ہفتہ‬‮ ، 25 اکتوبر‬‮ 2025 

شہبازشریف کی گرفتاری، سیاسی انتقام کی ہم پہلے بھی مذمت کرتے تھے، آج بھی کرتے ہیں،حکومت نے بڑااعلان کردیا

datetime 8  اکتوبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ماضی میں احتساب کے عمل میں رکاوٹ ڈالنے کیلئے سیاسی انتقامی کارروائیوں کو بطور ڈھال استعمال کیا جاتا رہا ہے، سیاسی انتقام کی ہم پہلے بھی مذمت کرتے تھے، آج بھی کرتے ہیں، ملک کو بے دردی سے لوٹنے کے حوالے سے معاملات کو بھی سامنے آنا چاہئے، شہباز شریف کی گرفتاری کو سیاسی انتقام کہنا مناسب نہیں، نیب خود مختار ادارہ ہے،

اگر شہباز شریف کو گرفتار کیا گیا ہے تو کیس چلنے دیں،اپوزیشن اگر تنقید کرتی ہے تو حکومتی بنچوں سے جواب بھی سننا چاہئے، عوام کے سامنے تصویر کے دونوں رخ رکھنے ضروری ہیں،بھارت کے میز پر بیٹھنے سے کترانے کی وجہ داخلی سیاست کا آڑے آنا ہے، افغانستان میں رسہ کشی ایک دن یا سال نہیں سترہ سال پرانی کہانی ہے، آج دنیا پاکستان کے موقف کو تسلیم کر رہی ہے۔ پیر کو سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ شہباز شریف کی گرفتاری کو سیاسی انتقام کہنا مناسب نہیں، نیب خود مختار ادارہ ہے، اگر شہباز شریف کو گرفتار کیا گیا ہے تو کیس چلنے دیں۔ انہوں نے کہاکہ شہباز شریف کے معاملے پر حکومت اور اپوزیشن کا الگ الگ نکتہ ء نظر ہے، اپوزیشن سمجھتی ہے کہ شائد سیاسی انتقام لیا جا رہا ہے جبکہ اس کا دوسرا رخ یہ ہے کہ ماضی میں احتساب کے عمل میں رکاوٹ ڈالنے کیلئے سیاسی انتقام کو ڈھال کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک کو جس بے دردی کے ساتھ لوٹا گیا ہے اس حوالے سے بھی نکتہ نظر سامنے رکھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپوزیشن کا موقف سننا چاہتے ہیں، اپوزیشن بھی ہمارا موقف سنے، اپوزیشن کو احتساب پر کیوں اعتراض ہے؟ ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں خدشہ ہے کہ اپوزیشن ارکان

اپنی لچھے دار تقاریر کرنے کے بعد کوئی بہانہ تراش کر واک آؤٹ کر جائیں گے اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ اپوزیشن کی طرف سے اگر کوئی بات کی جاتی ہے تو حکومت کی طرف سے کوئی جواب بھی آنا چاہئے اور حکومتی نکتہ نظر بھی سننا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ بھارت مذاکرات کی میز پر بیٹھنے سے کترا رہا ہے، داخلی سیاست اس کے آڑے آ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے اقرار کر کے پھر انکار کرنے سے دوسرے ممالک کے

وزرائے خارجہ کو بھی مایوسی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں رسہ کشی ایک دن،ایک سال نہیں سترہ سال پرانی کہانی ہے، آج دنیا بھی پاکستان کے موقف کو تسلیم کر رہی ہے، افغان مسئلے کا حل طاقت نہیں ہے، زلمے خلیل زاد پہلی مرتبہ پاکستان نہیں آ رہے، ان کا نقطہ نظر سن کر پاکستان کا نقطہ نظر پیش کریں گے۔تحریک انصاف کے سینیٹر فیصل جاوید نے کہا ہے کہ پچھلے دس سال کے دوران ملک پر قرضوں کا انبار چڑھا دیا گیا ہے،

بدعنوانی انتہاء پر پہنچ گئی، تحریک انصاف نے پہلی مرتبہ اس کے خلاف آواز بلند کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملکی قرضے 28 ہزار ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں، غریب غریب تر اور حکمران امیر تر ہوتے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان کو تبدیل کرنا ہے اور احتساب کے عمل کو آگے بڑھانا ہے اور بدعنوانی کے خاتمے کے لئے قوانین بنائے جائیں گے۔ ماضی کے حکمرانوں کا صرف ایک مقصد رہا ہے کہ یہاں ہم نے حکومت بنانی ہے، پیسہ بنانا ہے اور باہر لے جانا ہے۔ عوام کا انہیں کبھی خیال نہیں رہا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کنفیوز پاکستان


افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…

اوساکا۔ایکسپو

میرے سامنے لکڑی کا ایک طویل رِنگ تھا اور لوگ اس…

سعودی پاکستان معاہدہ

اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…

’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘

’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…