اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سائبر حملوں کے خدشے کی وجہ سے متعدد پاکستانی بینکوں نے کارڈز کے ذریعے منتقلیاں روک دیں، واضح رہے کہ گزشتہ روز ملک کے بڑے اسلامی بینک پر سائبر حملہ ہوا جس کے نتیجے میں نہ صرف 80 کروڑ روپے چوری کر لیے گئے بلکہ ہزاروں بنک صارفین کے کارڈز بھی غیر محفوظ ہو گئے۔
اس سائبر حملے کو پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا سائبر حملہ قرار دیا جا رہا ہے۔ سائبر حملے کا نشانہ بننے والے بینک کا نام تاحال معلوم نہیں ہو سکا جبکہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بھی بینک کا نام صیغہ راز میں رکھا ہے۔ متعلقہ اسلامی بینک نے بذریعہ ایس ایم ایس اپنے صارفین کو سروس کی عارضی معطلی سے آگاہ کرتے ہوئے اسے نیٹ ورک کی خرابی قرار دیا۔ دوسری جانب اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے گذشتہ روز ہنگامی مراسلہ جاری کرتے ہوئے اس مخصوص بینک کے صارفین کے کارڈز بیرون ملک اے ٹی ایم اور پوائنٹ آف سیلز پر استعمال ہونے کے خدشہ کے پیش نظر متعلقہ بینک سمیت تمام بینکوں کو ہدایات جاری کیں کہ تمام پے منٹ کارڈز کی سکیورٹی کو یقینی بنائیں اور پے منٹ کارڈز کے ذریعے کیے جانے والے لین دین بالخصوص بیرون ملک لین دین کی رئیل ٹائم نگرانی کی جائے۔ سائبر حملوں کے خدشے کے پیش نظر متعدد پاکستانی بینکوں نے کارڈز کے ذریعے بین الاقوامی سطح پر رقوم کی منتقلیاں روک دی ہیں۔ گزشتہ روز نجی اسلامی بینک پر سائبر حملے کے بعد سٹیٹ بینک نے بینکوں کو پیمنٹ کارڈز سے متعلق ہدایات جاری کی تھیں، سٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ نجی پاکستانی بینک کے کارڈ ادائیگیوں کے سسٹم پر ہیکرز کی طرف سے حملہ کیا گیا جس کے بعد بینک کارڈ کا بین الاقوامی استعمال معطل کردیا گیا ہے۔ سائبر حملوں کے خدشے کی وجہ سے متعدد پاکستانی بینکوں نے کارڈز کے ذریعے منتقلیاں روک دیں