لاہور(این این آئی) ملکی انتخابی سیاست میں شکست کھانے والی دینی اورمذہبی جماعتیں اب تحفظ ناموس رسالت کے مقدس کاز کولیکرمیدان میں سرگرم عمل ہیں اوراپنی بقاکی جنگ لڑرہی ہیں ،آنیوالے چندروز میں صوبائی دارالحکومت لاہور دینی جماعتوں کی سیاست کا مرکز بنارہے گا، 15نومبر کو متحدہ مجلس عمل لاہورمیں تحفظ ناموس رسالت کے عنوان سے ملین مارچ کرنے جارہی ہے
جبکہ اس سے ایک روز قبل یعنی 14 نومبرکو جماعت اسلامی کے مرکز منصورہ میں اسی سلسلے میں کل جماعتی کانفرنس طلب کی گئی ہے۔ گزشتہ روز بریلوی مکتبہ فکر کی 30 سے زائد چھوٹی بڑی جماعتوں اور 50 سے زائد علما،مشائخ اور سجادہ نشینوں نے سیمینارمیں تحفظ ناموس رسالت کے حوالے سے اپنے موقف کا اظہارکیا اور 14 نکاتی مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا، اسی طرح جمعیت علما اسلام ( س)کی مرکزی شوری نے آسیہ مسیح کیس پر عدالتی فیصلے کی حمایت کی ہے، جامعہ اشرفیہ لاہور میں بھی وفاق المدارس کی تنظیمات نے 15 نومبرکو ہونیوالے ملین مارچ کی حمایت اور اس میں بھرپور شرکت کی اعادہ کیا ہے، ملی یکجہتی کونسل ، عالمی مجلس ختم نبوت ،مرکزی جمعیت اہل حدیث بھی ملین مارچ کی حمایت کررہی ہیں، تجزیہ کاروں کے مطابق دینی جماعتیں ناموس رسالت کے مقدس کازپر اب اپنی سیاست چمکانے کی کوشش کررہی ہیں، جس موقف اور جذبات کا اظہار وہ سڑکوں اور چوراہوں پر کرنے جارہے ہیں، ایسا اگر عدالتوں میں کیا جاتا تو شاید آج آسیہ مسیح کیس کا فیصلہ کچھ اور ہوتا، دوسری طرف بریلوی مکتبہ فکر کی دوجماعتیں تحریک لبیک پاکستان اور تحریک لبیک اسلام اس سے قبل لاہورمیں دھرنے دے چکی ہیں اور اب عدالت میں آسیہ مسیح کیس میں نظرثانی اپیل پرسماعت شروع ہونے کی منتظر ہیں، رواں ہفتہ دینی جماعتوں کی سرگرمیوں کے حوالے سے خاصا گرم رہیگا، تاہم دیکھنا یہ ہے کہ دینی اورمذہبی جماعتوں کا یہ احتجاج تحفظ ناموس رسالت کے حوالے سے کس قدرفائدہ مند ثابت ہوتا ہے اور خود ان کئی درجن سے زائد جماعتوں کے نیم مردہ جسموں کوکتنی حرارت اورتوانائی بخشتا ہے۔