اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی سلیم صافی کا کہنا تھا کہ اس حکومت نے کبھی مانیکا صاحب کو روکنے پر ڈی پی او کو تبدیل کر دیا کبھی طاہر القادری کو خوش کرنے کیلئے آئی جی پنجاب کو تبدیل کیا جاتا ہے اور کبھی ایک وزیر کے کہنے پر آئی جی اسلام آباد کو تبدیل کر دیا جاتا ہے۔ سلیم صافی کا کہنا تھا کہ آئی جی اسلام آباد کے
معاملے کی تہہ میں جانا چاہئے کہ کس طرح یہاں آئی جی کو کس بنیاد پر تبدیل کیا گیا۔ اب تو وہ چیزیں کھل کر سامنے آگئی ہیں۔ اعظم سواتی اپنے فارم ہائوس کی حد کو بڑھانا چاہتے تھے۔ میں کل متاثرہ فیملی سے ملا ہوں اور میں سمجھتا ہوں کہ یہ ظلم ہوا ہے ۔ متاثرہ خاندان باجوڑ ایجنسی کا آئی ڈی پی ہے اور یہاں آکر وہ جھونپڑیوں میں رہ رہے ہیں۔ وفاقی وزیر اعظم سواتی نے آئی جی اسلام آباد سے پہلے یہ کہا تھا کہ ان لوگوں سے یہ جگہ خالی کروادیں جبکہ یہ جگہ اعظم سواتی کی نہیں بلکہ وہ اپنے فارم ہائوس کو وہاں تک توسیع دینے کے خواہشمند تھے۔ پھر یہ بہانہ بنایا گیا کہ متاثرہ خاندان کی گائے نے ان کے فارم ہائوس میں دراندازی کی ۔ آپ اعظم سواتی کے بیٹے کی ایف آئی آر دیکھ لیں جس میں یہ لکھا ہے کہ فریق مخالف کی گائے آئی پھر وہاں سے وہ بیچارا مزدور ، اس کی بیوی، اس کی بیٹی سمیت اس کا بارہ سالہ بیٹا آیا اور انہوں نے ہمارے گن مینوں پر حملہ کیا اور ان کو زخمی کیا ۔ سلیم صافی کا کہنا تھا کہ حملہ کرنیوالے نہتے تھے اور ان کے سب لوگ زخمی ہو گئے۔ اگر آپ اس جگہ کو وزٹ کریں تو آپ کو معلوم ہو گا کہ یہ لوگ گائے کا بہانہ بنا کر وہاں گئے ہیں اس غریب بیچارے قبائلی کے گھر پر فائرنگ کی ہے اور جب انہوں نے اس خاتون کو بے عزت کیا اور گالیاں دیں تو اس پر ان کے بچے طیش میں آئے ۔ اب اعظم سواتی صاحب پولیس کو یہ کہہ رہے تھے
کہ اس پوری فیملی کو جیل میں ڈال دو۔ پولیس نے پہلی بار انسانیت سے کام لیتے ہوئے انہیں سمجھانے بجھانے کی کوشش کی کہ سر!گائے کی غلطی ہے اور پھر آپ نے ان کے گھر پر جا کر حملہ کیا ہے ، ہم ٹھیک ہے ان کو تھانے لے آئینگے اور وہ آپ سے معافی وغیرہ مانگ لیں گے ۔ لیکن اس چیز میں شہریار آفریدی متحرک رہے ، انہوں نے آخر میں وزیراعظم کو متحرک کیا ۔
اس خاتون، اس کی بیٹی ، اس کے شوہر اور اسکے کم عمربیٹے نے رات اڈیالہ جیل میں گزاری جبکہ ان کے تین معصوم اور کم سن بچے گھر پر تڑپتے رہے ۔ کیا وزیراعظم اور انصاف کا نام لینے والی حکومت کو اس بنیاد پر آئی جی کو کہ اس نے اس ظلم میں حصہ نہیں ڈالا تبدیل کر دینا چاہئے تھا۔ سلیم صافی نے اس موقع پر چیف جسٹس آف پاکستان سے مؤدبانہ اپیل کرتے ہوئے کہا کہ
آپ نے بہت اچھا کیا کہ آپ نے سوموٹو ایکشن لے لیا، پچھلے کیس میں بھی اور اس میں بھی لیکن صرف یہ نہیں کہ آئی جی بحال ہو جائے بلکہ اس مظلوم خاندان کے ساتھ جو کچھ ہوا ہے اس کا حساب بھی لیا جائے اعظم سواتی اور حکومت سے ۔ اس سوموٹو کا یہ نہیں ہونا چاہئے کہ صرف آئی جی بحال ہو جائے۔ اس قبائلی گھر کی چادر اور چار دیواری پامال کی گئی ہے اس خاتون کو جیل میں ڈالا گیا ہے اور پہلے مارا گیا ہے ۔ ہمارے چیف جسٹس کو اس خاندان کو انصاف دلانا چاہئے۔