بنوں (نیوز ڈیسک ) جمعیت علمائے اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ براوقت آنے پر جے یو آئی (ف)کے کارکن پاک فوج کے ساتھ ہونگے ٗ ہماری خارجہ پالیسی ناکام ہے ٗ حکمران امریکہ اور چین دونوں سے دوستی نہیں نبھا سکتے ٗ عمران خان نے آئی ایم ایف سے قرضہ کیلئے رجوع کرلیا ہے ٗ وزیر اعظم کو خود کشی کر نے سے بچانے کیلئے فورس تشکیل دی جائے ۔
جمعرات کو جمعیت علماء اسلام (ف ) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے بنوں اسپورٹس کمپلیکس میں منعقدہ پیغام جمعیت کانفرنس کے موقع پر شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پچیس جولائی کے انتخابات میں عوامی مینڈیٹ چوری کیا گیا جس کا چور بھی معلوم ہے اب موقع ملا ہے کہ اپنے ووٹ کے ذریعے بدلہ لیں ۔انہوںنے کہاکہ عمران خان کا کام بیت الخلا ء کی صفائی ہے ٗیہ حکومت چلانے والے نہیں پیٹرول مہنگا کرکے بیت الخلاء صاف کررہے ہیں اُنہوں نے کہا کہ میں نے ہمیشہ یہ بات کہی ہے کہ پاکستان پر برا وقت آنے پر فوج کیساتھ جمعیت کے کارکن کھڑے ہوں گے لیکن جس کوحکمران بنایا گیا ہے یہ دشمن کے سامنے سر جھکانے والے ہیں اورریاست مدینہ کی بات کرنے والے یہ بتائیں کہ ریاست مدینہ کی بنیاد سود، ناچ گانے، بے حیائی پر قائم تھی؟ ۔انہوںنے کہاکہ حکومتوں کی مشکلات اور غلط فیصلوں کے نتیجے میں دو سو فیصد مہنگائی آئی، خارجہ پالیسی ناکام، امریکہ اور نہ ہی چین سے دوستی نبھا سکتے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ سی پیک کے منصوبہ پر ان کی پالیسی اور سیاسی بحرانوں کے نتیجے میں چین کا اعتماد ہ پر سے اُٹھ گیا اور اس پر نظر ثانی کرنا چاہتے ہیں ٗعمران خان نے کہا تھا کہ آئی ایم ایف سے قرضہ نہیں لوں گا میں تو یہ تجویز کرتا ہوں کہ ایک فورس تشکیل دی جائے ایسا نہ ہو کہ وہ خود کشی کریں کیونکہ ان کی جان بچانے کی ذمہ داری بھی ہماری ہے۔انہوںنے کہاکہ
اسلامی تشخص کے بارے میں بہت پہلے کہہ چکے ہیں کہ عمران خان ایک ایجنڈا کی رو سے آئے ہیں جو آج ثابت ہورہا ہے، برسر اقتدار آتے ہی پوری دنیا کے قادیانیوں نے جشن منایا اور 1974 کے بعد پہلی مرتبہ قادیانی متحرک ہوئے ٗہمیں ان کا ایجنڈا سمجھ لینا چاہیے۔انہوںنے کہاکہ جب دبائو آ جا تا ہے تو اپنی کہی بات سے پیچھے ہٹ جاتے ہیں ٗاقتصادی کونسل کے ممبر کو قادیانی بنایا گیا
تاکہ ان کی تابع کے مطابق معیشت ہوں، اقتصادی ترجیحات سامنے آگئیںٗ توہین رسالت کے قانون میں تبدیلی کی بات ہو رہی ہے کہ یہ قانون غلط استعمال ہورہاہے ۔مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ پاکستان میںپانچ سو مقدمات مسلمانوں کے خلاف درج ہیں جبکہ غیر مسلموں کے خلاف چالیس مقدمات درج ہیں تو اس کا استعمال غلط کیوں ہے ؟اُنہوں نے کہا کہ جو اکثریت آرہی ہے یہ جعلی ہے ٗپی ایم ایل( ن)
پنجاب میں، پی پی پی سندھ میں کامیاب ہوئی ہے لیکن دونوں کہہ رہی ہیں کہ ہمیں بہت زیادہ ووٹ ملے ہیں لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ دھاندلی ہوئی ہے ۔انہوںنے کہاکہ اب شفاف انتخابات کے نام پر اتحاد بنایا جا رہا ہے جوکہ پچیس جولائی کے انتخابات پر پردہ ڈالنے کی کوشش ہے ۔اُنہوں نے کہا کہ ختم نبوت قانون میں یہ ترمیم کر رہے ہیں کہ جس نے کسی فرد کے خلاف توہین رسالت کا مقدمہ درج کیا
اور ثابت نہ کرسکیں تو الٹا مدعی کے خلاف مقدمہ درج کیا جائیگا ، دعویٰ اور ثبوت میں فرق ہے بعض اوقات دعویٰ سچا اور ثبوت نہ مکمل ہوتے ہیں جس کی وجہ سے دعویٰ خارج کیا جا تا ہے ۔کانفرنس سے اپوزیشن گرینڈ الائنس کے رہنماؤں نے بھی خطاب کیا ، پی پی پی کے صوبائی جنرل سیکرٹری فیصل کریم کنڈی ، پیر طریقت مولانا ذوالفقار احمد نقشبندی ، ایم این اے لکی مروت مولانا
محمد انور خان ، سابق وفاقی وزیر اکرم خان درانی ، این اے 35کے اُمیدوار زاہد درانی ، اے این پی کے صوبائی جوائنٹ سیکرٹری خورشید خٹک ،جے یوآ ئی کے ضلعی امیر قاری محمد عبداللہ، تحصیل کونسلر ملک میر محمد حیات خان ، ضلعی جنرل سیکرٹری محمد نیاز خان و دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا کانفرنس میں آ ئے ہوئے تمام جماعتوں کے رہنماؤں نے اے این 35کے امیدوار زاہد درانی کی مکمل حمایت کا اعلان کر تے ہوئے بھر پور ساتھ دینے کا عزم کیا