لاہور ( این این آئی) مسلم لیگ (ن) نے قائد حزب اختلاف محمد شہباز شریف کی گرفتاری کو سیاسی و انتقامی کارروائی قرار دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اگر قومی اسمبلی اور پنجاب اسمبلی کا اجلاس منگل کے روز تک نہ بلایا گیا تو کل (بدھ )سے احتجاجاً دونوں اسمبلیوں کے باہر اجلاس منعقد کریں گے جس میں انتقامی کارروئیوں سمیت موجودہ حکومت کی عوام دشمن کارروائیوں پر بھرپور احتجاج کیا جائیگا جو اس وقت تک جاری رہے گا
جب تک اجلاس نہیں بلائے جاتے اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف کے پروڈکشن آرڈر جاری کر کے اسمبلی نہیں لایا جاتا موجودہ صورتحال کے حوالے سے مختلف کمیٹیاں بھی تشکیل دی گئی ہیں جو تمام اپوزیشن جماعتوں سے رابطے کر کے موجودہ حکومت کی انتقامی کارروائیوں سے متعلق ایک مشترکہ لائحہ عمل اپنانے کیلئے فضاء ہموار کی جائے گی ،غریب لوگوں کی جھونپڑیاں گرائی جا رہی ہیں مگر اپنے گرد بٹھائے قبضہ گروپوں کے خلاف کارروائی نہیں کی جارہی ،اگر نیب نے غیر جانبداری ثابت کرنی ہے تو اگلی گرفتاری پشاور میٹرو پر عمران خان اور پرویز خٹک کی کرنی چاہیے ۔ گزشتہ روز مسلم لیگ (ن) کے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں پارٹی کے تاحیات قائد و سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف ، راجہ ظفر الحق ،شاہد خاقان عباسی، وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر ، امیر مقام ، حمزہ شہباز ،رانا ثناء اللہ ، مشاہد اللہ خان ،مشاہد حسین سید، آصف کرمانی، زاہد حامد، سردار ایاز صادق، مریم اورنگزیب، خرم دستگیر، افضال بھٹی ، جاوید ہاشمی ،چوہدری شیر علی، چوہدری برجیس ، اسد خان جونیجو ، عبدالقادر بلوچ ،سعد رفیق ، پرویز ملک ،رانا تنویر ،مصدق ملک سمیت دیگر رہنماؤں نے شرکت کی ۔سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں شہبازشریف کی گرفتاری، وزیراعظم عمران خان کی گزشتہ روز کی پریس کانفرنس اور ضمنی انتخابات سے متعلق
تبادلہ خیال کیا گیا۔ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں بعض ارکان نے شہبازشریف کی گرفتاری کے رد عمل میں سڑکوں پر احتجاج کا مشورہ دیا اور بعض نے رائے دی کہ ملکی مفاد میں سڑکوں پر احتجاج نہ کیا جائے۔اجلاس میں شہبازشریف کی گرفتاری پرتحریک انصاف کے علاوہ تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت کا فیصلہ کیا گیا، اکثریت نے سیاسی جماعتوں کوساتھ لے کرنیب اقدام کے خلاف احتجاج کی رائے دی جبکہ پارٹی اکثریت نے نیب اقدام کو
سیاسی و انتقامی کارروائی قراردے دیا۔ اجلاس کے بعد رانا ثناء اللہ نے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اجلاس میں شہباز شریف کی گرفتاری کو انتقامی کارروائی قرار دیتے ہوئے بھرپور مذمت کی گئی ور اس پر فیصلہ ہوا ہے کہ منگل تک اگر قومی اسمبلی اور پنجاب کا اجلاس نہ بلایا گیا تو اپوزیشن کل (بدھ )سے قومی اسمبلی کا اجلاس پارلیمنٹ بلڈنگ کے باہر اور صوبائی اسمبلی کا اجلاس کی بھی
پنجاب اسمبلی کی بلڈنگ کے باہر منعقد کرے گی اور وہاں پر انتقامی کارروائیوں سمیت موجودہ حکومت کی عوام دشمن کارروائیوں پر بھرپور احتجاج کیا جائیگا ۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ انشاء اللہ تعالیٰ احتجاج میں اپوزیشن بھی ساتھ ہو گی جو اس وقت تک جاری رہے گا جب تک اجلاس نہیں بلائے جاتے اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف کے پروڈکشن آرڈر جاری کر کے اسمبلی نہیں لایا جاتا اور وہ اپنا مقدمہ پیش کریں گے جسے پوری قوم سنے گی اور
فیصلہ کرے گی کہ یہ انتقام کارروائی ہے ۔انہوں نے کہا کہ عوام کو مہنگائی کا شکار کیا جا رہا ہے ،پاکستان کو دوست ممالک اور چائنہ جیسے دوست ملک سے دور کیا جا رہا ہے اور سی پیک کو ابہام کا شکار کیا جا رہا ہے ،ان تمام چیزوں پر بھرپور طریقے سے احتجاج کیا جائیگا اور عمران خان نیازی سن لیں کہ اس احتجاج کو اگر وزن نہ دیا گیا تو یہ احتجاج پارلیمنٹ بلڈنگ یا پارلیمنٹ کے اندر تک محدود نہیں رہے گا
ہم ان انتقامی کارروائیوں کو سامنے لائیں گے اور کسی طور پر ایسی کارروائیوں کی اجازت نہیں دیں گے۔انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں مختلف کمیٹیاں تشکیل دی گئیں جنہیں پارٹی اور موجودہ صورتحال سے متعلق معاملات پر ذمے داریاں سونپی گئی ہیں ،ایک کمیٹی کو یہ بھی ذمے داری دی گئی ہے کہ اپوزیشن کی تمام لیڈر شپ ہے رابطہ کر کے موجودہ حکومت کی انتقامی کارروائیاں ، جمہوریت اور عوام دشمن پالیسیوں سے متعلق ایک مشترکہ
لائحہ عمل اپنانے کے لئے فضاء راہ ہموار کی جائے گی ۔نواز شریف کے اجلاس کی صدارت کے حوالے سے سوال کے جواب میں رانا ثناء اللہ نے کہا کہ نواز شریف پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد ہیں اور (ن) لیگ کا ہر رہنما اور کارکن انکی قیادت اور رہنمائی میں پارٹی ،ملک اور جمہوریت کے لئے کام کررہا ہے اور کرے گا ، انکی قیادت ہمارے دلوں اور ذہنوں میں ہے جو رولز اور آئینی ضابطے کی پابند نہیں۔ انہوں نے 12اکتوبر کے
جلسے میں نواز شریف کی شرکت کے حوالے سے کہا کہ نواز شریف نے اس حوالے سے کوئی بات نہیں کی مگر 12اکتوبر کو لاہور میں جلسہ ہے اس میں شاہد خاقان عباسی ، خواجہ سعد رفیق اور حمزہ شہباز شرکت کریں گے ۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ الزام خان اپنے دائیں بائیں دیکھیں سب چور اور ڈاکو بیٹھیے ہیں انہیں پکڑیں ، غریب لوگوں کی جھونپڑیاں گرائی جا رہی ہیں مگر اپنے گرد قبضہ گروپ بٹھائے ہیں
ان کے زیر قبضہ زمینیں کیوں نہیں واگزا کروا رہے ۔ تم نے تو کبھی کاروبار کیا ہی نہیں ،تم پیدائشی مفت بر ے ہو ۔ کاروبارہ وہ کریں گے جو آپ کے ساتھ جہانگیر ترین ، عبدالعلیم خان اور عون چوہدری جیسے لوگ بیٹھے ہیں اور تم انکی اے ٹی ایم سے فائدہ لو گے ۔انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کو آشیانہ سکیم کا ٹھیکہ کرپٹ ٹھیکدار سے کینسل کرنے پر گرفتار کیا گیا ،عمران خان نے 50لاکھ گھر بنوانے ہیں ان کے کنٹریکٹس پر جتنے آفیسر سائن کریں گے
جتنے لوگ واسطہ یا بلا واستہ منسلک ہوں گے وہ سب بھی گرفتار ہوں گے اور یہی روایت ڈالی جا رہی ہے تو پشاور میٹرو کی لاگت بڑھنے پر عمران خان اور پرویز خٹک کو بھی گرفتار ہونا چاہیے اور اگر نیب نے غیر جانبداری ثابت کرنی ہے تو اگلی گرفتاری پشاور میٹرو پر عمران خان اور پرویز خٹک کی کرنی چاہیے ۔چیئرمین نیب کی تقرری کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ جو بھی حکومت ہوتی ہے وہ آئین اور قانون کے مطابق
فیصلے کرتی ہے ۔ چیئرمین نیب کے نیچے تمام نیب مشرف زدہ ہے ، آپ تاریخ دیکھیں لیں کہ نیب کو سیاسی انتقام کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا ہے ، 25جولائی سے پہلے بھی استعمال کیا گیا اور اب پھر استعمال کیا گیا ، شہباز شریف کا کیس اتنا واضح ہے کہ اس بندے پر ایک پیسے کا الزام نہیں ہے ۔ صرف الزام یہ ہے کہ ان کے زبانی کہنے پر ٹھیکہ منسوخ کیا گیا اور یہ انہیں اختیار نہیں تھا اور اختیارات کا غلط استعمال کیا ۔
رانا ثناء اللہ نے ضمنی انتخابات کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ چار ووٹوں کی اکثریت سے عمران خان نیازی کو وزیر اعظم بنایا گیا ہے ،عام انتخابات کے بعد انکے 115سیٹیں تھیں جن میں سے 80لوگوں کے پاس عوام کا مینڈیٹ نہیں تھا بلکہ خلائی مینڈیٹ تھا ، انہیں جعلی مینڈیٹ کی بنیاد پر صرف چار ووٹوں کی اکثریت سے وزیر اعظم بنایا گیا ہے ، اگر ضمنی الیکشن کے بعد پارلیمنٹ میں اپوزیشن کی اکثریت آجاتی ہے تو ان کی
حکومت گرانا یا ختم ہونا وہ ایک جمہوری اور آئینی تقاضا ہے ۔ مشاہد اللہ خان نے کہا کہ امیر مقام نے اتوار کے روز پورے صوبہ خیبر پختونخواہ میں شہباز شریف کی گرفتاری پر احتجاج کیا ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ این آر او کرنا ہوتا تو پچھلے سال نواز شریف کو وزارت عظمیٰ سے نہ ہٹایا جاتا ۔ نوازشریف اور شہبازشریف کے خلاف مقدمات ہیں ،نوازشریف اڑتالیس سالہ رفاقت کے بعد جیل کی سلاخیں چومنے آئے۔انہوں نے کہا کہ
وزیر اعظم عمران خان نے پریس کانفرنس میں جس طرح دھمکی آمیز لہجہ اختیار کیا ایسے کبھی پاکستان کی تاریخ میں نہیں ہوا مگر ہم دھمکیوں میں آنے والے نہیں ، ہم نے سب کچھ دیکھا نہوں نے ابھی کچھ نہیں دیکھا۔کٹھ پتلی حکومت مل گئی ہے تو بتائیں ایک کروڑ نوکریاں ،50لاکھ گھر کب ملیں گے۔وزیر اعظم آزاد جمہوں کشمیر راجہ فاروق کہا کہ 20لاکھ کے قریب آزاد جموں کشمیر کی آبادی پاکستان میں آباد ہے اور انکی اکثریت (ن) کے ساتھ ہے ، جو بھی (ن) لیگ کال دے گی تو آزاد کشمیر مسلم لیگ بھرپور کردار ادا کرے گی۔