اکیلا عمران ٹائیگر ہی میدان سیاست میں دھاڑ رہا ہے، سیاسی مخالفوں کو کیسے ناک آئوٹ، میڈیا کو کیسے چپ کرایا گیا؟سہیل وڑائچ نے پی ٹی آئی حکومت کی 100روزہ کارکردگی سے متعلق بڑا انکشاف کر دیا

1  دسمبر‬‮  2018

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پی ٹی آئی کی حکومت نے دو روز قبل اپنی 100روز مکمل ہونے پر حکومتی کارکردگی کا جائزہ عوام کے سامنے رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے اسلام آباد کے جناح کنونشن سینٹر میں ایک تقریب کا انعقاد کیا تھا جس میں وزیراعظم عمران خان اور وفاقی کابینہ کے وزرا نے شرکت کی اور اس موقع پر حکومتی کارکردگی کا جائزہ پیش کیا گیا اور آئندہ کے

پلان سے عوام کو آگاہ کیا گیا۔ حکومتی کارکردگی کے حوالے سے معروف صحافی، تجزیہ کار اور کالم نگار سہیل وڑائچ اپنے کالم میں لکھتے ہیں کہ نفرت، محبت اور تعصب سے بالاتر ہو کر عمران حکومت کے پہلے سودنوں کا جائزہ لیا جائے تو اس میں بہت سی کامیابیاں اور بہت سی کمزوریاں نظر آتی ہیں۔ عمران خان نے ان 100دنوں میں دبنگ سیاست کی ہے۔ اپنے سیاسی مخالفوں کو دیوار سے لگا دیا ہے۔ کرپشن کرپشن کا راگ اتنا اونچا ہو گیا ہے کہ شہباز شریف جو، ن لیگ والوں کے رول ماڈل تھے ، گرفتار ہو گئے ۔آصف زرداری صاحب جو،صدارت کے بعد سے بہت بڑے سیاسی مقام پر فائز ہو گئے تھے، ایف آئی اے اور دوسرے اداروں کی انکوائریاں بھگت رہے ہیں بلاول بھٹو کو بھی نوٹس جا ری ہورہے ہیں اور انکوائری کیلئے بلایا جا رہا ہے۔ نواز شریف اور مریم ضمانت پر رہا ہوئے ہیں لیکن آئے دن عدالتوں میں حاضر ہو رہے ہیں۔ عمران خان کو یہ کریڈٹ جاتا ہے کہ اس نے اپنے مخالفوں کو ناک آئوٹ کر کے رکھ دیا ہے حالانکہ اگر سیاسی تاریخ کا جائزہ لیں تو 2008ء سے لیکر 2017ء تک پورے 9سال سیاستدانوں کی پکڑ دھکڑ بند رہی اور اس طویل عرصے میں کوئی ایک بھی سیاسی مخالف جیل میں نہیں ڈالا گیا۔ مگر اس وقت کی صورتحال یہ ہے کہ اکیلا عمران ٹائیگر ہی میدان سیاست میں دھاڑ رہا ہے اور اس کے سیاسی مخالف اپنے زخم چاٹ رہے ہیں۔

گزشتہ 16سال سےمیڈیا اور حکومتوں کے تعلقات میں بہت سےاتار چڑھائو آتے رہے ان جنگوں کا آخری نتیجہ ہمیشہ میڈیا کے حق میں نکلتا رہا لیکن عمران حکومت اس کش مکش میںفتح یاب دکھائی دے رہی ہے، چاہے وقتی طور پر ہی سہی عمران حکومت نے میڈیا کو بے دست و پا کر کے رکھ دیا ہے۔تیسری بڑی کامیابی سفارت کاری کے محاذ پر ہوئی ہے گو اس میں منصوبہ بندی یا فیصلہ سازی

سے زیادہ عمران خان کی خوش قسمتی کا ہاتھ ہے جو کام بے نظیر بھٹو اور نواز شریف اپنی شدید خواہش کے باوجود نہ کر سکے وہ بآسانی کرتار پور کوریڈور سے ہو گیا اور یوں بغیر بہت زیادہ کوشش کئے عمران خان کو اس کا کریڈٹ مل گیا ہے ۔ اس راہداری کے کھولنے کی ٹائمنگ ایسی ہے کہ عمران حکومت کے پہلے سو دن کو خواہ مخواہ بڑھاوا مل گیا ہے۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…