اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے اعلان کیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان 29 نومبر کو 100 روزہ پلان کی کامیابیوں کے بارے میں قوم کو آگاہ کریں گے ٗجو ہم نے 100 دن میں کیا ہے، کوئی اور حکومت اس کے قریب بھی نہیں پہنچ پائی ٗمیرے بارے میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی رولنگ پر کابینہ مطمئن نہیں ہے، کیا ہمیں اس بات پر معافی مانگ لینی چاہیے کہ عوام کا پیسا کہاں گیا ٗیہ پوچھنا واقعی معافی مانگنے کے لائق ہے کہ عوام کا پیسا کیسے خرچ ہوا؟
وزیراعظم نے کہہ دیا ہے کسی کو وزراء کی تضحیک کا حق نہیں منتخب ہو کر آیا ہوں ٗ مجھے لاکھوں لوگوں نے ووٹ دئیے ہیں چیئرمین سینیٹ اس طرح منتخب ہو کر نہیں آئے ٗاگر چیئرمین سینیٹ ایوان میں توازن نہیں لا سکتے تو پھر حکومت کو بھی سوچنا پڑے گا کہ ہماری اس سلسلے میں کیا حکمت عملی ہو گی۔ جمعرات کو وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر اطلاعات نے کہاکہ کابینہ اجلاس میں 100روزہ پلان پر غور کیا گیا ٗ100روزہ پلان کی کامیابیاں عوام کے سامنے رکھیں گے ۔انہوں نے کہاکہ معیشت، ماحولیات اور گورننس سمیت مختلف شعبوں میں بہتری آئی ہے ٗ 100دن میں ہم نے جتنا کام کیا ماضی میں اس کی مثال نہیں ملتی۔وزیر اطلاعات نے کہاکہ وزیراعظم 29نومبر کو کارکردگی عوام کے سامنے رکھیں گے ۔انہوں نے کہا کہ بیرون ملک قیدیوں کو قانونی معاونت فراہم کریں گے کیونکہ قیدیوں کو ہر ممکن قانونی معاونت دینا حکومت کی ذمہ داری ہے ۔ ڈنمارک سے پاکستان لائی گئی بچیوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ دو بچیوں حرا طاہر اور اقصیٰ طاہر کو پاکستان لایا گیا۔انہوں نے کہا کہ جس طرح ہم چاہتے ہیں کہ دوسرے ممالک ہماری عدالتوں کے فیصلوں کا احترام کریں تو باہر کی عدالتوں کے فیصلوں کا احترام بھی ہم پر لازم ہے۔انہوں نے کہاکہ ڈنمارک سے پاکستان لائے گئے بچوں کے حوالے سے فیصلہ کرنا ہے کہ انہیں واپس بھیجنا ہے یا نہیں۔انہوں نے کہاکہ ڈنمارک سے پاکستان آنے والی بچیوں کے معاملے پر عدالتی حکم کا احترام کریں گے۔
بیرون ملک قید پاکستان کے حوالے سے وفاقی وزیر نے کہا کہ بیرون ملک جیلوں میں قید افراد کے حوالے سے وزیراعظم کو شدید تحفظات ہیں۔فواد چوہدری نے کہا کہ بیرون ملک جیلوں میں قید پاکستانیوں کو قانونی معاونت دینا اور ان کے مفادات کا خیال رکھنا ہمارا فرض ہے تاکہ انہیں یہ محسوس ہو کہ حکومت ہمارے پیچھے کھڑی ہے۔امریکا میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہم سب کی خواہش ہے کہ عافیہ صدیقی پاکستان آئیں اور انہیں پاکستان لانے کی پوری کوشش کریں گے۔ چوہدری فواد نے کہاکہ سرمایہ پاکستان کمپنی بنائی جائیگی ٗ
کمپنی کے سربراہ وزیراعظم ہونگے۔ انہوں نے کہاکہ تین وفاقی وزراء بورڈ آف گورنر کا حصہ ہونگے۔ انہوں نے کہاکہ 7 لوگ پرائیویٹ سیکٹر سے لیے جائیں گے۔وزیر اطلاعا ت نے کہا کہ بیوروکریٹس کے ٹینیور کے حوالے سے کابینہ اجلاس میں بات ہوئی۔ انہوں نے کہاکہ تجویز ہے کہ فیڈرل سیکرٹریز کو 6 مہینے کے لیے وزارتوں میں تعینات کیا جائے گا۔انہوں نے کہاکہ اگر کارکردگی بہتر ہوئی تو اڑھائی سال کیلئے مزید لگا دیا جائے گا۔ وزیر اطلاعات نے کہاکہ بیوروکریٹس کی کارکردگی کیساتھ تعیناتی کی جائے۔ چوہدری فواد نے کہا کہ ارباب شہزاد،
پرویز خٹک،شیخ رشید،خسرور بختیار ارکان پر مشتمل کمیٹی بنائی گئی ہے ٗبیوروکریسی کو سیاسی اثرو رسوخ سے آزاد کر رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ کمیٹی بیوروکریٹس کی مدت ملازمت بارے فیصلہ کیا جائے گا۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ کابینہ میں بیوروکریٹس کے دورانیہ ملازمت کے تحفظ پر بات ہوئی۔وزیراطلاعات نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کا بیوروکریسی کے حوالے سے موقف واضح ہے ۔اصلاحات کے حوالے سے پرعزم ہیں ٗبیوروکریسی کو سیاسی اثر ورسوخ سے بچانا ضروری ہے ۔وزیر اطلاعات نے کہاکہ بیوروکریٹ کی تعیناتی ان کی کارکردگی سے جڑی ہونا ضروری ہے۔
انہوں نے بتایا کہ الیاس خان کو 3 ماہ کے لیے پی ٹی ڈی سی کا چارج دیا گیا ہے۔ وزیراطلاعات و نشریات نے کہا کہ طاہر داوڑ کے حوالے سے صورتحال کنفیوژن کا شکار ہے ٗوزیر مملکت داخلہ سے تفصیلات لے کر آگاہ کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ 100 روزہ ایجنڈہ پر حاصل ہونے والی کامیابیوں پر وزیراعظم 29 نومبر کو عوام کو آگاہ کریں گے ۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ جو تحریک انصاف کی حکومت نے 100 روز میں کام کیا کوئی اور حکومت تاریخ میں اس کام کے قریب بھی نہیں پہنچی۔ وزیراطلاعات نے کہاکہ سینٹ کے چیئرمین کی رولنگ پر کوئی بھی مطمئن نہیں ٗوزیراعظم نے بھی کہا کہ کسی کی تضحیک نہیں ہونی چاہیے ۔
انہوں نے کہاکہ مشاہد اللہ تضحیک آمیز باتوں پر کوئی معافی نہیں مانگنی چاہیے ٗاگر ہم غریب کی بات کریں تو معافی مانگنی چاہیے ۔ وزیراطلاعات نے کہا کہ کس طرح بابا فرید کی زمین بیچ کر کھا گئے ہم پوچھیں تو ہم معافی مانگنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اگر سینٹ نے اس عمل پر نظرثانی نہ کی تو کابینہ بھی اپنا لائحہ عمل بنائیگی۔ انہوں نے کہاکہ اگر سینٹ وفاقی وزراء کے بغیر ہاؤس چلانا چاہتے ہیں تو کوئی بات نہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں انتخاب لڑ کر آیا ہوں ٗلاکھوں لوگوں نے مجھے ووٹ دئیے ہیں ٗ چیئرمین سینٹ تو براہ راست منتخب ہوکر نہیں آئے ٗمیں اس بات پر نہیں جانا چاہتا۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے پرویز خٹک کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دے دی ہے جو اس معاملے کو دیکھے گی،
ورنہ اس طرح سے معاملات نہیں چل سکتے۔وزیراطلاعات نے کہا کہ حکومت پاکستان کی 193کمپنیاں مختلف مسائل کا شکار ہیں ٗاداروں کی بحالی کے لیے انقلابی اقدام کیے جا رہے ہیں۔چودھری فواد حسین نے کہاکہ وزیراعظم کی سربراہی میں حکومتی اداروں کی بہتری کیلئے بورڈ بنایا جا رہا ہے ٗتین وفاقی وزراء بورڈ کا حصہ ہوں گے۔وزیر اطلاعات چودھری فواد حسین نے کہاکہ کمپنی کے بورڈ آف گورنرز میں سات لوگ نجی شعبے سے لیے جائیں گے۔ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ ہم اپوزیشن سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں ۔انہوں نے کہاکہ انتخابی دھاندلی کے حوالے سے اپوزیشن نے کہا ہم نے کمیٹی بنا دی ۔ ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ نواز شریف کے پراجیکٹس پر شہباز کو کیسے آڈٹ کروا دیں ٗہم کہتے ہیں جب ہمارا پہلا پراجیکٹ آئے تو اپوزیشن چیئرمین پی اے سی بنا لیں ٗنواز شریف کے پراجیکٹس پر شہباز شریف کا آڈٹ کرنا مطالبہ ہی غیر اخلاقی ہے۔
ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ بیورکریٹ ریفارمز کا پہلا قدم ہے ٗاس کے بعد اصلاحات کے مزید اقدامات بھی سامنے آئیں گے ۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پی آئی ڈی میں جو آگ لگی اس میں کوئی ریکارڈ نہیں جلا۔میڈیا کے واجبات کے حوالے سے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے وفاق کے ذمہ میڈیا کے تقریباً 23 کروڑ روپے کے فنڈز ریلیز کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس سے میڈیا اداروں کو فوری ریلیف ملے گا۔انہوں نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ میڈیا مالکان عام ورکرز کا خیال کریں۔سابق صدر آصف علی زرداری کی جانب سے جاری بیان سے متعلق سوال پر فواد چوہدری نے کہا کہ سیاستدان ہی ملک چلاتے ہیں اور برباد بھی سیاستدان ہی کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ 10 سال جس طرح ملک چلایا گیا عوام کا سیاستدانوں پر اعتماد کم ہوا ہے، تحریک انصاف سیاستدانوں پر عوام کا اعتماد بحال کرنے کیلئے کوشاں ہے۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ اسلام آباد سیف سٹی پراجیکٹ کے ذریعے لگائے گئے 1600 کیمروں میں سے 600 فعال ہی نہیں ہیں ٗ 800 کیمرے گاڑیوں کی نمبر پلیٹس اور چہروں کی شناخت نہیں کر سکتے۔