لندن(آئی این پی ) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے انکشاف کیا ہے کہ 2014 میں پی ٹی آئی اور پی اے ٹی کے دھرنے کے موقع پر نوازشریف کو وزارت عظمی سے استعفی دینے کا کہا گیا جبکہ حالیہ عام انتخابات سے قبل مجھے مسلم لیگ (ن) سے علیحدہ ہونے کا پیغام دیا گیا ڈان لیکس تین لوگوں کا مسئلہ تھا دارے کا نہیں ، پاکستانی عدالتوں سے
انصاف کی توقع نہیں اسی لیے پاسپورٹ منسوخ ہونے پر برطانیہ میں سیاسی پناہ کی درخواست دی ہے ۔نجی ٹی وی کو انٹر ویو دیتے ہوئے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان ہم سب کا ملک ہے، ہمیشہ ملکی مفاد میں کام کیا ، انہوں نے کہا جب میں نے وزارت سنبھالی تو پرویز مشرف کے دور میں ریکارڈ کے بغیر ادائیگیاں کی گئی تھیں جن کا اکنامک دویژن میں ریکارڈ نہیں تھا اس کا میں نے چاروں چیفس کو خط بھی لکھا ۔ انہوں نے کہا جنرل (ر) راحیل شریف مجھے بہترین وزیر خزانہ کہتے تھے،سحاق ڈار نے کہا کہ ،مسلم لیگ ن کی حکومت کا اصل مسئلہ ڈا ن لیکس سے شرو ع ہوا حالانکہ وہ دو سے تین افراد کے مابین معاملہ تھا اداروں کے درمیان نہیں۔سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ میری سینیٹ کی رکنیت منسوخ کروانے والے دشمنی میں بہت نیچے کر گئے ہیں سب کے لئے یکساں قانون پر عمل درآمد ہونا چاہئے پاکستان ہم سب کا ملک ہے ہمیشہ ملکی مفاد میںکام کیا انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی اداروں اور میڈیا نے مجھ سے رابطہ کیا لیکن پاکستان کی عزت کی خاطر ان سے کوئی بات نہیں کی، میں نے اپنی جائیداد کی تفصیلات نیب کو دے دی ہیں اور آج بھی کہتاہوں کہ میری لندن میں تو کیا پوری دنیا میں کوئی جائیداد نہیں ہے آمدن سے زائد اثاثوں کی اصطلاح ماضی کی بھینس چوری کے الزام کی طرح ہے نیب قانون کی خامیاں دور نہ کرنا ہماری سب سے بڑی غلطی تھی
جبکہ پانامہ کے معاملے کو پارلیمانی پارٹینر تک محدود رہنا چاہئے تھا کچھ عالمی طاقتیں پاکستان کو عدم استحکام سے دو چار کرنا چاہتی تھیں اس لئے پانامہ لیکس کا ڈرامہ رچا یا گیا۔سابق وزیر خزانہ نے کہا نیب قانون میں خامیاں دور کرنا ہماری حکومت کی سب سے بڑی غلط فہمی تھی۔اسحاق ڈار نے بتایا کہ جب عمران خان کا دھرنا وزیراعظم ہا ئو س پہنچا تومیاں نواز شریف کو پیغام آیا کہ استعفی دے دیں
اور ایسا ہی پیغام الیکشن 2018 سے قبل مجھے بھی موصول ہوا کہ پارٹی چھوڑ دیں یہ وہ لوگ تھے جو پاکستان کو بڑھتا ہوا نہیں دیکھنا چاہتے تھے ۔اسحاق ڈار نے کہا کہ میرے خلاف کیس ذاتی عناد کی بنیاد پر چل رہا ہے، جے آئی ٹی کے والیم گیارہ میں تین صفحے پلانٹیڈ ہیں۔رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ پاسپورٹ منسوخ کردیا گیا، کوئی ٹریول ڈاکومنٹ نہیں،علاج کے بعد واپس وطن جا ئو ں گا۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کچھ عالمی قوتیں پاکستان کو مستحکم نہیں دیکھنا چاہتیں، جو کہتے تھے خود کشی کرلوں گا بھیک نہیں مانگوں گا آج مانگ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا برطانیہ میںسیاسی پناہ کی درخواست دینے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا کیونکہ مجھے پاکستانی عدالتوں سے انصاف کی امید نہیں ہے ۔برطانوی اداروں کو بتا دیا کہ مجھے سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے برطانوی عدالتیں بہتر انصاف کرتی ہیں وہ حکومت پاکستان کے دعوے اٹھا کر باہر پھینک دیں گی ۔