لاہور/شیخوپورہ/قصور/گوجرانوالہ/سیالکوٹ( این این آئی)سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے توہین رسالت کے جرم میں سزائے موت پانے والی مسیحی خاتون آسیہ بی بی کو ناکافی شواہد کی بناء پر بری کر نے کے فیصلے مختلف مذہبی جماعتوں نے لاہور سمیت صوبہ بھر کے مختلف مقامات پر احتجاجی مظاہرے اور دھرنے دئیے ، حکومت نے امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر صوبہ بھر میں 10نومبر تک دفعہ 144نافذ کر دی اور حسا س مقامات کی سکیورٹی کے لئے رینجرز کوطلب کر لیا ،
مظاہرین کی جانب سے موٹر وے اور جی ٹی روڈ کے داخلی اور خارجی راستوں کو بند کر دیا گیا جبکہ مختلف مقامات پر اہم شاہراہوں کو بھی بند رکھا گیا جس سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی رہیں، تمام بڑے تجارتی مراکز بند کر دئیے گئے جبکہ احتجاجی مظاہروں اور دھرنوں کی وجہ سے ٹرینوں کی آمد و رفت بھی معطل ہوگئی اور ٹرینوں کو مختلف اسٹیشنز پر روک لیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کی جانب سے توہین رسالت کے جرم میں سزائے موت پانے والی مسیحی خاتون آسیہ بی بی کو ناکافی شواہد کی بناء پر بری کر نیکافیصلہ آنے کے بعد مختلف مذہبی جماعتوں کے قائدین کی جانب سے دھرنوں اور احتجاجی مظاہروں کا اعلان کیا گیا۔تحریک لبیک کے کارکنوں نے مال روڈ پر پنجاب اسمبلی کے سامنے دھرنا دیدیا جس کی وجہ سے ٹریفک پولیس نے مال روڈ کی طرف آنے والے تمام راستوں کو بیرئیرز اور رکاوٹیں کھڑی کر کے بند کر دیا ۔ مال روڈ کی بندش کی وجہ سے ملحقہ شاہراہوں پر ٹریفک کا دباؤ بڑھ گیا جس سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی رہیں اور عوام گھنٹوں ٹریفک جام میں پھنسے رہے ۔ مظاہرین کی جانب سے فیروز پور روڈ پر قرطبہ چوک کے قریب احتجاج کیا گیا جس سے فیروز پور روڈ کے دونوں اطراف اور جیل روڈ پر ٹریفک کا نظام جام ہو گیا اور گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں۔ احتجاج کے باعث الیکٹرانکس کی مارکیٹ عابد مارکیٹ کو بند کر دیا گیا ۔
جامعہ نعیمیہ کے طلبہ کی جانب سے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف لاہور پریس کلب تک ریلی نکالی گئی اور سڑک کو بلاک کر کے احتجاج کیا گیا جس سے شملہ پہاڑی چوک اور اس سے ملحقہ تمام شاہراہوں پر ٹریفک گھنٹوں جام رہی ۔ اس موقع پر کسی بھی نا خوشگوار واقعہ سے نمٹنے کیلئے پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات رہی ۔لاہور میں مظاہرین نے موٹروے پر احتجاج کرتے ہوئے بابوصابو، فیض پور، شیخوپورہ اور کالاشاہ کاکو انٹرچینچ بند کردیاجس کی وجہ سے
دوسرے شہروں سے آنے اور جانے والی گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں اور مسافر گھنٹوں انتظار کی سولی پر لٹکے رہے ۔ مظاہرین کی جانب سے جی ٹی روڈ کے داخلی اور خارجی راستوں کو بند کر دیا گیا جس سے گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں ۔ تحریک لبیک کے کارکنوں نے شیخوپورہ اور قصور شہر میں بھی احتجاج کرتے ہوئے مختلف شاہراہوں کو بند کر دیا جس سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔مظاہرین کے احتجاج کے باعث بھوبتیاں چوک سے خیابان چوک رائیونڈ تک روڈ کو بند کر دیا گیا ۔
کارکنوں کی جانب سے شاہدرہ چوک میں بھی دھرنا دے کر احتجاج کیا گیا جس سے ٹریفک کا نظام بری طرح متاثر ہوا ۔ایس این جی پی ایل آفس کے سامنے بھی احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس کی وجہ سے مختلف شاہراہوں کو ٹریفک کے لئے بند کر دیا گیا جس سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔مختلف مذہبی جماعتوں کے کارکنوں نے داروغہ والا میں بھی احتجاجی مظاہرہ کیا جس کی وجہ سے ٹریفک کا نظام معطل ہونے سے گاڑیوں کی طویل قطاریں لگی رہیں۔ آزادی فلائی اوور کے قریب بھی احتجاج کیا گیا
جس سے اطراف کی شاہراہوں پر دباؤ بڑھنے سے ٹریفک کا نظام گھنٹوں جام رہا ۔ چونگی امرسدھو اورفیروزپور روڈ کے دونو ں اطراف مظاہرین کی جانب سے احتجا ج کیا گیا جس کی وجہ سے ٹریفک جام ہوگئی اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی رہیں جس کی وجہ سے مسافر گھنٹوں انتظار کی سولی پر لٹکے رہے۔اوکاڑہ، رینالہ خورد، پتوکی، مانگا منڈی موہلنوال اور پکا میل مقامات پر بھی ہائی وے کو بند کردیا گیا۔سرگودھا میں بھی علما ئے کرام نے شہر بھر میں ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے 12 بلاک چوک میں
احتجاجی مظاہرہ کیا ۔ اس موقع پر مشتعل مظاہرین نے زبردستی دکانیں بند کروادیں جبکہ حالات کی کشیدگی پر سکولوں میں چھٹی کردی گئی۔نجی ٹی وی کے مطابق پنجاب اسمبلی کی سکیورٹی کے لیے پنجاب رینجرز کے خصوصی دستوں کو تعینات کردیا گیا جہاں انہوں نے پوزیشن سنبھال لی۔احتجاجی مظاہروں اور دھرنوں کی وجہ سے ٹرینوں کی آمد و رفت بھی معطل ہوگئی اور ٹرینوں کو مختلف اسٹیشنز پر روک لیا گیا۔ریلوے ترجمان کے مطابق سکیورٹی کی عمومی صورتحال اور
مختلف مقامات پر احتجاج اور دھرنوں کی وجہ سے ریلوے کی دو ڈویژنز لاہور اور راولپنڈی میں ٹرینوں کو مختلف اسٹیشنوں پر روک لیا گیا ہے ۔ریلوے کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق صورتحال بہتر ہوتے ہی تمام ٹرینوں کو اپنی اپنی منزل مقصود کی جانب روانہ کر دیا جائے گا۔ کوئٹہ سے آنے والی کوئٹہ ایکسپریس کو کوٹ لکھپت، کراچی سے آنے والی تیز گام کو رائے ونڈ، گرین لائن کو کوٹ رادھا کشن پر روک لیا گیا۔ راولپنڈی سے آنے والی جعفر ایکسپریس کو سرائے عالمگیر،
ریل کار کو لالہ موسی اور کوئٹہ سے راولپنڈی جانے والی جعفر ایکسپریس کو کھاریاں کے اسٹیشنز پر روک لیا گیا۔ راولپنڈی سے کراچی جانے والی تیز گام اور سیالکوٹ سے کراچی جانے والی علامہ اقبال ایکسپریس کو لاہور اسٹیشن پر روک لیا گیا۔ ڈی آئی جی آپریشنز لاہور وقاص نذیر نے شہرکی سکیورٹی ہائی الرٹ کر نے کاحکم دیتے ہوئے تمام ڈویژنل ایس پیز کو ہدایات دی ہیں کہ اپنے علاقہ جات میں حساس مقامات اور اہم تنصیبات کا دورہ کر کے حفاظتی انتظامات کا جائزہ لیں۔شہرمیں دفعہ 144 کے نفاذ پر
سو فیصد عمل درآمد کر وایا جائے ۔ڈولفن اور پی آر یوکے اہلکار شہر کی اہم شاہراں پر موثر گشت کو یقینی بنائیں۔ ڈی آئی جی آپریشنز لاہور نے ہدایت کی کہ قانون ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائیگی۔ کسی شخص کو شہر کے امن وامان کو تباہ کرنے کی اجازت نہیں دی جائیگی ۔ ڈی آئی جی آپریشنز لاہور نے کہا کہ کسی شرپسند کوسرکاری املاک یا کسی قسم کی ہنگامہ آرائی کی اجازت نہیں دی جائیگی۔ سی ٹی او کیپٹن(ر)لیاقت علی ملک نے بھی ٹریفک وارڈنز کو الرٹ رہنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ ڈویژنل افسران اپنی اپنی ڈویژن کا وزٹ کریں اورروڈ بلاک ہونے پر فوری ٹریفک کو متبادل راستوں پر گزارا جائے۔علاوہ ازیں کسی بھی ناخوشگوارواقعہ سے نمٹنے کے لئے پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی جبکہ حساس مقامات پر اہلکاروں کی تعداد بڑھا کر انہیں الرٹ کر دیا گیا ۔