اسلام آباد(این این آئی) ایون فیلڈ ریفرنس کیس میں نواز شریف نے سپریم کورٹ میں جواب جمع کرادیا ہے اور نیب کی ضمانت منسوخی کی اپیلیں خارج کرنے کی استدعا بھی کی ہے۔ ہفتہ کو ایون فیلڈ ریفرنس کیس میں نامزد نوازشریف نے سپریم کورٹ میں جواب جمع کرادیا ہے۔
نوازشریف نے جواب میں مؤقف پیش کیا کہ احتساب عدالت نے لندن فلیٹس کی ملکیت کے شواہد کے بغیر فیصلہ دیا، ریکارڈ پر کوئی شواہد نہیں آئے جس سے لندن فلیٹس کی ملکیت میری ثابت ہو۔آمدن سے زائد اثاثوں کے حوالے سے جواب میں کہا گیا کہ نیب نے آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس بنایا لیکن یہ نہیں بتایا کہ آمدن کتنی ہے اور اثاثے کتنے ہیں، معلوم آمدن والا پورا حصہ مقدمے سے غائب ہے اور عدالت نے آمدن اور اثاثوں کے موازنہ کے بغیر ہی سزا سنا دی، احتساب عدالت کا فیصلہ برقرار نہیں رکھا جا سکتا۔جواب میں کہا گیاکہ ضمانت منسوخی کے پیرامیٹرز ضمانت ملنے سے مختلف ہوتے ہیں، ہائیکورٹ کے 43 صفحات کے فیصلے میں 32 صفحات وکلا کے دلائل پر مشتمل ہیں ، ہائی کورٹ نے ضمانت دینے کی وجوہات صرف 12 صفحات میں بتائی ہیں، ہائی کورٹ فیصلے میں ریفرنس کے شواہد کی تہہ میں نہیں گئی، ہائی کورٹ کی آبزرویشنز حتمی نہیں تھی بادی النظر میں تھی۔نوازشریف نے نیب کی ضمانت منسوخی کی اپیلیں خارج کرنے کی استدعا کے حوالے سے کہا ہے کہ احتساب عدالت کے فیصلے میں قانونی سقم ہے اور قانونی سقم والے فیصلے میں کسی ملزم کو حراست میں رکھنا نامساعد حالات کے زمرے میں آتا ہے، ایسے فیصلے سے ملزم کو حراست میں رکھنا اس کی آزادی اور بنیادی حقوق سے متصادم ہے، اگر میں مرکزی مقدمے میں بری ہوگیا تو جیل میں کاٹی گئی سزا کا مداوا کون کرے گا۔