اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) مولانا فضل الرحمان نے آل پارٹیز کانفرنس موخر کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، ایک نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس سے پہلے پارلیمانی جماعتوں کے رہنماؤں کا اجلاس بہت ضروری ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پارلیمانی رہنماؤں کے اجلاس میں اے پی سی سے متعلق معاملات طے کیے جائیں،
انہوں نے کہا کہ میں اجلاس بلانے کے لیے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کو درخواست کرتا ہوں اور اس سلسلے میں ان سے جلد رابطہ بھی کروں گا۔ رپورٹ کے مطابق ن لیگ کے رہنما راجہ ظفرالحق مولانا فضل الرحمان کے گھر ان سے ملاقات کے لیے گئے، ملاقات کے بعد مولانا فضل الرحمان نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ تمام اپوزیشن اس بات پر متفق ہے کہ اپوزیشن کو ایک پیج پر ہونا چاِہیے۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ راجہ ظفر الحق نے تجویز دی ہے کہ آل پارٹیز کانفرنس سے پہلے اس کے قواعد و ضوابط طے کیے جائیں۔ لیگی رہنما راجہ ظفرالحق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میاں نواز شریف، شہباز شریف اور آصف علی زرداری کے نہ آنے کی وجہ سے آل پارٹیز کانفرنس کی ناکامی کا تاثر غلط ہے، انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جلد ایک پلیٹ فارم پر کھڑی نظر آئے گی۔دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمار نے کہا ہے کہ اپوزیشن جماعتیں مولانا فضل الرحمان کی سربراہی میں اے پی سی کرانے کے حق میں نہیں تھیں۔ بدھ کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت ملکی معیشت کی بہتری کیلئے نئی پالیسی پر کام کر رہی ہے‘ ان پالیسیوں کی وجہ سے خسارہ کم کیا جائیگا اور بیرونی ممالک سے سرمایہ کاری کے حصول کیلئے بھی پالیسیوں کا ازسر نو جائزہ لیا جا رہا ہے تاکہ بیرونی سرمایہ کار ملک میں سرمایہ کاری کریں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں اے پی سی بے شک کریں، حکومت مخالفت نہیں کریگی بلکہ اپوزیشن کی بڑی جماعت مسلم لیگ (ن) اے پی سی کے اجلاس میں شرکت کرنے گریزاں ہے اور دیگر سیاسی جماعتیں مولانا فضل الرحمان کی سربراہی میں اے پی سی کے انعقاد کے حق میں نہیں تھیں۔