’’زرداری کیساتھ شریف خاندان کی بھی سیاست کا خاتمہ‘‘ کیا مولانا فضل الرحمن بھی گرفتار ہونیوالے ہیں؟معروف صحافی نے بڑی مذہبی شخصیت کی گرفتاری کی پیش گوئی کر کے ہلچل مچا دی

30  اکتوبر‬‮  2018

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)معروف صحافی مظہر برلاس اپنے کالم میں لکھتے ہیں کہ مولانا فضل الرحمٰن کا دورہ لاہور ناکام ہوگیا ہے، انہوں نے نواز شریف کے ساتھ دو گھنٹوں کے دوران کئی مرتبہ’’دھوبی پٹکا‘‘ مارنے کی کوشش کی مگر ناکام رہے۔ اس ناکامی کے بعد مولانا صاحب کو سیاست کی چالبازیوں سے تھوڑا وقت نکال کر قرآن پاک کا بغور مطالعہ کرنا چاہئے تاکہ پتہ چل سکے

کہ اللہ تعالیٰ انسانوں کے مابین دنوں کو پھیرتا رہتا ہے۔ وہ اپنے بندوں کو کبھی مال کے گھاٹے سے اور کبھی اولاد کے گھاٹے سے آزماتا ہے۔ ہوسکتا ہے یہ مولانا صاحب کی آزمائش کے ایام ہوں، آزمائش کی ان گھڑیوں میں مولانا صاحب کو یہ ایام گھر پر گزارنے چاہئیں۔ مولانا سے میری پرانی نیاز مندی ہے اس لئے مولانا کو میرا مفت مشورہ ہے کہ مولانا صاحب آپ جن دو جماعتوں کو اے پی سی میں لانے کے لئے ضدکررہے ہیں، وہ دونوں ہی طوفان کی زد میں ہیں۔ اس کے علاوہ دونوں کا خیبر پختونخوا میں برا حال ہے، آپ کا اصل میدان بھی خیبر پختونخوا ہے۔ ان دونوں جماعتوں کا مستقبل میں بھی اس صوبے میں کمال دکھانے کا کوئی ارادہ نہیں، آج نہیں تو کل، اگر آپ نے اقتدار کی راہ اختیار کرنی ہی ہے تو پھر آپ کو پی ٹی آئی سے مراسم بڑھانا پڑیں گے، اگر آپ ایسا نہ کرسکے تو پھر خیبر پختونخوا میں آپ کے حصے میں کچھ نہیں آئے گا۔ بہتر یہی ہے کہ آپ ورد وظیفہ کے ذریعے راستہ نکالنے کی کوشش کریں۔ ابھی آپ کو صرف یہ شکوہ سننا پڑا ہے کہ ’’میری اور مریم کی گرفتاری کے وقت اے پی سی کیوں یاد نہ آئی…..‘‘ آنے والے وقت میں آپ کو مزید شکوے سننا پڑسکتے ہیں کیونکہ بہت سی گرفتاریاں ہونے والی ہیں، آنے والے ماحول سے پریشان ہو کر آصف زرداری نے پریس کانفرنسیں شروع کردی ہیں، دوستوں کی گرفتاریوں کے شکوے شروع کردئیے ہیں،

جعلی اکائونٹس کو’’ٹریڈنگ اکائونٹس‘‘ کا نام دینا شروع کردیا ہے مگر یہ سارے حربےکام آتے دکھائی نہیں دے رہے، کیونکہ اس سلسلے میں بہت سا کام ہوچکا ہے، یہ کام پچھلے کئی برس سے جاری تھا، اب تو اس کام کا نتیجہ برآمد ہورہا ہے۔ مولانا صاحب نے جن پتوں پر تکیہ کیا ہوا ہے، وہ پتے کچھ دنوں میں ہوا دینا شروع کردیںگے۔ نئی نئی پریشانیاں سامنے آنے والی ہیں، شریف خاندان کو

ابھی بہت سے مراحل سے گزرنا ہے، مراحل کی تکمیل پر وہ سیاست کے قابل نہیں رہیں گے، انہیں بھی مفت مشورہ ہے کہ وہ کسی صاحب کشف سے ملیں، وہ انہیں بہت کچھ بتادے گا، حتیٰ کہ بیگم کلثوم نواز مرحومہ کے حالات بھی بتادے گا۔ لاہور کے پہلوانوں کا خاندان میاں شیر محمد شرقپوری کا مرید رہا ہے، میاں صاحب خود صاحب کشف القبور تھے ہوسکتا ہے کہ ان کی اولاد

میں سے کوئی ایسا ہو یا کسی اور جگہ کہیں کوئی ایسا ہو۔صاحبو! لوگ پوچھتے ہیں کہ ایک ایسے طیارے کی پاکستانی میڈیا میں دھوم ہے جو پاکستان میں آیا ہی نہیں، پاکستانی میڈیا ایک افواہ پر تو بہت سرگرم ہے لیکن یہی پاکستانی میڈیا’’وال اسٹریٹ جرنل‘‘کی اسٹوری پر کیوں خاموش ہے، یہی پاکستانی میڈیا انگلستان کے اخبار’’دی مرر‘‘ کی حقیقت پر مبنی خبروں پر کیوں چپ ہے؟

اسی لئے لوگ بددل ہوتے جارہے ہیں کہ یہ کیسا میڈیا ہے اور یہ کیسے میڈیا پرسنز ہیں جو افواہ سازی کو تو گرم جوشی مہیا کرتے ہیں مگر حقیقت کو لوگوں سے چھپانے کی کوشش کرتے ہیں۔ کبھی آپ نے سوچا کہ یہ سب کچھ کیوں ہورہا ہے، شاید یہ اس لئے ہورہا ہے کہ سالہا سال تک لوٹ مار کرنے والی سیاسی جماعتوں کے گرد گھیرا تنگ ہورہا ہے، ایک سادہ سا سوال قوم پوچھتی ہے

پچھلے دس سال میں جو چوبیس ہزار ارب قرضہ لیا، ا ٓخر وہ کہاں گیا، کہاں خرچ ہوا، کون لوٹ کر لے گیا، اس کا کوئی حساب کتاب ہونا چاہئے۔ اس سادہ سے سوال کا جواب صرف گرفتاریاں ہی دے سکتی ہیں، کوئی کچھ بھی کرلے گرفتاریوں کا یہ عمل رکنے والا نہیں بلکہ مزید گرفتاریاں ہوں گی، ایسے ایسے لوگ گرفتار ہوں گے جنہیں لوگ بڑاپارسا سمجھتے ہیں۔ اس میں ایسے لوگ بھی ہوں گے

جنہوں نے مذہب کا لبادہ اوڑھا ہوا ہے، بس تھوڑا سا انتظار خاص طور پر سابق باریش وزیر خزانہ انتظار کریں۔ دیانتداری کی جنگ میڈیا کے زورپر نہیں جیتی جاسکتی، اس کے لئے سچا اور امانتدار ہونا ضروری ہے، چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ’’پہلی بار ملک ترقی کی طرف جاتا محسوس ہورہا ہے‘‘

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…