اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)ن لیگی خاتون رہنما مائزہ حمید کو عمران خان سے دورہ چین کا حساب مانگنا مہنگا پڑ گیا، معروف صحافی ارشاد بھٹی نے کرارا جواب دیدیا۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی پروگرام میں ن لیگی خاتون رہنما مائزہ حمید نے حکومت پر تنقید اور وزیراعظم عمران خان سے دورہ چین کا حساب مانگا تو اس پر معروف صحافی ارشاد بھٹی نے ن لیگ کی کلاس لے ڈالی۔
ارشاد بھٹی کا کہنا تھا کہ یہ لوگ کس منہ سے عمران خان سے دوروں کا حساب مانگ رہے ہیں لیگ ن نے اپنے دور حکومت میں کتنے قرضے کتنے سود پر لیے کیا کسی کو بتایا ؟پانچ ملین ڈالرز کے بانڈ کا معاملہ کیا بنا کیا کسی کو بتایا ؟ ریڈیو ٹی وی کو گروی رکھنے کا منصوبہ کیوں ناکام ہوا کیا کسی نے بتایا؟ سی پیک سے متعلق کسی کو علم تک نہیں ہونے دیا،ترکی کی کمپنیوں سے کوڑا اُٹھانے کا معاملہ بھی منظر عام نہیں لایا گیا،آشیانہ اسکینڈل کا کل تک کسی کو معلوم نہیں تھا یہ اسکینڈل اب سامنے آیا ۔56 کمپنیوں کا بھی کسی کو علم نہیں تھا، دیامر بھاشا ڈیم ، نندی پور، قائد اعظم سولر پراجیکٹ کی اصل قیمت کیا تھی اور یہ منصوبہ کتنا مکمل ہوا کیا کسی کو بتایا گیا ؟قرض اتارو ملک سنوارو،پیلی ٹیکسی ، سستی روٹی ، دانش اسکولز اور ہیلتھ کارڈ سمیت اٹھارہ منصوبوں کی کسی پارلیمنٹ سے منظوری نہیں لی گئی،آخری سال میں پنجاب میں ڈیڑھ ارب روپے کا زائد خرچہ کیا گیا کیا مسلم لیگ ن نے کسی کو اعتماد میں لیا یا کچھ بتایا ؟ پنجاب کا خزانہ خالی ہو گیا،میٹرو منصوبے بھی اپوزیشن سے ڈسکس نہیں کیے گئے۔ارشاد بھٹی کا مزید کہنا تھا کہ ہم تو پہلے ہی لٹے ہوئے ہیں اگر عمران خان نے ایک دورہ چین پر عوام کو اعتماد میں نہیں لیا تو کوئی بڑی بات نہیں ہو گی۔واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان دورہ چین کے بعد وطن واپس پہنچ چکے ہیں اور وزیراعظم کے دورہ چین کے
حوالے سے گزشتہ روز وزیر خزانہ اسد عمر اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے مشترکہ پریس کانفرنس کی ہے۔ وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے دورہ چین کے بعد اب میں وثوق کیساتھ کہہ سکتا ہوں کہ ملک ابتر معاشی صورتحال سے نکل آیا ہے اور اس صورتحال کو برقرار رکھنے کیلئے برآمدات میں اضافہ کرنا ہو گا۔ وزیرخارجہ شاہ محمود کا کہنا تھا کہ دوروں سے صرف ڈالرز ہی نہیں کچھ اور بھی حاصل کیا جاتا ہے۔ وزیراعظم کے دورہ چین کے دوران 15معاہدوں پر دستخط ہوئے ہیں۔ چین سے پاکستان زرعی ٹیکنالوجی کی منتقلی ممکن ہو گئی ہے جبکہ چین پاکستان کو مستحکم کرنے کیلئے مختلف شعبوں میں تعاون بھی کریگا۔