اسلام آباد (این این آئی)حکومت کے خلاف تحریک،مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی مشاورت مکمل، حیرت انگیز فیصلہ کرلیاگیا،اپوزیشن کی دو بڑی جماعتوں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) نے حکومت کیخلاف فی الحال کوئی تحریک نہ چلانے کا فیصلہ کیا ہے ۔نجی ٹی وی کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) نے حکومت کیخلاف فی الحال کوئی تحریک نہ چلانے کا فیصلہ کیا ہے ۔دونوں جماعتوں نے اتفاق کیا ہے کہ
فوری احتجاج سے منفی اپوزیشن کا تاثر بنے گا حکومت کا چھ ماہ کا وقت دینا چاہیے۔دریں اثناء سابق وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہاہے کہ ایک بھینس پر آئی جی کا تبادلہ بد ترین گورننس کی مثال ہے ۔ پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے با ت چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ قومی اسمبلی کے اندر ضابطے کی کارروائی معطل کرکے اقتصادی صورت حال پر بات ہوگی۔انہوں نے کہاکہ حکومت روز اول سے کہہ رہی ہے کہ اقتصادی بحران ورثہ میں ملا۔انہوں نے کہاکہ قومی اسمبلی میں جب اس اہم موضوع پر بحث شروع ہوئی تو کورم مکمل نہ تھا نہ ہی وزیر خزانہ تھے۔ انہوں نے کہاکہ وزیر خزانہ کو بلایا گیا وہ تقریر کر کے چل دئیے۔انہوں نے کہاکہ اپوزیشن بنچوں پر بیٹھ کر تحریک انصاف کہتی تھی کہ وزراء موجود نہیں ہوتے اب ان سے کورم پورا نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہاکہ یہ ثابت ہوا کہ حکومت اہم مسائل میں دلچسپی نہیں لینا چاہتی ۔انہوں نے کہاکہ اپوزیشن نے قومی چارٹر بنانے کا فیصلہ کیا اقتصادی صورتحال پر حکومت کو چاہیے اس سے فائدہ اٹھائے ۔انہوں نے کہاکہ ایک بھینس پر آئی جی کا تبادلہ بدترین گورنس کی مثال ہے انہوں نے کہا کہ فرینڈز آف عمران ملک پر حکومت کررہے ہیں انہوں نے کہاکہ
اے پی سی میں راجہ ظفر الحق کی قیادت میں وفد شرکت کرے گا۔انہوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ پہلے ہم سمجھتے تھے یہ انڈر نائن ٹین ٹیم ہے اب معلوم ہوا یہ تو انڈر الیون ہیں۔قبل ازیں اسمبلی میں بحث میں حصہ لیتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما احسن اقبال نے کہا کہ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ پاکستان کی معیشت کے دو حصے ہیں۔ 70 سال کے معاشی نقائص ہیں ‘ دنیا کے رجحانات سے چشم پوشی رہی ہے۔
اس سے طویل مدتی عدم توازن پیدا ہوا۔ اس کو درست کرنے کے لئے 10 سے 15 سال درکار ہیں۔ اپوزیشن نے اس کے حل کے لئے سنجیدہ پیشکش کی تھی ٗ ہم نے میثاق معیشت کی پیشکش کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہم جس دور سے گزر رہے ہیں یہ ہنگامہ خیز ہے ٗ پیداواریت‘ مسابقت اور معیشت کی کامیابی کے لئے نمونہ تھی۔ اب دنیا نالج اکانومی میں داخل ہو چکی ہے۔ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی دنیا میں نمایاں تبدیلی لا رہی ہے۔ بائیو ٹیکنالوجی اور
نینو ٹیکنالوجی میں تبدیلی کا شاید ہمیں ادراک نہیں ہے۔ یہ تبدیلی دس سے پندرہ سال مانگتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے فوری مسائل حل کرنے کے ساتھ طویل مدتی ایجنڈے پر کام کیا ٗ وژن 2025ء میں تمام صوبوں کو اس میں شامل کیا۔ ہم نے ایک قومی دستاویز بنائی۔ اس کا مقصد یہ تھا کہ جو بھی حکومت آئے ان طویل المدتی منصوبہ میں اہداف کو جاری رکھا جائے۔ وزیر خزانہ نے اس پر کوئی بات نہیں کی کہ
حکومت اس وژن کو جاری رکھنا چاہتی ہے یا تبدیلی لانا چاہتی ہے۔مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہ عمران خان اور فواد چوہدری این آر او مانگنے والے کا نام بتائیں، این آر او کے خالق مشرف کے ترجمان اس کی بات کرتے ہیں۔انہوں نے حکومت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ دن کو این آر او کی باتیں کرتے ہیں اور رات کوحزب اختلاف کے پاؤں پکڑتے ہیں،بتایا جائے کہ کونسا قانون اجازت دیتا ہے کہ
عمران خان نیب کے چیئرمین سے ملیں؟(ن )لیگی ترجمان نے کہا کہ ہمارا فیصلہ یہ ہے کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین شہباز شریف ہوں گے،یہ ان کا استحقاق ہے۔انہوں نے کہاکہ شہبازشریف اور نوازشریف کی ملاقات میں اے پی سی اور ملکی معاشی حالت پر بات ہوئی،مولانا فضل الرحمٰن کو مبارکباد کہ اے پی سی منعقد ہونے سے پہلے کامیاب ہوگئی، ہمارا ایک وفد راجہ ظفر الحق کی قیادت میں آل پارٹیز کانفرنس میں شریک ہوگا۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ یہ پہلی اے پی سی ہے جس نے اپنے مقاصد پہلے سے حاصل کر لیے ہیں،وزراء نے پہلے سے ہی رونا شروع کردیا ہے،یاد رکھنا چاہے کہ موجودہ حکومت نے پارلیمنٹ کے اوپر حملہ کیا ہے۔ن لیگی ترجمان نے کہا کہ شہبازشریف کو صاف پانی میں بلاکر نیب نے آشیانہ اسکیم میں پکڑا ،جب کچھ نہ ملے توکہتے ہیں آپ کے اثاثے آمدن سے زائد ہیں،میں اس زبان میں بات نہیں کرسکتی جس زبان میں فواد چوہدری کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قومی ایشوز پر آل پارٹی کانفرنس کا انعقاد ہونے جارہا ہے جو خوش آئند ہے جس سے جمہوریت مزید مضبوط ہوگی۔مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی رانا ثناء اللہ نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت نے اراکین اسمبلی کو ترقیاتی فنڈز دینے کے حوالے سے درست فیصلہ کیا ہے لیکن یہ ماضی میں کہتے تھے کہ اسمبلی کے اراکین کو ترقیاتی منصوبوں کے فنڈ بند کریں مگر مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے ایسا نہیں کیا۔
ممبران کو ترقیاتی فنڈز دیئے گئے تاکہ وہ اپنے حلقوں میں ترقیاتی منصوبوں کو جاری رکھ سکیں۔ ملک کے موجودہ حالات کے پیش نظر اپوزیشن اپنا کردار ادا کر رہی ہے۔ چھ چھوڑی بڑی جماعتوں پر اپوزیشن اتحاد ہے۔ آج مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہو رہا ہے جس میں نواز شریف شرکت کر رہے ہیں جس میں اے پی سی کے انعقاد کے حوالے سے اور دیگر ایشوز کے حوالے سے بات چیت ہوگی اور اس حوالے سے مشترکہ لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں اس لئے اکٹھی نہیں ہو رہیں کہ احتساب کے عمل کو روکا جائے ہم اس حق میں نہیں ہیں اور نہ ہی ویسی بات ہوگی۔