اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سپریم کورٹ آف پاکستان نے توہین رسالتؐ کے جرم میں سزائے موت پانیوالی آسیہ بی بی کو بری کر دیا ہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے مقدمے کی سماعت کی تھی جس کے بعد گزشتہ روز سپریم کورٹ نے تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے آسیہ بی بی کی رہائی کا حکم دیا ہے ۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد ملک بھر
میں آسیہ بی بی کی رہائی کے خلاف احتجاج کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ ایسے میں مدعی مقدمہ کے وکیل غلام مصطفی چوہدری نے کہا ہے کہ ان کے موکل کویہ فیصلہ کسی صورت بھی قابل قبول نہیں،وہ فیصلے کی مصدقہ نقل حاصل کرکے اس کے خلاف نظرثانی کی درخواست دائر کریں گے۔ انہوں نے کہا اس فیصلے میں میرٹ کو نظر انداز کر تے ہوئے ٹرائل کورٹ اور ہائیکورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا گیا ہے، مدعی اور گواہوں کا آسیہ بی بی کے ساتھ کوئی ذاتی جھگڑا نہیں تھا،اس نے قرآن مجید اور نبی کریمؐ کی شان میں گستاخی کی تھی اور اس نے کہیں بھی اس واقعہ کے رونما ہونے سے انکار نہیں کیا تھا،یہی وجہ تھی کہ اس کے خاوند نے بھی مجمع کے اندر ملزمہ کے حق میں گواہی دینے سے انکار کر دیا تھا، انہوں نے کہاکہ و قوعہ کے وقت لوگوں نے ملزمہ کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا بلکہ اسے صفائی کا مکمل موقع دیا تھا،انہوں نے کہاکہ ہم اپنے آئندہ کا لائحہ عمل فیصلے کا مطالعہ کرنے بعد طے کرینگے۔دوسری جانب آسیہ بی بی کے وکیل صفائی سیف الملوک نے اپنی جان کو خطرے میں قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ آ سیہ بی بی کے مقدمے کے باعث انہیں مذہبی انتہا پسندوں کے غیض و غضب کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، وہ اپنے تحفظ کے حوالے سے پریشان ہیں اور انہیں خدشہ ہے کہ کوئی بھی انہیں کسی بھی وقت قتل کرسکتا ہے۔پاکستان کے مؤقر انگریزی اخبار کی
رپورٹ کے مطابق آسیہ بی بی کے وکیل سیف الملوک کا کہنا تھا کہ انہیں آسیہ بی بی کے مقدمے پر کوئی افسوس نہیں ہے اور وہ عدم برداشت کے خلاف اپنی قانونی جدوجہد جاری رکھیں گے۔’یہ میری زندگی کا سب سے بڑا اور بہترین دن ہے لیکن مجھے لگتا ہے کہ اب میرے پاس فرار کا کوئی راستہ نہیں ہے اور میں بنا سکیورٹی کا تر نوالہ ہوں جسے کوئی بھی مار سکتا ہے‘۔ان کا کہنا تھا کہ
آسیہ بی بی کے فیصلے سے یہ واضح ہوگیا ہے کہ اس ملک میں غریب، اقلتیں اور پسے ہوئے طبقات کو بھی انصاف مل سکتا ہے۔ سیف الملوک ایڈووکیٹ نے آسیہ بی بی کی رہائی کے فیصلے کو دن کو اپنی زندگی کا سب سے بڑا اور بہترین دن قرار دیا۔ واضح رہے کہ وکیل سیف الملوک سلمان تاثیر قتل کیس میں ممتاز قادری کے خلاف بھی پراسیکیوٹر تھے ۔ اس حوالے سے بات کرتے ہوئے
ان کا کہنا تھا کہ میں نے اس وقت ممتاز قادری کے خلاف کیس لڑا جب سب لوگ ڈر رہے تھے۔ ممتاز قادری کے خلاف کیس کے بعد ان کی زندگی میں بہت تبدیلی آئی، اب ان کی نقل و حرکت محدود ہوچکی ہے اور انہیں مسلسل دھمکیاں ملتی رہتی ہیں، ’اگر آپ اس طرح کے کیسز لڑتے ہیں تو پھر آپ کو نتائج کیلئے بھی تیار رہنا چاہیے‘۔وکیل سیف الملوک کا کہنا ہے کہ ’میں چوہوں کی طرح خوفزدہ رہنے والے شخص کی زندگی سے دلیرانہ موت کو ترجیح دیتا ہوں، میں اپنی قانونی خدمات تمام لوگوں کیلئے پیش کرتا رہوں گا۔