اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان کی ابتر اقتصادی و معاشی صورتحال کے باعث تحریک انصاف کی حکومت نے دوست ممالک اور آئی ایم ایف کے پاس امدادی پیکیجز کیلئے جانے کا فیصلہ کیا تھا اور اس حوالے سے جہاں حکومت کی اقتصادی ٹیم نے آئی ایم ایف سے قرض کیلئے درخواست کی وہیں وزیراعظم عمران خان نے دوست ممالک کے دوروں کا فیصلہ کیا اور اپنے پہلے
دورے میں سعودی عرب بین الاقوامی سرمایہ کاری کانفرنس میں شرکت کیلئے پہنچے ۔ سعودی عرب نے عمران خان کیلئے بازو وا کردئیے اور آنکھیں بچھا دیں۔ سرمایہ کاری کانفرنس سعودی عرب میں سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کیلئے تھی مگر اس میں پاکستانی وزیراعظم کو بھی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے راغب کرنے کا موقع دیا گیا۔ سعودی فرمانروا اور سعودی ولی عہد کیساتھ ملاقاتیں ہوئیں ، مذاکرات ہوئے اور سعودی عرب نے نہ صرف پاکستان کو 6ارب ڈالر کا امداد پیکیج دیدیا بلکہ یمن میں ثالث کا کردار ادا کرنے کیلئے کردار بھی دیدیا۔ وزیراعظم سعودی عرب سے کامیاب دورے کے بعد وطن واپس پہنچے اور قوم کو بڑی خوشخبر دی ۔ کچھ ہی دنوں کے بعد سعودی عرب کے بعد وزیراعظم عمران خان اپنے چینی ہم منصب کی دعوت پر چین کے دورے پر روانہ ہو گئے جہاں انہوں نے بین الاقوامی ایکسپو کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی۔ چینی صدر اور اعلیٰ چینی قیادت کیساتھ کامیاب مذاکرات کئے اور وطن واپس آگئے۔ اپنے چین کے دورے سے متعلق وزیراعظم عمران خان بہت پر امید ہیں جبکہ وفاقی وزرا اسد عمر اور شاہ محمود قریشی نے چین کے دورے کے حوالے سے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب بھی کیا اور میڈیا کو اس حوالے سے بریفنگ دی۔ وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا تھا کہ اب میں وثوق کیساتھ کہہ سکتا ہوں کہ پاکستان
ابتر صورتحال سے باہر نکل آیا ہے جبکہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہر دورے میں امداد ہی مطمع نظر نہیں ہوتی بلکہ ان دوروں سے اور بھی بہت کچھ حاصل کیا جاتا ہے۔ شاہ محمود قریشی نے میڈیا کو بتایا کہ پاکستان چین کیساتھ اسٹریٹجک شراکت داری کو تجارتی اور معاشی شراکت داری میں بدلنے میں کامیاب ہو گیا اور زراعت کے شعبے میں چینی ٹیکنالوجی جلد
پاکستان منتقل ہونا شروع ہو جائیگی جبکہ چینی ماہرین کی ایک ٹیم جلد پاکستان کا دورہ بھی کریگی۔ تاہم اب معروف صحافی ، تجزیہ کار اور کالم نگار مظہر برلاس نے اپنے تازہ کالم میں انکشاف کیا ہے کہ آج کل چین کے دورے کا بہت پوچھا جا رہا ہے تو پھر سن لو چین سے تقریباً پندرہ ارب ڈالر کا پیکیج ملا ہے، پانچ ارب ڈالر کرنٹ اکائونٹ کی سپورٹ کے لئے، پانچ ارب ڈالر سی پیک کے
تین سالوں میں ملیں گے جبکہ پانچ ارب ڈالر کی نئی سرمایہ کاری ہو گی۔ پاکستان کی پچیس اشیاء پر چین درآمدی ڈیوٹی بہت کم لگائے گا، تجارت مقامی کرنسی میں ہو گی۔ سعودی عرب اور چین کی مدد سے پاکستانی معیشت کی کشتی گرداب سے تو نکل آئی ہے مگر اب پاکستانی وزیر خزانہ کو قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ کے لئے پیرس کلب کے پاس جانا چاہئے تاکہ بیس پچیس برسوں
کی آسانی میسر آجائے اور اس دوران پاکستان اپنی معیشت درست کر لے۔ پاکستان 2001ء میں بھی پیرس کلب کے پاس گیا تھا، اس وقت بھی قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ ہوئی تھی، اس سے بارہ برسوں کے لئے آسانی ہو گئی تھی مگر افسوس کہ پھر پاکستان پر ایسے لوگ حکمران رہے جنہوں نے ملک کا نہیں سوچا، صرف اپنا سوچا، صرف اپنا کھیل کھیلا۔اب جب پاکستان کو لیڈنگ رول مل رہا ہے، وہ یمن کے معاملے میں ثالث کا کردار ادا کرنے جا رہا ہے