اسلام آباد(این این آئی)وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ملکی معیشت کی بہتری کے لئے کریں گے ٗمیں نے آج تک سی پیک کے خلاف بات نہیں کی،سی پیک پر سیاست نہ کی جائے ٗیو ٹرن وہ ہوتا ہے جب آپ زرداری کو سڑکوں پر گھسیٹنے کا اعلان کریں اور بعد میں ان ہی کا سہارا لیں ٗ ہماری معیشت کو تجارتی خسارہ اور کرنٹ اکاؤنٹ ڈیفیسٹ دو بڑی مشکلات درپیش ہیں،
ہم سود کی ادائیگی کیلئے قرضے لے رہے ہیں ٗآئی ایم ایف کی شرائط پر فوری معاہدہ نہیں کرناچاہتے ٗ پاکستان کے مفادات کو مدنظر رکھ کر ہی معاہدہ کریں گے‘ کوئی جلدی یا پریشانی کی بات نہیں ۔ جمعہ کوقومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ میں نے ایوان کو آئی ایم ایف پروگرام پراعتماد میں لینے آیا تھا تاہم اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ وزیر خزانہ سی پیک کے خلاف بات کرتا ہے تو چین کو مثبت پیغام نہیں جائیگا حالانکہ میں نے آج تک سی پیک کے خلاف بات نہیں کی،سی پیک پر سیاست نہ کی جائے۔شہباز شریف کی باتوں کے جواب میں اسد عمر نے کہا کہ پہلا این آر او وہ تھا جب ایک ڈکٹیٹر کے ساتھ معاہدہ ہوا اور سات سال کوئی فیصلے نہ ہوسکے، آپ نے معاہدہ کیا اور پارٹی رہنماؤں کو چھوڑ کرباہر چلے گئے ، آمر کے دور میں جب سب کوڑے کھارہے تھے تب نواز شریف اس کے وزیر تھے، یو ٹرن وہ ہوتا ہے جب آپ زرداری کو سڑکوں پر گھسیٹنے کا اعلان کریں اور بعد میں ان ہی کا سہارا لیں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ قائد حزب اختلاف کو خدشہ ہے وزیر اعظم کے بیان سے سرمایہ کاروں کے ذہن میں شکوک پیدا ہوں گے، اپوزیشن لیڈر کو یقین دلانا چاہتا ہوں حکومت ایسے فیصلے نہیں کرے گی جیسے مسلم لیگ نون نے کئے،ان کی حکومت نے لوگوں کے اربوں ڈالر منجمد کئے، (ن) لیگ کی حکومت میں ڈیزل پر 101 فیصد ٹیکس تھا جسے ہم نے5 گنا کم کیا۔شہباز شریف کہتے ہیں کہ قطرہ بھی نظر نہیں آیا کہ بیرونِ ملک پاکستانی پیسہ بھیجیں گے
انہوں نے کہاکہ حقیقت یہ ہے کہ بیرون ملک پاکستانیوں کی ترسیلات زر میں تین ماہ کے اندرساڑھے پندرہ فیصد اضافہ ہوا، 3 ماہ میں ایک ارب ڈالر اضافی بھیجے جا چکے ہیں، اس ایوان کومحب وطن اوورسیزپاکستانی کوسلام پیش کرنا چاہیے۔اسد عمر نے کہا کہ ہماری معیشت کو تجارتی خسارہ اور کرنٹ اکاؤنٹ ڈیفیسٹ دو بڑی مشکلات درپیش ہیں، ہم سود کی ادائیگی کیلئے قرضے لے رہے ہیں، چاہتے تو ٹیکس بڑھا کر مہنگائی میں اضافہ کر سکتے تھے،
آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ملکی معیشت کی بہتری کیلئے کریں گے، ہمیں کوئی جلدی نہیں، ہم نے متبادل انتظام کر لیا ہے، آئی ایم ایف کیساتھ جو بھی معاہدہ ہوگا ایوان کو اعتماد میں لیں گے۔ وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا کہ اس ایوان کے تقدس کی بات کرنے والوں نے گزشتہ پانچ سالوں کے دوران کبھی ایوان کو اعتماد میں نہیں لیا ٗجمہوریت کے درس تو بہت ملتے ہیں۔ اس ایوان اور جمہوریت کا تقدس اس وقت بلند ہوتا ہے جب بڑے فیصلوں پر ایوان کو اعتماد میں لیا جائیگا۔
انہوں نے کہا کہ میں نے باہر سے منگوائے گئے کوئلے کے ٹیرف کے حوالے سے بات کی تھی اور میں نے نظرثانی کی اپیل نیپرا میں درخواست دی۔ نیپرا نے میرے مؤقف کو تسلیم کیا ٗیہ سی پیک منصوبے کے خلاف نہیں تھا۔ وزیر خزانہ نے کہاکہ سعودی عرب سے معاہدہ ہو چکا ہے ٗدیگر دوست ممالک کے ساتھ بات چیت جاری ہے ٗآئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات چل رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم قرضہ واپس نہیں کر رہے‘ سود کی ادائیگی مسئلہ ہے۔ ٹیکس نہیں بڑھانا چاہتے۔ اس لئے متبادل اقدامات اٹھا رہے ہیں۔ آئی ایم ایف کی شرائط پر فوری معاہدہ نہیں کرناچاہتے۔ پاکستان کے مفادات کو مدنظر رکھ کر ہی معاہدہ کریں گے‘ کوئی جلدی یا پریشانی کی بات نہیں ہے‘ ہم نے متبادل انتظامات کر لئے ہیں۔ جلدی‘مشکل یا دباؤ میں آکر کوئی فیصلہ نہیں کریں گے جس سے پاکستان کی عوام کی مشکلات میں اضافہ ہو۔