اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ کی جانب سے آسیہ بی بی کی رہائی کیخلاف ملک بھر میں احتجاج جاری ہے۔سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو تیزی سے وائرل ہو رہی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک رینجر اہلکار تحریک لبیک کے ورکرز کو پیار سے سمجھا رہا ہے ۔ادھر لاہور میں شرپسند عناصر نے تھانہ کوٹ لکھپت کے پولیس اہلکار کو بہیمانہ تشددکا نشانہ بنایا اور اس کابازو توڑ دیا۔
کانسٹیبل فرحت محمود کو زخمی حالت میں جنرل ہسپتال منتقل کیا گیا۔شرپسند عناصر نے کوٹ لکھپت پھاٹک پر کھڑی پولیس وین کی توڑ پھوڑ بھی کی، ڈی آئی جی آپریشنز لاہور وقاص نذیر نے اس موقع پر کہا کہ قانون ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائیگی،واقعہ میں ملوث ذمہ داروں کا تعین کر کے مقدمہ درج کیا جائیگا، انہوں نے مزید کہا کہ ایس پی ماڈل ٹائون علی وسیم واقعہ کے ذمہ داروں کا تعین کر کے کارروائی عمل میں لائیں اور زخمی پولیس اہلکار کو بہترین طبی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔دریں اثنا توہین رسالتؐ کے مقدمہ میں مدعی کے وکیل غلام مصطفیٰ چوہدری نے کہا ہے کہ ان کے موکل کویہ فیصلہ کسی صورت بھی قابل قبول نہیں،وہ فیصلے کی مصدقہ نقل حاصل کرکے اس کے خلاف نظرثانی کی درخواست دائر کریں گےروزنامہ جنگ کے مطابق انہوں نے کہا اس فیصلے میں میرٹ کو نظر انداز کر تے ہوئے ٹرائل کورٹ اور ہائیکورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا گیا ہے ، مدعی اور گواہوں کا آسیہ بی بی کے ساتھ کوئی ذاتی جھگڑا نہیں تھا،اس نے قرآن مجید اور نبی کریمؐ کی شان میں گستاخی کی تھی اور اس نے کہیں بھی اس واقعہ کے رونما ہونے سے انکار نہیں کیا تھا ،یہی وجہ تھی کہ اس کے خاوند نے بھی مجمع کے اندر ملزمہ کے حق میں گواہی دینے سے انکار کر دیا تھا ، انہوں نے کہاکہ و قوعہ کے وقت لوگوں نے ملزمہ کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا بلکہ اسے صفائی کا مکمل موقع دیا تھا ،انہوں نے کہاکہ ہم اپنے آئندہ کا لائحہ عمل فیصلے کا مطالعہ کرنے بعد طے کرینگے۔