش قسمت ہیں کہ انہیں سیاست میں اپنے حصے سے زیادہ ملا ہے اس وقت صدر مملکت کے عہدے کے علاوہ تین صوبوں میں ان کی حکومت ہے فوری طور پر کسی سیاسی احتجاج کا امکان نظرنہیں آتا، قومی اداروں کی طرف سے حکومت پر کوئی سوال کرنے کےبجائے ان کی امداد کی جا رہی ہے۔ مذہبی حوالے سے احتجاجی گروپس کو روکنے کیلئے سب ادارے اکٹھے ہو گئے اور عمران حکومت کی رٹ کو مضبوط تر کر دیا۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ عمران خان کو کتنی معاونت حاصل ہے، ایسے میں اگر وہ کوئی کارنامہ نہ دکھا سکے تو ان کی مستقبل کی سیاست کو دھچکا پہنچے گا۔عمران خان کی جارحانہ پالیسی بظاہر انہیں فائدہ دے رہی ہے ۔ فوادچوہدری اور عمران خان جب اپوزیشن کے لتے لیتے ہیں تو تحریک انصاف کے نوجوان تالیاں پیٹتے ہیں لیکن آنے والے دنوں میں انہیں یوٹرن لیکر مصالحتی پالیسی اپنانی ہو گی۔ مصالحتی پالیسی اپنائیں گے تو جنوبی پنجاب کیلئے قانون سازی ہو سکے گی وگرنہ نیا صوبہ بنانے کا خواب ادھورا ہی رہ جائے گا۔ اگر مصالحت نہ ہوئی اور نئے ٹیکس لگائے گئے
(جو لگائے بغیر کوئی چارہ نہیں ہو گا) تو اپوزیشن اس موقع سے بھرپور فائدہ اٹھائے گی اور بازار بند کرا دے گی۔ ظاہر ہے کہ ایسی نوبت آئی تو یہ ملک کیلئے اچھا شگون نہیں ہوگا۔توقع کرنی چاہئے کہ تحریک انصاف کی قیادت سوچ سمجھ کر آئندہ کا لائحہ عمل طے کر کے معیشت کو پہلی ترجیح بنائے گی اورسارے معاملات وزیر خزانہ پر نہ چھوڑےگی، خسرو بختیار اور شاہ محمود قریشی کو بھی اس صلاح مشورے میں شامل کیا جائے۔