اسلام آباد (نیوز ڈیسک)وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ آئی جی وزیراعلیٰ اور وزیراعظم کو جواب دہ ہے اور وزیراعظم کے ایگزیکٹو اختیارات ہیں جنہیں وہ استعمال کریں گے ٗسپریم کورٹ قابل احترام ہے جو بھی فیصلہ کریگی قبول کرینگے ٗ اپوزیشن کی اے پی سی این آر او لینے کیلئے ہورہی ہے ٗنوازشریف، شہبازشریف اور آصف زرداری چاہتے ہیں مقدمات نہ چلائے جائیں ٗ
کچھ بھی ہو جائے این آر او نہیں ملے گا ٗشہباز شریف کو چیئرمین پی اے سی بنایا تو اجلاس کیا جیل میں بلائیں گے؟ ہم کہہ رہے ہیں نہ رو ٗ وہ کہتے ہیں این آر او ٗدو دنوں میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں 1450 پوائنٹس کا اضافہ ہوا، یہ حکومت کی اقتصادی پالیسیوں پر سرمایہ کاروں کے اعتماد کا اظہارہے ٗسٹیزن پورٹل پر آنے والی شکایات پر عمل درآمد سے آگاہ کیا جائے گا۔ منگل کو میڈیا سے گفتگو کے دوران فواد چوہدری نے آئی جی اسلام آباد کے معاملے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ کیسے ہوسکتاہے آئی جی اسلام آباد وفاقی وزیر کا فون نہ اٹھائیں، یہ ممکن نہیں کہ چیف سیکرٹریز اور آئی جیز فون نہ اٹھائیں، فون نہ اٹھانا حکومت یا اپوزیشن کامعاملہ نہیں، آئی جی، وزیراعلیٰ اور وزیراعظم کو جواب دہ ہے، فون نہ اٹھاکر ہیرو بننے کا بیانیہ پھیلایا جارہا ہے۔اگر معاملات بیوروکریسی سے چلوانے تھے تو الیکشن کروانے کی کیا ضرورت تھی؟انہوں نے کہاکہ 5 سال کے دوران خیبرپختونخوا میں شکایات پر پولیس والوں کے تبادلے کیے گئے، وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کے اختیارات ہیں جنہیں وہ استعمال کریں گے، ممکن نہیں کہ آئی جی، ڈی سی یا کوئی اور وزیراعظم اور دیگر کو جواب دہ نہ ہوں۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ آئی جی اسلام آباد کاتعاون ٹھیک نہیں تھا ٗاسلام آباد میں ڈرگ اورسکولوں میں منشیات فروخت کی جارہی ہے ٗاسلام آباد پولیس نے ڈرگ مافیاکوروکنے کیلئے
اقدامات نہیں کیے۔وزیراطلاعات نے کہا کہ اپوزیشن کا ایم این اے بھی لاکھ ڈیڑھ لاکھ ووٹ لے کر آتاہے، اداروں پر پولیٹیکل اوورسائٹ ضروری ہے اور وزیراعظم کے ایگزیکٹو اختیارات ہیں وہ اپنے اختیارات استعمال کریں گے، سپریم کورٹ قابل احترام ہے وہ جوفیصلہ کرے گی وہ قبول کریں گے۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی سیاست اتنی ہی رہ گئی ہے کہ وہ دوسروں کو ملنے پارلیمنٹ آئیں،
اے پی سی کی تک سمجھ نہیں آتی، یہ این آر او لینے کے لیے ہورہی ہے لیکن کچھ بھی ہوجائے این آر او نہیں ملے گا، ہم کہہ رہے ہیں نارو وہ کہہ رہے ہیں این آر او۔ایک سوال کے جواب میں فواد چوہدری نے کہا کہ شہباز شریف کو چیئرمین پی اے سی بنایا تو اجلاس کیا جیل میں بلائیں گے؟ اپوزیشن کے پاس نیک پاک لوگ تو ہیں نہیں جس پر ہاتھ رکھیں اس پر نیب کے چھ کیس نکل آتے ہیں۔
وزیراطلاعات نے کہا کہ نوازشریف، شہبازشریف اور آصف زرداری چاہتے ہیں مقدمات نہ چلائے جائیں، عمران خان نے کہا ہے کہ کوئی این آر او نہیں ملے گا۔بنی گالہ تجاوزات کیس سے متعلق انہوںنے کہاکہ وزیراعظم کا گھر سی ڈی اے کی حدود میں نہیں آتا تھا، ان کا کا گھر موہڑہ نور یونین کونسل کی حدود میں آتاتھا، تیس سال قبل یہ گھر بنا تھا جو پچھلے قوانین کے تحت بنا تھا۔فواد چوہدری نے
کہا کہ دو دنوں میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں 1450 پوائنٹس کا اضافہ ہوا، یہ حکومت کی اقتصادی پالیسیوں پر سرمایہ کاروں کے اعتماد کا اظہارہے۔وزیراطلاعات نے بتایا کہ سٹیزن پورٹل پر آنے والی شکایات پر عمل درآمد سے آگاہ کیا جائیگا۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ سیٹزن پورٹل میں اب تک ایک لاکھ سے زائدشکایات موصول ہوئی ہیں ٗسٹیزن پورٹل گڈ گورننس کیلئے ایک جدید نظام ہے ٗ
سٹیزن پورٹل پرمختلف محکموں کی کارکردگی جانچنے میں مددملے گی۔انہوںنے کہا کہ پاکستان میں سرماریہ کاری کیلئے فضا سازگار ہو رہی ہے۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ حکومت کی معاشی پرپالیسیوں پرسرمایہ کاروں کااعتمادبڑھ رہاہے ٗپاکستان کی معیشت درست سمت گامزن ہے انہوںنے کہاکہ جلد پاکستان میں معاشی استحکام کانیاسفرشروع ہوگا۔وزیراطلاعات نے کہاکہ
پاکستان جلد گزشتہ حکومتوں کے بنائے گئے گرداب سے نکل آئے گاانہوںنے کہاکہ پاکستان کے دیوالیہ ہونے کا خطرہ ٹل چکا ہے۔وزیراطلاعات نے کہاکہ چین کا وزیراعظم عمران خان کے دورے سے متعلق بیان خوش آئند ہے ٗوزیراعظم عمران خان کا دورہ پاک چین تعلقات میں نئے دور کا آغاز ہو گا۔انہوںنے کہاکہ چین ہمارامعاشی شراکت دارہے۔انہوںنے کہاکہ بیورو کریسی سے متعلق کچھ مسائل ہیں جن کو حل کر رہے ہیں ٗقومی اسمبلی کاکام قانون سازی ہے،بیوروکریسی کاکام عملدرآمدہے۔انہوںنے کہاکہ بیوروکریسی کام نہیں کریگی تووزیراعظم اورچیف منسٹرزانکی تبدیلی کاحق رکھتے ہیں۔