اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سپریم کورٹ آف پاکستان نے آسیہ بی بی کے خلاف ناکافی شواہد کی وجہ سے اس کی رہائی کا حکم دیا، جس کے بعد ملک کے مختلف شہروں میں احتجاج کا سلسلہ شروع ہو گیا اور جگہ جگہ راستے بند کر دیے گئے، جس کی وجہ سے چھٹی کے اوقات میں طالب علموں اور دفاتر کے لوگوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا، پنجاب کے محکمہ داخلہ نے پنجاب میں دفعہ 144 کا نفاذ کر دیا ہے جو فوری طور پر نافذالعمل ہو گا
اور 10 نومبر تک جاری رہے گا۔ پنجاب حکومت کے اس فیصلے کے بعد ہر طرح کے جلسے جلوس ، احتجاج اور دھرنے پر پابندی ہو گی۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے آسیہ بی بی کی رہائی کے فیصلے کے بعد اسلام آباد میں آبپارہ چوک کو فوری طور پر بند کر دیا گیا اور یہاں ٹائر جلا کر احتجاج کا آغاز کیا گیا، اس کے بعد مذہبی جماعتوں کے کارکنوں نے فیض آباد بھی بند کر دیا، اس کے علاوہ لاہور میں احتجاج کی وجہ سے کئی علاقوں میں موبائل سروس بھی بند کر دی گئی، فیصلہ آنے کے بعد لاہور سمیت ملک کے دیگر حصوں میں مذہبی جماعتوں نے احتجاج کا آغاز کر دیا، واضح رہے کہ تحریک لبیک نے اپنے کارکنوں کو سپریم کورٹ کے فیصلے سے قبل ہی جمع ہونے کی کال دے دی تھی اور کہا کہ تھا کہ اگر آسیہ بی بی کو رہا کیا گیا تو احتجاج کیا جائے گا اور اگر رہا نہ کیا گیا تو دعا کروا کر منتشر ہو جائیں گے۔ تحریک لبیک پاکستان کے کارکنان نے گزشتہ روز علامہ خادم حسین رضوی کی سربراہی میں پنجاب اسمبلی کے باہر احتجاج کیا تھا اس کے علاوہ داتا دربار کے باہر بھی دھرنا دیا گیا تھا، تحریک لبیک نے کراچی، شیخوپورہ اور قصور میں بھی احتجاج کرتے ہوئے علاقوں کو بند کرا دیا، اس کے علاوہ لاہور میں اسمبلی ہال چوک، داتا دربار، بابوصابو، چونگی امرسدھو اور دیگر علاقوں میں کشیدگی ہے۔ تحریک لبیک کی مرکزی قیادت اس وقت لاہور میں موجود ہے اس وجہ سے وہاں احتجاج میں شدت بھی زیادہ ہے، جس علاقے میں احتجاج کیا جا رہا ہے وہاں پر موبائل فون سروس بھی بند کر دی گئی ہے۔ پشاور میں رنگ روڈ جمیل چوک پر احتجاج کیا گیا، تحریک لبیک کے احتجاج کی وجہ سے جی روڈ گوجر خان سے بند کر دی گئی ہے۔