اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)نیب کی حراست میں قیدیوں پر انسانیت سوز سلوک کیا جا رہا ہے، نیب والے ملزمان سےمن مرضی کا بیان لینے کیلئے ان کی قوت مدافعت توڑنے کیلئے انہیں ممنوعہ ادویات دیتے ہیں، قیصر امین بٹ کا یورین اور بلڈ ٹیسٹ کروایا جائے تو حقیقت سامنے آجائیگی، خواجہ سعد رفیق نے اسمبلی اجلاس میں نیب پر سنگین ترین الزامات عائد کر دئیے، نیب کی حراست
میں تشدد کے حوالے سے ایوان پر مشتمل فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنانے کا مطالبہ کر دیا۔ تفصیلات کے سابق وفاقی وزیر ریلوے اور ن لیگ کے ممبر قومی اسمبلی خواجہ سعد رفیق نے اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے نیب پر سنگین ترین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ نیب کی حراست میں قیدیوں پر انسانیت سوز سلوک کیا جارہا ہے۔ انہیں وہاں الٹا لٹکا کر مارا جاتا ہے جبکہ پنجروں میں قید کیا جاتا ہے۔ قیدیوں کے سیلز میں چوبیس گھنٹے کیمروں سے ان کی نگرانی کی جا رہی ہے جس کی کونسا قانون اجازت دیتا ہے، حد تو یہ ہے کہ ان کے باتھ رومز تک میں کیمرےلگے ہوئے ہیں۔ خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے پنجاب اسمبلی کے وائس چانسلر مجاہد کامران کے انکشافات سب کے سامنے ہیں جس میں انہوں نے اپنی گرفتاری کے دوران کے واقعات اور قیدیوں سے متعلق بتایا ہے۔ خواجہ سعدرفیق نے کہا کہ نیب والے ملزمان سےمن مرضی کا بیان لینے کیلئے ان کی قوت مدافعت توڑنے کیلئے انہیں ممنوعہ ادویات دیتے ہیںاور یہی کچھ سابق ایم پی اے قیصر امین بٹ کے ساتھ بھی کیا جا رہا ہے۔ آشیانہ ہائوسنگ سکینڈل میں قیصر امین بٹ سے من مرضی کا بیان لینے کیلئے انہیں نیب حراست میں ممنوعہ ڈرگز دی جا رہی ہے ۔ قیصر امین بٹ کا یورین اور بلڈ ٹیسٹ کروایا جائے تاکہ حقائق سامنے آسکیں ۔ اس موقع پر خواجہ سعد رفیق نے مطالبہ کیا کہ نیب حراست میں
ملزمان کے ساتھ انسانیت سوز سلوک کے حوالے سے ایوان پر مشتمل فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بھی بنائی جائے جو کہ نیب کے حراستی مراکز کا دورہ اور قیدیوں کے انٹرویو کر سکے۔ خواجہ سعد رفیق نے اس موقع پر ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم کو آلہ کار قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی مبینہ جعلی ڈگری کے حوالے سے کوئی پوچھنے والا نہیں اور مسلسل خاموشی اختیار کی جا رہی ہے۔