اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ نےوفاقی حکومت کو حکم دیا ہے کہ وہ کالا باغ ڈیم پر صوبوں کے خدشات نیک نیتی سے دور کرے اور مشترکہ مفادات کونسل نے کالا باغ ڈیم کی تعمیر کا فیصلہ کیا تھا ، حکومت کالا باغ ڈیم سے متعلق آرٹیکل 154کے تحت مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلوں پر عملدرآمد کرے۔ گزشتہ روز سپریم کورٹ نے پانی کی کمی اور ڈیمز کی تعمیر سے
متعلق کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا ہے۔ عدالتِ عظمیٰ کے تفصیلی فیصلے کے مطابق عملدرآمد کمیٹی کےسربراہ چیئرمین واپڈا ہوں گے اوراس میں ماہرین، وفاق اور خیبرپختون خوا حکومت کے حکام شامل ہوں گے، عملدرآمد کمیٹی 3 ہفتوں کے دوران جامع رپورٹ دے گی۔تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کالاباغ ڈیم کی پہلی فزیبیلٹی رپورٹ 1956 میں بنائی گئی، 16 ستمبر 1991 کو مشترکہ مفادات کونسل نے کالاباغ ڈیم کی تعمیر کا فیصلہ کیا، اور پھر ڈیم کے حق میں دوسرا فیصلہ 9 مئی 1998 کو کیا گیا، لیکن مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلوں پر آج تک عمل نہیں کیا گیا، وفاقی حکومت کالا باغ ڈیم سے متعلق آرٹیکل 154 کے تحت مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلوں پر عملدرآمد کرے۔فیصلے میں تحریر ہے کہ مقامی اور بین الاقوامی ماہرین نے کالاباغ ڈیم کو بہترین قرار دیا ہے، ڈیمز کی عدم تعمیر کے باعث پانی کی قلت کا سامنا ہے اور ہر سال سیلاب کا سامنا کرنا پڑتا ہے، لیکن ڈیم کی تعمیر میں رکاوٹیں ڈالی گئیں، کالاباغ ڈیم مخالفین کے خدشات غلط فہمیوں پر مبنی ہیں۔ تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کالاباغ ڈیم کی پہلی فزیبیلٹی رپورٹ 1956 میں بنائی گئی، 16 ستمبر 1991 کو مشترکہ مفادات کونسل نے کالاباغ ڈیم کی تعمیر کا فیصلہ کیا، اور پھر ڈیم کے حق میں دوسرا فیصلہ 9 مئی 1998 کو کیا گیا، لیکن مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلوں پر آج تک عمل نہیں کیا گیا، وفاقی حکومت کالا باغ ڈیم سے متعلق آرٹیکل 154 کے تحت مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلوں پر عملدرآمد کرے۔صوبے قومی مفاد میں کالاباغ ڈیم کے حوالے سے اختلافات ختم کریں اور حکومت نیک نیتی سے ڈیم کے حوالےسے خدشات دور کرے۔