اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)آسیہ بی بی کی رہائی کے بعد پیدا ہونیوالی صورتحال، حکومت کی نئے آئی جی اسلام آباد کی تعیناتی کیلئے چیف جسٹس سے درخواست، چیف جسٹس نے مسترد کر دی، ہم صرف مسلمانوں کے قاضی نہیں ہیں لیکن اگر کسی کے خلاف کیس بنتا ہی نہ ہو تو سزا کیسے دیں؟ریاست اپنی ذمہ داری پوری کرے، جسٹس ثاقب نثار۔ تفصیلات کے مطابق آسیہ بی بی کی
رہائی کے بعد امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر حکومت نے چیف جسٹس سے نئے آئی جی اسلام آباد کی تعیناتی کیلئے درخواست کی۔ اٹارنی جنرل انور منصور نے عدالت سے استدعا کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام آباد کی صورتحال کشیدہ ہے اس لئے حکومت کو نئے آئی جی کی تعیناتی کی اجازت دی جائے جسے چیف جسٹس نے مسترد کر دیا ہے۔ چیف جسٹس کا اپنے ریمارکس میں کہنا تھا کہ ایمان کسی کاکم نہیں ہے،ہم نے جو حکم جاری کیا ہے اس کی ابتدا کلمے سے کی ہے، ہم نے فیصلہ اردو میں اسی لیے جاری کیا تاکہ اسے قوم پڑھ سکے۔ ہم صرف مسلمانوں کے قاضی نہیں ہیں لیکن اگر کسی کے خلاف کیس بنتا ہی نہ ہو تو سزا کیسے دیں؟۔ چیف جسٹس کا اپنے ریمارکس میں کہنا تھا کہ ایمان کسی کاکم نہیں ہے،ہم نے جو حکم جاری کیا ہے اس کی ابتدا کلمے سے کی ہے، ہم نے فیصلہ اردو میں اسی لیے جاری کیا تاکہ اسے قوم پڑھ سکے۔ ہم صرف مسلمانوں کے قاضی نہیں ہیں لیکن اگر کسی کے خلاف کیس بنتا ہی نہ ہو تو سزا کیسے دیں؟جس بنچ نے آسیہ بی بی کا فیصلہ دیا وہ بھی کم عاشق رسول ﷺ نہیں ہے، کچھ جج صاحبان تو بیٹھے درود پاک ہی پڑھتے رہتے ہیں۔ نبی کریم ﷺ پر ایمان کے بغیر دین مکمل نہیں ہوتا، ہم نے اللہ تعالیٰ کو نبی کریمﷺ کے ذریعے پہچانا۔چیف جسٹس نے مزید کہا کہ لوگوں کو ہمارا فیصلہ پڑھناچاہیے،رسول پاک ﷺ کی توہین کسی کیلئے قابل برداشت نہیں ہے، نبی پاک ﷺ کی ناموس پر ہم اپنی جانیں قربان کرنے کیلئے بھی تیار ہیں، ریاست امن و امان کیلئے اپنی ذمے داری پوری کرے جیسارات وزیراعظم نے بھی کہا ہے۔