کراچی (این این آئی) سندھ ہائیکورٹ نے پیپلز پارٹی کی مرکزی رہنما فریال تالپور، منظور وسان، سہیل انور سیال اور دیگر کے خلاف اقامہ رکھنے کے خلاف نواب خان چانڈیو کے وکیل اور مخالف وکیل کے دلائل مکمل ہونے پر مزید وکلا کو دلائل دینے کی ہدایت کردی۔
دو رکنی بینچ کے روبرو پیپلز پارٹی کی مرکزی رہنما فریال تالپور، منظور وسان، سہیل انور سیال اور دیگر کے خلاف اقامہ رکھنے سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔ پیپلز پارٹی کے رہنما نواب خان شان ڈیو نے دلائل دیئے۔ نواب خان کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا میرے موکل کے بیرون ملک کوئی اثاثے نہیں۔ اقامہ اور اثاثے رکھنا الگ الگ قانونی حیثیت رکھتا ہے۔ نواز شریف اقامہ پر نہیں بلکہ قابل وصول تنخواہ لینے پر نااہل ہوئے۔ دوران سماعت الیکشن کمیشن نے بھی جواب داخل کرادیا۔ پیپلز پارٹی رہنما نواب خان چانڈیو کے وکیل اور مخالف وکیل کے دلائل مکمل کرلیئے۔ عدالت نے آئندہ سماعت مزید وکلا کو دلائل دینے کی ہدایت کردی۔ فریال تالپور، سہیل انور سیال کے وکلا اور مخالف وکلا کے دلائل بھی مکمل ہو چکے۔ عدالت نے سماعت 5 دسمبر تک ملتوی کردی۔ پیپلز پارٹی مختلف رہنماوں کے خلاف اقامہ رکھنے پر درخواستیں زیر سماعت ہیں۔ دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا تھا کہ فریال تالپور کے اثاثوں میں تیزی سے اضافہ ہوا جس کے زرائع نہیں بتایا گئے۔ فریال تالپور کے اثاثوں میں 2015 میں رائس مل اور دئگر کمپنیوں کا اچانک اضافہ ہوگیا۔ فریال تالپور نے دبئی میں بے نامی جائیدادیں بنائیں۔ فریال تالپور کے وکیل نے جواب میں بھی کمپنیز سے متعلق غلط بیانی کی ہے۔ سندھ ہائیکورٹ نے پیپلز پارٹی کی مرکزی رہنما فریال تالپور، منظور وسان، سہیل انور سیال اور دیگر کے خلاف اقامہ رکھنے کے خلاف نواب خان چانڈیو کے وکیل اور مخالف وکیل کے دلائل مکمل ہونے پر مزید وکلا کو دلائل دینے کی ہدایت کردی۔ دو رکنی بینچ کے روبرو پیپلز پارٹی کی مرکزی رہنما فریال تالپور، منظور وسان، سہیل انور سیال اور دیگر کے خلاف اقامہ رکھنے سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔