پیر‬‮ ، 18 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

ایس پی طاہر داوڑ کو افغان خفیہ ایجنسی نے منصوبے کے تحت نشانہ بنایا، اغوا ہونے کے دو دن بعد ان کے موبائل سے کیا مسیج کیا گیا تھا؟ سنسنی خیز انکشافات

datetime 15  ‬‮نومبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلا م آباد (نیوز ڈیسک) خیبر پختونخوا پولیس کے افسر ایس پی طاہر خان داوڑ کو گزشتہ ماہ26 اکتوبر کو اسلام آباد سے اغواکیا گیا،28 اکتوبر کو تھانہ رمنا میں مقدمہ درج کر کے پولیس کی تحقیقاتی ٹیمیں بنا دی گئی تھیں۔ایس پی طاہر خان کے فون نے آخری لوکیشن ایف ٹین میں ظاہر کی تھی، بتایا گیا کہ بنوں میں پوسٹنگ کے دوران طاہر داوڑ کو جان سے مار دینے کی دھمکیاں ملی تھیں،ٹیموں نے پنجاب اور دیگر علاقوں میں ایس پی کی تلاش شروع کی،

اسلام آباد پولیس نے بھی مختلف علاقوں میں چھاپے مارے مگر کامیابی نہ ملی۔ شمالی وزیرستان میں ٹیم نے تلاش کیا اور جرگہ عمائدین سے بھی رابطے کئے،سوشل میڈیا پر ایس پی طاہر داوڑ کی مبینہ تصویر آنے کے بعد ایک پیغام بھی گردش کرتا رہا کہ کالعدم تنظیم نے پولیس افسر کو افغان صوبے ننگرہار میں مبینہ طور پر قتل کیا، ان کے قتل کے تانے بانے اب افغانستان کی خفیہ ایجنسی سے ملنے لگے ہیں، ایک نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق ایس پی طاہر داوڑ کو این ڈی ایس نے قتل کروایا اور محسن داوڑ نے پاکستان پر الزام لگانے کی سازش تیار کی، واضح رہے کہ افغان حکام نے بے جا انکار کے بعد بالاخر شہید ایس پی طاہر خان داوڑ کی میت پاکستانی حکام کے حوالے کر دی، ان کی میت طورخم بارڈر پر پاکستان کے حوالے کی گئی۔وزیر داخلہ برائے مملکت شہریار خان آفریدی، شوکت یوسفزئی، محسن داوڑ، ڈی سی خیبر اور سیکیورٹی حکام نے ایس پی طاہر خان داوڑ کی میت وصول کی۔اس سے قبل شہید ایس پی طاہر خان داوڑ کی میت وصول کرنے کیلئے وزیر مملکت برائے داخلہ اور شمالی وزیرستان کے عمائدین طورخم بارڈر پر پہنچے تھے لیکن افغان حکام نے بہانے بازی شروع کرتے ہوئے میت کو پاکستان کے حوالے کرنے سے انکار کر دیا۔افغان حکام کا کہنا تھا کہ وہ ایس پی طاہر خان داوڑ کی میت کو صرف محسن داوڑ کے ہی حوالے کریں گے، اس سے یہ بات عیاں ہو گئی کہ افغان حکومت پی ٹی ایم کو سپورٹ اور مدد فراہم کر رہی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہمحسن داوڑ نے افغان حکام سے براہ راست بات کی، اس اہم معاملے پر کئی سوال اٹھ کھڑے ہوئے ہیں کہ افغان حکام کیوں پاکستان کے شہید پولیس افسر کی میت کو پاکستانی حکومت کو دینے سے انکار کر رہے ہیں؟ اس حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ ایس پی رورل طاہر داوڑ کے قتل کی بھر پور مذمت کرتے ہیں،ہم نے ایک بہادر پولیس افسر کو گنوا دیا ،طاہر داوڑ کو اغواء کے بعد افغانستان منتقلی افغان حکومت کا رویہ بہت سے سوالات جنم لیتا ہے جس کا جواب افغان حکام کو دینا ہو گا ،

افغان رویے سے لگتا ہے کہ معاملہ صرف دہشتگرد تنظیم کے کام کا نہیں، اس پر پاکستانی حکومت تحقیقات کر رہی ہے۔سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹوئٹ میں 27 اکتوبر کو اسلام آباد سے اغوا ہونے والے ایس پی طاہر داوڑ کی شہادت پر ردعمل دیتے ہوئے ترجمان پاک فوج نے کہا کہ اس بات کا بھی اعادہ کرتے ہیں کہ افغان فورسز سرحدی بارڈر پر بہتر سیکیورٹی کے لئے تعاون کریں گے اورافغان سر زمین پاکستان کے خلاف ا ستعمال نہ ہونے پر تعاون بڑھایا جائے گا افغان حکام نے میت محسن داوڑ کے علاوہ کسی اور کے حوالے نہ کرنے پر بھی بہت سے سوالات پیدا کیے

محسن داوڑ کا افغان حکام سے کیا تعلق ہے اورحسین حقانی سے کیوں روبطہ کرتا ہے اور ان کا آپس میں کیا گٹھ جوڑ ہے اور حکومت پاکستان کے حوالے میت کیوں نہ کی گئی ان سوالات کا جواب افغان حکومت کو دینا ہو گا۔ ٹی وی کی رپورٹ میں کہا گیا کہ افغان حکام کیوں محسن داوڑ کی حمایت کر رہے ہیں؟ ایس پی طاہر کے افغانستان میں قتل کے پیچھے کون ہے؟ محسن داوڑ کیوں حسین حقانی سے ملے؟ مزید کہا گیا کہ کیا محسن داوڑ حکومت اور اداروں کے خلاف کام کر رہے ہیں؟یاد رہے کہ ایس پی طاہر داوڑ کی گمشدگی کے دو روز بعد ان کے گھر والوں کو ان کے موبائل سے پیغام موصول ہوا تھا جس کا ٹیکسٹ انگریزی زبان میں تھا ، اس پیغام میں کہا گیا تھا کہ وہ جہلم کے کسی علاقے میں ہیں اور چند دن تک گھر واپس آ جائیں گے لیکن ایس پی طاہر داوڑ کے اہل خانہ نے اپنے خدشے کا اظہار کیا تھا کہ اس پیغام کے الفاظ کسی اور نے لکھے ہیں کیونکہ طاہر خان داوڑ زیادہ تر اردو میں پیغام بھیجتے تھے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟


سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…