لاہور(نیوز ڈیسک)آشیانہ ہائوسنگ سکینڈ ل میں گرفتار سابق وزیر اعلیٰ محمد شہباز شریف کی درخواست ضمانت مسترد ہونے کے خلاف نظر ثانی کی اپیل سماعت کے لئے مقرر کر دی گئی ، لاہو ر ہائیکورٹ کا دو رکنی بنچ کل ( پیر) کے روز سماعت کرے گا۔اے کے ڈوگر ایڈووکیٹ کی جانب سے نظرثانی کی اپیل میں وفاقی حکومت، نیب اور شہباز شریف کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ لاہور ہائی کورٹ نے 24 اکتوبر کو غیر قانونی طور پر شہباز شریف کی درخواست ضمانت مسترد کی۔انکوائری مکمل اور جرم ثابت ہونے سے قبل نیب کا ملزم کو گرفتار کرنا آئین کے آرٹیکل 10 کی خلاف ورزی ہے۔شہباز شریف کو آشیانہ ہائوسنگ کیس میں انکوائری مکمل ہونے اور جرم ثابت ہونے سے قبل گرفتار کیا گیا۔شہباز شریف پر لطیف اینڈ سنز کا ٹھیکہ منسوخ کرکے کاسا کنسٹرکشن کمپنی کو دینے کا الزام ہے۔:آرٹیکل 10 کے تحت فری اینڈ فیر ٹرائل ہر ملزم کا بنیادی حق ہے۔نیب نے شہباز شریف کو کیس میں فری اور فیر ٹرائل کا حق نہیں دیا ۔چیئرمین نیب کا دوران انکوائری کسی بھی ملزم کو گرفتار کرنے کا اختیار آئین سے متصادم ہے۔استدعا ہے کہ عدالت24 اکتوبر کا شہباز شریف کی درخواست ضمانت مسترد کرنے کا حکم کالعدم قرار دے اور ضمانت منظور کر کے رہائی کا حکم دیا جائے ۔شہباز شریف پر لطیف اینڈ سنز کا ٹھیکہ منسوخ کرکے کاسا کنسٹرکشن کمپنی کو دینے کا الزام ہے۔:آرٹیکل 10 کے تحت فری اینڈ فیر ٹرائل ہر ملزم کا بنیادی حق ہے۔نیب نے شہباز شریف کو کیس میں فری اور فیر ٹرائل کا حق نہیں دیا ۔چیئرمین نیب کا دوران انکوائری کسی بھی ملزم کو گرفتار کرنے کا اختیار آئین سے متصادم ہے۔استدعا ہے کہ عدالت24 اکتوبر کا شہباز شریف کی درخواست ضمانت مسترد کرنے کا حکم کالعدم قرار دے اور ضمانت منظور کر کے رہائی کا حکم دیا جائے ۔لاہور ہائیکورٹ کے مستڑ جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں مسٹر جسٹس مرزا وقاص رئوف پر مشتمل دو رکنی بنچ کل ( پیر) کے روز سماعت کرے گا۔