جمعہ‬‮ ، 27 دسمبر‬‮ 2024 

شہبازشریف کی گرفتاری، سیاسی انتقام کی ہم پہلے بھی مذمت کرتے تھے، آج بھی کرتے ہیں،حکومت نے بڑااعلان کردیا

datetime 8  اکتوبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ماضی میں احتساب کے عمل میں رکاوٹ ڈالنے کیلئے سیاسی انتقامی کارروائیوں کو بطور ڈھال استعمال کیا جاتا رہا ہے، سیاسی انتقام کی ہم پہلے بھی مذمت کرتے تھے، آج بھی کرتے ہیں، ملک کو بے دردی سے لوٹنے کے حوالے سے معاملات کو بھی سامنے آنا چاہئے، شہباز شریف کی گرفتاری کو سیاسی انتقام کہنا مناسب نہیں، نیب خود مختار ادارہ ہے،

اگر شہباز شریف کو گرفتار کیا گیا ہے تو کیس چلنے دیں،اپوزیشن اگر تنقید کرتی ہے تو حکومتی بنچوں سے جواب بھی سننا چاہئے، عوام کے سامنے تصویر کے دونوں رخ رکھنے ضروری ہیں،بھارت کے میز پر بیٹھنے سے کترانے کی وجہ داخلی سیاست کا آڑے آنا ہے، افغانستان میں رسہ کشی ایک دن یا سال نہیں سترہ سال پرانی کہانی ہے، آج دنیا پاکستان کے موقف کو تسلیم کر رہی ہے۔ پیر کو سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ شہباز شریف کی گرفتاری کو سیاسی انتقام کہنا مناسب نہیں، نیب خود مختار ادارہ ہے، اگر شہباز شریف کو گرفتار کیا گیا ہے تو کیس چلنے دیں۔ انہوں نے کہاکہ شہباز شریف کے معاملے پر حکومت اور اپوزیشن کا الگ الگ نکتہ ء نظر ہے، اپوزیشن سمجھتی ہے کہ شائد سیاسی انتقام لیا جا رہا ہے جبکہ اس کا دوسرا رخ یہ ہے کہ ماضی میں احتساب کے عمل میں رکاوٹ ڈالنے کیلئے سیاسی انتقام کو ڈھال کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک کو جس بے دردی کے ساتھ لوٹا گیا ہے اس حوالے سے بھی نکتہ نظر سامنے رکھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپوزیشن کا موقف سننا چاہتے ہیں، اپوزیشن بھی ہمارا موقف سنے، اپوزیشن کو احتساب پر کیوں اعتراض ہے؟ ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں خدشہ ہے کہ اپوزیشن ارکان

اپنی لچھے دار تقاریر کرنے کے بعد کوئی بہانہ تراش کر واک آؤٹ کر جائیں گے اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ اپوزیشن کی طرف سے اگر کوئی بات کی جاتی ہے تو حکومت کی طرف سے کوئی جواب بھی آنا چاہئے اور حکومتی نکتہ نظر بھی سننا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ بھارت مذاکرات کی میز پر بیٹھنے سے کترا رہا ہے، داخلی سیاست اس کے آڑے آ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے اقرار کر کے پھر انکار کرنے سے دوسرے ممالک کے

وزرائے خارجہ کو بھی مایوسی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں رسہ کشی ایک دن،ایک سال نہیں سترہ سال پرانی کہانی ہے، آج دنیا بھی پاکستان کے موقف کو تسلیم کر رہی ہے، افغان مسئلے کا حل طاقت نہیں ہے، زلمے خلیل زاد پہلی مرتبہ پاکستان نہیں آ رہے، ان کا نقطہ نظر سن کر پاکستان کا نقطہ نظر پیش کریں گے۔تحریک انصاف کے سینیٹر فیصل جاوید نے کہا ہے کہ پچھلے دس سال کے دوران ملک پر قرضوں کا انبار چڑھا دیا گیا ہے،

بدعنوانی انتہاء پر پہنچ گئی، تحریک انصاف نے پہلی مرتبہ اس کے خلاف آواز بلند کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملکی قرضے 28 ہزار ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں، غریب غریب تر اور حکمران امیر تر ہوتے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان کو تبدیل کرنا ہے اور احتساب کے عمل کو آگے بڑھانا ہے اور بدعنوانی کے خاتمے کے لئے قوانین بنائے جائیں گے۔ ماضی کے حکمرانوں کا صرف ایک مقصد رہا ہے کہ یہاں ہم نے حکومت بنانی ہے، پیسہ بنانا ہے اور باہر لے جانا ہے۔ عوام کا انہیں کبھی خیال نہیں رہا۔



کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…