منگل‬‮ ، 25 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

کالا باغ ڈیم کی تعمیر۔۔ سپریم کورٹ نے حکومت کو حکم دیتے ہوئےشاندار فیصلہ جاری کر دیا

datetime 19  ستمبر‬‮  2018 |
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ نےوفاقی حکومت کو حکم دیا ہے کہ وہ کالا باغ ڈیم پر صوبوں کے خدشات نیک نیتی سے دور کرے اور مشترکہ مفادات کونسل نے کالا باغ ڈیم کی تعمیر کا فیصلہ کیا تھا ، حکومت کالا باغ ڈیم سے متعلق آرٹیکل 154کے تحت مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلوں پر عملدرآمد کرے۔ گزشتہ روز سپریم کورٹ نے پانی کی کمی اور ڈیمز کی تعمیر سے

متعلق کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا ہے۔ عدالتِ عظمیٰ کے تفصیلی فیصلے کے مطابق عملدرآمد کمیٹی کےسربراہ چیئرمین واپڈا ہوں گے اوراس میں ماہرین، وفاق اور خیبرپختون خوا حکومت کے حکام شامل ہوں گے، عملدرآمد کمیٹی 3 ہفتوں کے دوران جامع رپورٹ دے گی۔تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کالاباغ ڈیم کی پہلی فزیبیلٹی رپورٹ 1956 میں بنائی گئی، 16 ستمبر 1991 کو مشترکہ مفادات کونسل نے کالاباغ ڈیم کی تعمیر کا فیصلہ کیا، اور پھر ڈیم کے حق میں دوسرا فیصلہ 9 مئی 1998 کو کیا گیا، لیکن مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلوں پر آج تک عمل نہیں کیا گیا، وفاقی حکومت کالا باغ ڈیم سے متعلق آرٹیکل 154 کے تحت مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلوں پر عملدرآمد کرے۔فیصلے میں تحریر ہے کہ مقامی اور بین الاقوامی ماہرین نے کالاباغ ڈیم کو بہترین قرار دیا ہے، ڈیمز کی عدم تعمیر کے باعث پانی کی قلت کا سامنا ہے اور ہر سال سیلاب کا سامنا کرنا پڑتا ہے، لیکن ڈیم کی تعمیر میں رکاوٹیں ڈالی گئیں، کالاباغ ڈیم مخالفین کے خدشات غلط فہمیوں پر مبنی ہیں۔ تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کالاباغ ڈیم کی پہلی فزیبیلٹی رپورٹ 1956 میں بنائی گئی، 16 ستمبر 1991 کو مشترکہ مفادات کونسل نے کالاباغ ڈیم کی تعمیر کا فیصلہ کیا، اور پھر ڈیم کے حق میں دوسرا فیصلہ 9 مئی 1998 کو کیا گیا، لیکن مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلوں پر آج تک عمل نہیں کیا گیا، وفاقی حکومت کالا باغ ڈیم سے متعلق آرٹیکل 154 کے تحت مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلوں پر عملدرآمد کرے۔صوبے قومی مفاد میں کالاباغ ڈیم کے حوالے سے اختلافات ختم کریں اور حکومت نیک نیتی سے ڈیم کے حوالےسے خدشات دور کرے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)


ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…